ہندوستان میں پانچ اور پاکستان میں چھ کلمے اس طرح کیوں؟ HINDUSTAN MEN 5 AUR PAKISTAN MEN 6 KALME IS TARAH KYUN? हिन्दूस्तान में 5 और पाकिस्तान में 6 कलमे इस तराह क्यूँ?

 ہندوستان میں پانچ اور پاکستان میں چھ کلمے اس طرح کیوں؟

HINDUSTAN MEN 5 AUR PAKISTAN MEN 6 KALME IS TARAH KYUN?
हिन्दूस्तान में 5 और पाकिस्तान में 6 कलमे इस तराह क्यूँ?
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ھذا میں کہ:
ہندوستان میں پانچ کلمے ہیں جب کہ پاکستان میں چھ ہیں،اس کی کیا وجہ ہے مکمل تفصیل بیان کریں؟

💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢توصیف احمد ضلع خانیوال پاکستان
💢گروپ💢محفل غلامان مصطفے گروپ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
تمام اسلامی کلمے چاہے وہ ہندوستان کے ہوں یا پاکستان یا دیگرممالک سب کے مضامین احادیث مبارکہ سے ثابت اور اس میں وارد ہیں ان کے بارے میں کوئی متعین تعداد وارد نہیں ہے کہ کم و بیش سے اس کی مخالفت اور حرج لازم آئے لہذا ہندوستان پاکستان و دیگر ممالک کی جملہ تالیف میں مصنفین و مولفین نے مختلف اغراض و مقاصد کے تحت مختلف تعداد درج فرمائے ہیں بعض مصنفین و مولفین حضرات نے کچھ خاص وجوہ کے تحت پانچ کلمے درج فرمائے ہیں ان میں ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کیونکہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے لہذا اسی مناسبت سے ان حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں پانچ کلمے درج فرمائے اور چونکہ کلمہ رد کفر کلمہ استغفار سے زیادہ اہم ہے لہذا استغفار نہ ذکر فرما کر رد کفر درج فرمایا
اور بعض نے کچھ خاص وجوہ کے تحت چھ کلمے درج فرمائے ہیں ان میں ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے حضرت سیدنا خواجہ معین الدین چشتی رضی اللہ تعالی عنہ کے وصال کی تاریخ چھ رجب المرجب ہے اسی مناسبت سے ان حضرات نے اپنی اپنی کتابوں میں چھ کلمے درج فرمائے
یہ بات ذہن نشین رہے کہ پانچ یا چھ کلموں میں سے شروع کے چار کلموں کے الفاظ تو بعینہا احادیث مبارکہ سے ثابت ہیں اور باقی ایک یا دو کلموں کے الفاظ مختلف احادیث طیبہ سے لیے گئے ہیں۔ جب عقائد کی تدوین ہوئی تو اس زمانہ میں ان کے نام اور مروجہ ترتیب شروع ہوئی، تاکہ عوام کے عقائد درست ہوں اور اُن کو یاد کرکے ان مواقع میں پڑھنا آسان ہوجائے جن مواقع پر پڑھنے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی اور اس پر جو فضائل بیان کیے ہیں وہ بھی حاصل ہوجائیں۔ تاہم ان میں سے پہلے چار کلموں کے الفاظ تو بعینہا احادیث میں موجود ہیں، پانچویں اور چھٹے کلمے کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق موجود ہیں اور ان کے الفاظ کو ان مختلف ادعیہ سے لیا گیا ہے جو کہ احادیث مبارکہ میں موجود ہیں۔

(۱) پہلا کلمہ ’’کنز العمال‘‘ اور ’’مستدرک حاکم‘‘ میں ہے

(۱)پہلا کلمہ کنز العمال میں اس طرح موجود ہے:
لما خلق اللّٰہ جنۃَ عدن وہی أول ما خلق اللّٰہ قال لہا: تکلمی ، قالت لا إلٰہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ قد أفلح المؤمنون قد أفلح من دخل فیھا و شقی من دخل النار۔‘‘
(کنز العمال،ج:۱،ص:۵۵، باب فی فضل الشہادتین، ط:موسسۃ الرسالۃ، بیروت)

وفیہ أیضاً: ’’مکتوب علی العرش لا إلٰہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ لا أعذب من قالہا۔‘‘

(کنز العمال، ج:۱،ص:۵۷، باب فی فضل الشہادتین،ط:موسسۃ الرسالۃ، بیروت)

(۲)اور المستدرک علی الصحیحین للحاکم‘‘ میں اس طرح موجود ہے:
’’حدثنا علی بن حمشاذ العدل إملائً ثنا ہارون بن العباس الہاشمی، ثنا جندل بن والق، ثنا عمروبن أوس الأنصاری، ثنا سعید بن أبی عروبۃ عن قتادۃ، عن سعید بن المسیب عن ابن عباس رضی اللّٰہ تعالی عنہ قال:’’ أوحی اللّٰہ إلٰی عیسی علیہ السلام یا عیسی! آمن بمحمد وأمر من أدرکہ من أمتک أن یؤمنوا بہٖ فلولا محمد ما خلقت آدم ولولا محمد ما خلقت الجنۃ ولا النار ولقد خلقت العرش علی الماء فاضطرب فکتبت علیہ لا إلٰہ إلا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ فسکن۔‘‘ ہٰذا حدیث صحیح الإسناد۔‘‘ (المستدرک علی الصحیحین للحاکم، ج:۲، ص:۶۷۱، حدیث:۴۲۲۷، دار الکتب العلمیہ بیروت)

(۲)دوسرا کلمہ ’’ابن ماجہ‘‘ اور ’’بخاری‘‘ میں ہے:
(۱)ابن ماجہ میں اس طرح موجود ہے: حدثنا موسٰی بن عبد الرحمٰن قال: حدثنا الحسین بن علی ویزید بن الحباب ’’ح‘‘ وحدثنا محمد بن یحیٰی قال: حدثنا أبو نعیم قالوا: حدثنا عمرو بن عبد اللّٰہ بن وہب أبو سلیمان النخعیؒ، قال حدثنی زید العمی عن أنس بن مالکؓ، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: من توضأ فأحسن الوضوئ، ثم قال ثلٰث مرات: أشہد أن لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہٗ لا شریک لہٗ وأشہد أن محمدا عبدہٗ و رسولہٗ ، فتح لہٗ ثمانیۃ أبواب الجنۃ، من أیہا شاء دخل۔‘‘
(ابن ماجہ ، ج:۱،ص: ۱۵۹، حدیث:۴۶۹، دار احیاء الکتب العربیہ)
(۲)بخاری شریف میں اس طرح موجود ہے:
حدثنا مسدد قال حدثنا یحی عن الأعمش، حدثنی شقیق عن عبد اللّٰہ، قال کنا إذا کنا مع النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی الصلاۃ، قلنا: السلام علٰی اللّٰہ من عبادہٖ، السلام علٰی فلان وفلان فقال النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لاتقولوا السلام علی اللّٰہ فإن اللّٰہ ہوالسلام، ولکن قولوا: التحیات للّٰہ والصلوات والطیبات، السلام علیک أیہا النبی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ، السلام علینا وعلٰی عباد اللّٰہ الصالحین، فإنکم إذا قلتم أصاب کل عبد فی السماء أو بین السماء والأرض أشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وأشہد أن محمدا عبدہٗ ورسولہٗ ، ثم یتخیر من الدعاء أعجبہ إلیہ فیدعو۔‘‘

(بخاری شریف، ج:۱، ص:۱۶۷، حدیث:۸۳۵، باب ما یتخیر الدعاء بعد التشہد، دار طوق النجاۃ)

(۳)تیسرا کلمہ ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ اور ’’ابن ماجہ‘‘ میں ہے:

(۱)تیسرا کلمہ مصنف ابن ابی شیبہ میں اس طرح موجود ہے:
حدثنا أبو أسامۃ عن مسعر عن إبراہیم السکسی عن عبد اللّٰہ بن أبی أوفٰی رضی اللہ تعالی عنہ قال: أتٰی رجلٌ النبی صلی اللہ علیہ وسلم فذکر أنہٗ لایستطیع أن یأخذ من القرآن وسألہٗ شیئاً یجزئ من القرآن فقال لہ: ’’قل سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلٰہ إلا اللّٰہ واللّٰہ اکبر ولاحول ولاقوۃ إلا باللّٰہ۔‘‘
(مصنف ابن ابی شیبہ،ج:۶،ص:۵۴،حدیث:۲۹۴۱۹، مکتبۃ الرشد، ریاض)
(۲)سنن ابن ماجہ میں اس طرح موجود ہے: حدثنا عبد الرحمن بن إبراہیم الدمشقی قال: حدثنا الولید بن مسلم قال: حدثنا الأوزاعی قال: حدثنی عمیر بن ہانئی قال حدثنی جنادۃ بن أبی أمیۃ عن عبادۃ بن الصامت رضی اللہ تعالی عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’من تعار من اللیل فقال حین یتقیظ لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہٗ لاشریک لہٗ لہ الملک ولہٗ الحمد وہو علٰی کل شیئ قدیر، سبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ ولا إلٰہ إلا اللّٰہ واللّٰہ أکبر ولاحول ولاقوۃ إلا باللّٰہ العلی العظیم، ثم دعا رب اغفرلی غفر لہٗ قال الولید: أو قال: دعا استجیب لہٗ فإن قام فتوضأ ثم صلی قبلت صلا تہٗ۔‘‘
(سنن ابن ماجہ،ج:۲،ص:۱۲۷۶، حدیث:۳۸۷۸، دار احیاء الکتب العربیہ)

