یہ بہار شریعت کی عبارت نہیں ہے
YEH BAHAARE SHARIYAT KI IBAARAT NAHI HAI
यह बहारे शरीयत की इबारत नहीं है
مسئولہ حاجی نعمت اللہ انصاری ، موضع چترو پوسٹ باندو، تھانہ رنکا، پلاموں ۲۰ /رجب ۱۴۰۴ھ
کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل میں کہ بہار شریعت حصہ پہلا عقائد کے بیان میں یہ ہے کہ غیب خواہ شہادت غیر خدا کے لیے ثابت کرے وہ کافر ہے۔ غیب تو پوشیدہ باتوں کو کہتے ہیں لیکن شہادت کے کیا معنی اور مطلب ہوتا ہے۔ اس عبارت کا تفصیلاً جواب دیا جائے۔
الجواب
آپ نے سوال میں جو عبارت نقل کی ہے وہ بہار شریعت میں کہیں نہیں اور عبارت بھی بالکل مہمل ہے غیب یا شہادت کا ثبوت کسی کے لیے ہو ہی نہیں سکتا۔ ہاں غیب و شہادت کا جاننا کسی کے لیے ثابت کیا جاسکتا ہے۔ بہار شریعت حصہ اول میں یہی ہے۔ ص: ۵ پر عبارت یوں ہے : ” وہ غیب و شہادت سب کو جانتا ہے علم ذاتی اس کا خاصہ ہے جو شخص علم ذاتی غیب خواہ شہادت کا غیر خدا کے لیے ثابت کرے کافر ہے۔ علم ذاتی کے یہ معنی کہ بے خدا کے دیئے خود حاصل ہو ۔ اس عبارت میں اور آپ کی نقل کردہ عبارت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ شہادت سے مراد وہ چیزیں ہیں جو ہمارے سامنے ہوں تفسیر جلالین میں ”عالم الغيب والشهادة“ کی تفسیر لکھی
السر والعلانية
(تفسیر جلالين شريف ص: ٤٥٦)
مدارک میں یہ تفسیر کہ
“السر والعلانية او الدنيا والآخرة او المعدوم والموجود۔
(تفسیر نسفی ، ج : ٤ ، ص: ٢٤٤ ، سورة الحشر ٥٩، آیت: ۲۲، اصح المطابع، بمبئی)
اور خطیب میں یہ كي
الغيب اى الذى غاب من جميع خلقه. والشهادة اى الذى وجد فكان يحسه ويطلع عليه بعض خلقه
(تفسیرالخطيب الشربيني، ج : ٤، ص ٢٧٤ ، سورة الحشر ،۵۹، آیت ۲۲ ، دار الكتب العلمية، بيروت، لبنان.)
ان سب کا حاصل یہ ہوا کہ غیب سے مراد پوشیدہ چیزیں ہیں یا صرف آخرت ہے یا معدوم یا غیب سے مراد وہ چیزیں ہیں تمام مخلوقات سے غائب ہوں اس کے مقابل شہادت سے مراد وہ چیزیں ہیں یا شہادت سے مراد دنیا ہے یا موجود ۔ یا ایسی موجود چیزیں جنھیں مخلوقات کے کچھ افراد محسوس کرلیں اور اس پر مطلع ہو جائیں۔ ان سب کی بنیاد یہ ہے کہ شہادت کے معنی حاضر ہونا ہے یہ مصدر ہے بمعنی اسم مفعول یا بمعنی اسم فاعل ۔ یعنی وہ چیزیں جو حاضر ہوں ۔ اب عالم الشہادت کے معنی یہ ہوئے جو ظاہر کو جاننے والا ہے۔ اور آیت کریمہ میں مراد علم ذاتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوا کہ جو چیزیں ہماری نظروں کے سامنے ہیں ان کا بھی ہمیں علم بے عطائے الہی حاصل نہیں جو یہ اعتقاد کرے کہ جو چیزیں ہماری نظروں کے سامنے ہیں ان کا بھی علم ہمیں یا کسی کو بے عطائے الہی حاصل ہو وہ کافر ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ
(فتاوی شارح بخاری،ج:۱،ص:۱۱۶،کتاب العقائد،عقائد متعلقہ ذات و صفات الہی)
از قلم:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند