کیا غنیۃ الطالبین میں حنفیہ کو گمراہ فرقوں سے شمار کیا ہے؟غنیۃ الطالبین میں الحاق ہے امام ابن حجر کی تحقیقغنیۃ الطالبین میں اشعریہ کو بھی گمراہ اور گمراہ گر لکھا ہے۔غنیۃ الطالبین میں بعض اصحاب حنفیہ کو گمراہ قرار دیا ہے۔بعض حنفیہ معتزلی تھے جیسے صاحب کشاف و صاحب قنیہ وغیرہآج کل بھی بہت سے گمراہ حنفی کہلاتے ہیں۔

کیا غنیۃ الطالبین میں حنفیہ کو گمراہ فرقوں سے شمار کیا ہے؟
غنیۃ الطالبین میں الحاق ہے امام ابن حجر کی تحقیق
غنیۃ الطالبین میں اشعریہ کو بھی گمراہ اور گمراہ گر لکھا ہے۔
غنیۃ الطالبین میں بعض اصحاب حنفیہ کو گمراہ قرار دیا ہے۔
بعض حنفیہ معتزلی تھے جیسے صاحب کشاف و صاحب قنیہ وغیرہ
آج کل بھی بہت سے گمراہ حنفی کہلاتے ہیں۔

مسئلہ: از محمد ہارون فاروقی سعدی مدن پور ضلع باندہ یو-پی
غوث صمدانی قطب ربانی حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ نے اپنی کتاب ’’غنیتہ الطالبین‘‘ میں حنفیہ کو گمراہ فرقوں میں سے شمار فرمایا ہے تو اس کا جواب کیاہے؟ تحریر فرمائیں بے انتہا کرم اور بے پایاں نوازش ہو گی۔
الجواب: اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان اسی طرح کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: کتاب غنیتہ الطالبین کی نسبت حضرت شیخ محقق محدث عبدالحق دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا یہ خیال ہے کہ وہ سرے سے حضور پرنور سیّدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی تصنیف ہی نہیں‘ مگر یہ نفی مجرد ہے‘ اور امام ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے تصریح فرمائی کہ اس کتاب میں بعض مستحقین عذاب نے الحاق کر دیا ہے فتاویٰ حدیثیہ میں فرماتے ہیں:
: وایاک ان تغتر بما وقع فی الغنیۃ لامام العارفین وشیخ الاسلام والمسلمین الاستاذ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ فانہ رسہ علیہ فیھا من سینتقم اللہ منہ والافھو بریٔ من ذٰلک
۔ یعنی خبردار دھو کہ کھانا اس سے جو امام الاولیاء سردار اسلام و مسلمین حضور سیّدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رض اللہ عنہ کی غنیہ میں واقع ہوا کہ اس کتاب میں اسے حضور پر افترا کر کے ایسے شخص نے بڑھا دیا ہے کہ عنقریب اللہ عزوجل اس سے بدلہ لے گا۔ حضرت شیخ رضی اللہ عنہ اس سے بری ہیں۔
ثانیاً: اسی کتاب میں تمام اشعریہ یعنی اہلسنّت وجماعت کو بدعتی، گمراہ، گمراہ گر لکھا ہے کہ خلاف ماقالتہ الاشعریۃ من کلام اللّٰہ معنی قائم بنفسہ واللّٰہ حسیب کل مبتدع ضال مضل۔ کیا کوئی ذی انصاف کہہ سکتا ہے کہ معاذ اللہ یہ سرکار غوثیت کا ارشاد ہے؟ جس کتاب میں تمام اہلسنّت کو بدعتی، گمراہ، گمراہ گر لکھا ہے اس میں حنفیہ کی نسبت کچھ تو کیا جائے شکایت ہے۔ لہٰذا کوئی محل تشویش نہیں۔
ثالثاً: پھر یہ خود صریح غلط ہے‘ اور افترا بر افترا ہے کہ تمام حنفیہ کو ایسا لکھا ہے۔ غنیۃ الطالبین کے یہاں صرف لفظ یہ ہیں کہ ھم بعض اصحاب ابی حنیفۃ۔ وہ بعض حنفی ہیں اس سے نہ حنفیہ پر لازم آ سکتا ہے نہ معاذ اللہ! حنفیت پر۔ آخر یہ قطعاً معلوم ہے‘ اور سب جانتے ہیں کہ حنفیہ میں بعض معتزلی تھے جیسے زمخشری صاحب کشاف، و عبدالجبار و مطرزی صاحب مُغرب وزاہدی صاحب قنیہ وحاوی و مجتبیٰ پھر اس سے حنفیت و حنفیہ پر کیا الزم آیا؟ بعض شافعیہ زیدی رافضی ہیں اس سے شافعیہ و شافعیت پر کیا الزام آیا؟ نجد کے وہابی سب حنبلی ہیں پھر اس سے حنبلیہ وحنبلیت پر کیا الزام آیا؟ جانے دو رافضی، خارجی، معتزلی وہابی سب اسلام ہی میں نکلے اور اسلام کے مدعی ہوئے پھر معاذ اللہ! اس سے اسلام و مسلمین پر کیا الزام آیا؟
رابعا۔ کتاب مستطاب بہجۃ الاسرار میں بسند صحیح حضرت ابوالتقی محمد بن ازہر صریفینی سے ہے مجھے رجال الغیب کے دیکھنے کی تمنا تھی مزار پاک امام احمد رضی اللہ عنہ کے حضور ایک مرد کو دیکھا دل میں آیا کہ مردان غیب سے ہیں وہ زیارت سے فارغ ہو کر چلے یہ پیچھے ہوئے۔ ان کے لئے دریائے دجلہ کا پاٹ سمٹ کر ایک قدم بھر کا رہ گیا کہ وہ پاؤں رکھ کر اس پار ہوگئے۔ انہوں نے قسم دے کر روکا اور ان کا مذہب پوچھا فرمایا حنیفا مسلما وما انا من المشرکین۔ یہ سمجھے کہ حنفی ہیں حضور سیّدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں عرض کے لئے حاضر ہوئے۔ حضور اندر ہیں دروازہ بند ہے ان کے پہنچتے ہی حضور نے اندر سے ارشاد فرمایا: اے محمد! آج روئے زمین پر اس شان کا کوئی ولی حنفی المذہب نہیں۔ کیا معاذ اللہ! گمراہ بد مذہب لوگ اولیاء اللہ ہوتے ہیں جن کی ولایت کی خود سرکار غوثیت نے شہادت دی۔
(فتاویٰ رضویہ جلد نہم ص ۲۸)
خلاصہ یہ کہ اس زمانے میں جبکہ کتابیں چھتی نہیں تھیں بلکہ قلمی ہوا کرتی تھیں ان میں الحاق آسان تھا اسی لئے حجتہ الاسلام حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے کلام میں بھی الحاقات ہوئے اور حضرت شیخ اکبر محی الدین بن عربی علیہ الرحمۃ والرضوان کے کلام میں تو اس قدر الحاقات ہوئے کہ شمار نہیں کئے جا سکتے۔ جن کو حضرت امام عبدالوہاب شعرانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’الیواقیت الجواہر‘‘ میں بیان فرمایا اور یہ بھی تحریر فرمایا کہ خود میری زندگی میں میری کتاب میں حاسدوں نے الحاقات کر دیئے۔ اسی طرح حکیم سنائی اور حضرت خواجہ حافظ شیرازی وغیرہما اکابرین کے کلام میں الحاقات ہوئے حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے تحفۂ اثنا عشریہ میں بیان فرمایا تو اسی طرح غنیۃ الطالبین میں حنفیہ کا گمراہ فرقوں سے شمار الحاقات میں سے ہے‘ اور اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ حضرت غوث پاک رضی اللہ عنہ نے ہی ایسا لکھا ہے تو بھی کوئی حرج نہیں اس لئے کہ حضرت نے بعض اصحاب حنفیہ کو گمراہ فرمایا ہے جو فروعی مسائل میں حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ کی تقلید کرتے تھے۔ جیسے کہ آج کل دیوبندی اور مودودی وغیرہ فروعی مسائل میں حضرت امام اعظم کی اتباع کرنے کے سبب حنفی کہلاتے ہیں اور گمراہ و بدمذہب ہیں۔
وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم جل شانہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۵۶/۱۵۵/۱۵۴)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top