(۴)چوتھا کلمہ ’’مصنف عبد الرزاق الصنعانی‘‘، ’’مصنف ابن ابی شیبہ‘‘اور ’’ سنن ترمذی‘‘ میں ہے:

(۱)مصنف عبد الرزاق الصنعانی‘‘ میں اس طرح موجود ہے:
عن إسماعیل بن عیاش قال: أخبرنی عبد اللّٰہ بن عبد الرحمٰن بن أبی حسین ولیث عن شہر بن حوشب عن عبد الرحمٰن بن غنم عن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم أنہٗ قال: ’’من قال دبر کل صلاۃ‘‘ قال ابن أبی حسین فی حدیثہٖ: وہو ثانی رجلہ قبل أن یتکلم ’’ لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہٗ، لہ الملک ولہ الحمد، یحیٖی ویمیت بیدہ الخیر وہو علٰی کل شئ قدیر‘‘ عشر مرات کتب اللّٰہ لہٗ بکل واحدۃ عشر حسنات وحط عنہ عشر سیئات ورفع لہٗ عشر درجات۔‘‘
(مصنف عبد الرزاق ،ج:۲،ص:۲۳۴،حدیث: ۳۱۹۲، المکتب الاسلامی، بیروت)

(۲)مصنف ابن ابی شیبہ‘‘ میں اس طرح موجود ہے:
أبوبکر قال: حدثنا وکیع، عن البصیر بن عدی، عن ابن أبی حسین قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’أکبر دعائی ودعاء الأنبیاء قبلی بعرفۃ، لا إلٰہ إلا اللّٰہ وحدہٗ لاشریک لہٗ،لہ الملک ولہ الحمد بیدہ الخیر یحیٖی و یمیت ، وہو علٰی کل شئ قدیر۔‘‘
(مصنف ابن ابی شیبہ، ج:۳، ص:۳۸۲، حدیث:۱۵۱۳۶، مکتبۃ الرشد، ریاض)

اور بقیہ دو یعنی پانچ اور چھ کلموں کے الفاظ احادیث مبارکہ میں متفرق طور پر مذکور ہیں ملاحظہ ہوں:
(۵)پانچواں کلمہ کے بارے میں:
پانچویں کلمہ کے الفاظ یکجا تو موجود نہیں، البتہ متفرق جگہوں پر مذکور ہیں جس کی تفصیل یہ ہے،
(۱)بخاری شریف میں اس طرح موجود ہے: حدثنا ابو معمر حدثنا عبد الوارث حدثنا الحسین، حدثنا عبد اللّٰہ بن بریدۃ قال: حدثنی بشیر بن کعب العدوی قال: حدثنی شداد بن أوس رضی اللّہ تعالی عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ’’سید الاستغفار أن تقول: أللّٰہم أنت ربی لا إلٰہ إلا أنت خلقتنی وأنا عبدک وأنا علی عہدک ووعدک ما استطعت أعوذ بک من شر ما صنعت أبوء لک بنعمتک علی وأبوء لک بذنبی فاغفرلی، فإنہ لایغفر الذنوب إلا أنت۔‘‘
( بخاری شریف،ج:۸،ص:۶۷، حدیث: ۶۳۰۶،باب افضل الاستغفار، دار طوق النجاۃ)
(۲)مصنف ابن ابی شیبہ میں اس طرح موجود ہے:
حدثنا عیسٰی بن یونس، عن الأوزاعی، عن حسان بن عطیۃ عن شداد بن أوس، أنہٗ قال: احفظوا عنی ما أقول: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول:’’ إذا کنز الناس الذہب والفضۃ فاکنزوا ہذہ الکلمات، أللّٰہم إنی أسألک شکر نعمتک وأسألک حسن عبادتک، وأسألک قلبا سلیما وأسألک لسانا صادقا، وأسألک من خیر ما تعلم، وأعوذ بک من شر ما تعلم وأستغفرک لما تعلم، إنک أنت علام الغیوب۔‘‘
(مصنف ابن ابی شیبہ،ج:۶،ص:۴۶،حدیث:۲۹۳۵۸، مکتبۃ الرشد، ریاض)
(۳)ہٰکذا فی الترمذی والنسائی:
عن عمران بن حسین…قل: أللّٰہم اغفرلی ما أسررت وما أعلنت وما أخطأت وما تعمدت وما جہلت وما علمت۔‘‘
(۲/۱۲۵۶،حدیث:۳۸۲۴، دار احیاء الکتب العربیہ)
(۴)سنن ابن ماجہ میں اس طرح موجود ہے:
حدثنا محمد بن الصباح قال: انبأنا جریر عن عاصم الأحول، عن أبی عثمان عن أبی موسٰی قال: سمعنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم وأنا أقول: لاحول ولاقوۃ إلا باللّٰہ، قال: یا عبد اللّٰہ بن قیس! ألا أدلک علی کلمۃ من کنوز الجنۃ؟ قلت: بلٰی یا رسول اللّٰہ! قال: قل: ’’لاحول ولاقوۃ إلا باللّٰہ۔‘‘
(سنن ابن ماجہ ،ج:۲،ص:۱۲۵۶،حدیث:۳۸۲۴، داراحیاء الکتب العربیہ)
(۶)چھٹا کلمہ کے بارے میں:
چھٹے کلمے کے الفاظ بھی متفرق طور پر احادیث میں موجود ہیں
تفصیل درج ذیل ہے
(۱)الادب المفرد میں اس طرح موجود ہے: قال سمعت معقل بن یسار یقول: انطلقت مع أبی بکر الصدیق رضی اللہ تعالی عنہ إلی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال: یا أبابکر! الشرک فیکم أخفی من دبیب النمل فقال أبوبکر: وہل الشرک إلا من جعل مع اللّٰہ إلٰہا آخر ، فقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم : والذی نفسی بیدہ الشرک أخفٰی من دبیب النمل، ألا أدلک علی شیئ إذا قلتہٗ ذہب عنک قلیلہٗ وکثیرہٗ قال: قل :’’اللّٰہم إنی أعوذ بک أن أشرک بک وأنا أعلم وأستغفرک لما لا أعلم۔‘‘
(الادب المفرد، ج:۱،ص:۲۵۰، باب فضل الدعائ، دارالبشائر الاسلامیۃ)
(۲)کنز العمال میں اس طرح موجود ہے: الصدیق رضی اللّٰہ تعالی عنہ عن معقل بن یسار … قل:’’ أللّٰہم إنی أعوذ بک أن أشرک بک وأنا أعلم وأستغفرک لمالا أعلم۔‘‘
(کنز العمال،ج:۳،ص:۸۱۶،الباب الثانی فی الاختلاف المذموم،ط:مکتبۃ المدینۃ) (۳)الادب المفرد میں اس طرح موجود ہے: قال حدثنی عبد الرحمٰن بن أبی بکرۃ أنہٗ قال لابنہٖ: یا أبت إنی أسمعک تدعو کل غداۃ ’’ أللّٰہم عافنی فی بدنی ، أللّٰہم عافنی فی سمعی … وتقول: ’’أللّٰہم إنی أعوذ بک من الکفر والفقر…الخ۔‘‘
(الادب المفرد، ج:۱، ص:۲۴۴، باب الدعاء عند الکرب، دار البشائر الاسلامیۃ، بیروت) (۴)المعجم الاوسط میں اس طرح موجود ہے:
عن عروۃ عن عائشۃ رضی اللہ تعالی عنہا أن رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کان یدعو فی الصلاۃ:’’ أللّٰہم إنی أعوذ بک من المأثم والمغرم ‘‘ فقالوا ما أکثر ما تستعیذ من المغرم فقال: إن الرجل إذ غرم حدث فکذب ووعد فأخلف۔‘‘
(المعجم الاوسط،ج:۵،ص:۳۹، باب من اسمہ عبد اللہ، دار الحرمین قاہرہ)
(۵)الدعاء للطبرانی میں اس طرح موجود ہے: عن علقمۃ عن عبد اللّٰہ رضی اللہ تعالی عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم إذا صلی أقبل علینا بوجہہٖ کالقمر، فیقول:’’ أللّٰہم إنی أعوذ بک من الہم والحزن والعجز والکسل والذل والصغار والفواحش ما ظہر منہا وبطن…الخ۔‘‘
(الدعاء للطبرانی،ج:۱،ص:۲۱۰،باب القول عند الاذان، ط: دار الکتب العلمیۃ، بیروت) (۶)المستدرک للحاکم میں اس طرح موجود ہے:
عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ أنہ بینما ہو جالس عند رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم إذ جاء ہٗ علی بن أبی طالبؓ… ثم قل آخر ذلک:’’ أللّٰہم ارحمنی أن تکلف مالا یعیننی وارزقنی حسن النظر فیما یرضیک عنی…۔‘‘
(المستدرک للحاکم،ج:۱،ص:۳۱۵، بیرت)
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں و بانی و مہتمم تاج الشریعہ لائبریری پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
(بتاریخ ۲۱/ربیع الآخر بروز ہفتہ مطابق ۲۶/نومبر ۲۰۲۱/ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top