کیا کافر کو گھر لانے پر اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں؟

کیا کافر کو گھر لانے پر اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں؟


مسئلہ: از محمد بشیر قادری چشتی دفل ڈیہہ ضلع گونڈہ
الف(الف) زید ایک چمار کی لڑکی لا کر اپنے گھر والوں کے ساتھ رہتا ہے اس کا پکایا ہوا کھانا کھاتا ہے‘ اور اس سے حرام کاری بھی کرتا ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید اور زید کے گھر والے دائرۂ اسلام سے خارج ہو گئے یا نہیں؟
با(ب) زید اور زید کے گھر والوں کو مسجد کے اندر نماز پڑھنے سے روکنا جرم ہے یا نہیں؟
ج(ج) زید اور زید کے گھر والوں پر شرعاً کوئی کفارہ لازم ہے یا نہیں؟
د(د) اگر اس چمار کی لڑکی کو مسلمان کیا جائے تو کیا طریقہ ہے۔ دیہات میں کافرہ کو مسلمان کر کے اس سے نکاح پڑھانا جائز ہے یا نہیں؟
ہ(ہ) زید اور زید کے گھر والوں کو تجدید ایمان اور تجدید بیعت کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
الجواب: (الف) زید اور اس کے گھر والے دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوئے لیکن زید زیادہ سخت گنہ گار ہوا اور اس کے گھر والے اگر زید کے اس فعل سے راضی ہیں تو وہ بھی گنہ گار ہوئے ورنہ نہیں۔ (ب) زید اور اس کے گھر والے جبکہ مسلمان ہیں تو انہیں مسجد کے اندر نماز پڑھنے سے روکنا یقینا جرم ہے۔ (ج) زید اور اس کے گھر والوں پر شرعاً کوئی کفارہ نہیں لیکن زید کو اس چمار کی لڑکی سے الگ ہونا اور لوگوں کے سامنے اس فعل قبیح سے توبہ کرنا واجب اور لازم ہے‘ اور زید کے گھر والے اگر اس فعل سے راضی ہوں تو وہ بھی توبہ کریں۔ (د) کسی کو دائرۂ اسلام میں لانے کا افضل طریقہ یہ ہے کہ پہلے اسے نہلایا جائے پھر کفر سے توبہ کروا کے کلمہ طیبہ پڑھا دیا جائے۔ دیہات میں ہو یا شہر میں جو مسلمان ہو جائے اس سے نکاح جائز ہے۔ (ہ) زید اور اس کے گھر والوں کو تجدید ایمان اور تجدید بیعت ضروری نہیں‘ مگر کر لینا بہتر ہے۔
وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: بدر الدین احمد، ۲۷؍ ذی الحجہ ۷۶ھ؁ مطابق ۲۶؍ جولائی ۵۷؁ء
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۹/۱۳۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top