گمراہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

گمراہ کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ: از حافظ عبدالجبار ۸۵؍۵ حویلی کبیر خاں نیکی منڈی۔ آگرہ
کھڑے ہو کر تکبیر سننا کیسا ہے۔ خطبہ کی اذان مسجد کے باہر ہونی چاہئے یا اندر؟ حوالہ کے ساتھ تحریر فرمائیں۔ اپنی مسجد کے امام کو ہم نے ’’محققانہ فیصلہ‘‘ دکھا کر ان مسائل سے آگاہ کیا مگر وہ ہٹ دھرمی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ غلط ہے‘ تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ بینوا توجروا

الجواب: کھڑے ہو کر تکبیر سننا مکروہ و منع ہے جیسا کہ ہماری کتاب ’’محققانہ فیصلہ‘‘ کے حوالوں سے ثابت ہے خطبہ کی اذان خطیب کے سامنے مسجد کے باہر پڑھنا سنت ہے جیسا کہ سرکار اقدس صلی المولیٰ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے زمانۂ مبارکہ میں رائج تھا‘ اور مسجد کے اندر منبر کے قریب جیسا کہ بعض مسجدوں میں رائج ہے خلاف سنت، مکروہ اور منع ہے حوالہ کے لئے محققانہ فیصلہ میں ابوداؤد شریف کی حدیث اور فقہائے کرام کی عبارتیں کافی ہیں۔ ان مسائل کی مخالفت کرنے والے عموماً گمراہ و بدمذہب ہوتے ہیں۔ لہٰذا امام مذکور اگر گمراہ ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال احمد الامجدیؔ
۱۴؍ رجب المرجب ۱۴۰۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top