بجلی کے شاک سے مرنے والا مسلمان شہید کہلائے گا یا نہیں ؟

بجلی کے شاک سے مرنے والا مسلمان شہید کہلائے گا یا نہیں ؟

السلام عليكم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
میلاد النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے جلوس میں کچھ نوجوان اتنا بڑا جھنڈا لے کر نکلے کہ اسے کھڑا کیا تو ہائی وولٹیج(High Voltage)کے تار سے ٹکرا گیا جس کے جھٹکے سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی
کیا وہ شہید ہے؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل ۔۔ خان قمرعالم نظامی ، بھیونڈی
۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب

بجلی سے مرنے والا بھی جل کر مرنے والے کی طرح ہے (جیساکہ بسا اوقات کرنٹ لگتے وقت آگ اور دھواں بھی دیکھنے میں آتا ہے )، اور جل کر مرنے والا بحکم حدیث شہید ہوتا ہے فلہذا مذکورہ نوجوان بحمد اللہ شہید ہے اور ان شآءاللہ آخرت میں شہادت کا درجہ پائےگا

چنانچہ حضرت سیدنا جابر بن عتیک رضی اللّٰہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

” الشَّهَادَةُ سَبْعٌ سِوَى الْقَتْلِ فِي سَبِيلِ الله : المطعون شهيد، والفرق شهيد وصاحب ذات الجنب شھید والمبطون شهيد، وصاحب الحريق شهيدٌ، وَالَّذِي يَمُوتُ تحت الهدم شھید، وَالمَرْأَةُ تَمُوتُ بِجُمْع شَهيدة “

(سنن ابی داؤد ، کتاب الجنائز ، باب في فضل من مات في الطاعون ، رقم الحدیث: ۳۱۱۱ ، ص۵۹۶ ، مطبوعہ دارالفکر بیروت ، الطبعۃ الاولی: ۱۴۲۵)
ترجمہ: یعنی اللہ کے راستے میں قتل ہونے کے علاوہ سات شہادتیں ہیں ، جو طاعون سے وفات پائے ، جو ڈوب کر وفات پائے ، ذَاتُ الْجَنْب میں وفات پائے ، جو پیٹ کی بیماری کی وجہ سے وفات پائے ، جو جل کر وفات پائے ، جو کسی چیز کے نیچے دب کر فوت ہوجائے ، جو عورت جُمْع (بچہ پیدا ہوتے وقت یا نفاس) کی حالت میں فوت ہو ،

اور علامہ علاؤالدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں

” والغريق والحريق والغريب والمهدوم عليه والمبطون والمطعون والنفساء والميت ليلة الجمعة وصاحب ذات الجنب ومن مات وهو يطلب العلم، وقد عدّهم السيوطي نحو الثلاثين “

(الدرالمختار ، کتاب الجنائز ، باب الشہید ، ص۱۲۵ ، دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃ الاولی: ۱۴۲۳ھ)
یعنی ، ڈوبنے والا ، جلنے والا ، مسافر ، دب کر مرنے والا ، پیٹ اور طاعون کی بیماری میں مرنے والا ، حالت نفاس میں مرنے والی ، جمعہ کی رات اور ذات الجنب اور طلب علم دین میں مرنے والا یہ سب بھی شہید ہیں ، امام سیوطی نے تقریباً پچیس شمار کئے ہیں

اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ اسے برقرار رکھتے ہوئے افادہ فرماتے ہیں

” وقد عدَّها بعضُهم أكثر من خمسين “

(ردالمحتار ، کتاب الجنائز ، باب الشہید ، ۵/۴۰۳ ، تحقیق: صالح فرفور ، دارالثقافۃ والتراث ، الطبعۃ الاولی: ۱۴۲۱ھ)
یعنی ، بعض حضرات نے پچاس سے زیادہ شہید حکمی شمار فرمایا ہے

اور یہ نوجوان تو ایک مستحسن کام کے دوران فوت ہوا ہے جبکہ اسباب شہادت میں کوئی سبب پائے جانے پر حالت گناہ میں فوت ہونے والا مسلمان بھی درجہ شہادت پر فائز ہوتا ہے

چنانچہ علامہ شامی حنفی فرماتے ہیں

” ذكر “الأجهوري”: قال في “العارضة : مَن غَرِق في قطع الطريق فهو شهيد وعليه إثم معصيته، وكل من مات بسبب معصية فليس بشهيد، وإن مات في معصية بسبب من أسباب الشهادة فله أجر شهاديه وعليه إثم معصيته “

(ردالمحتار ، ۵/۴۰۳ ، تحت الخاتمۃ)
یعنی ، علامہ اجہوری نے عارضۃ الاحوزی میں ذکر کیا کہ جو ڈکیتی کیلئے جاتے ہوئے ڈوب گیا وہ شہید ہے اور اس پر اس کی معصیت کا گناہ ہوگا ، اور ہر وہ شخص جو معصیت کے سبب کے ساتھ مرا وہ شہید نہیں ہے ، اور اگر شہادت کے اسباب میں سے کسی سبب کے ساتھ معصیت میں مرا تو اس کیلئے شہادت کا اجر ہے ، اور اس پر اس کی معصیت کا گناہ ہوگا ،

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ ۔۔۔۔
محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ
شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
۱۵/ ربیع الاوّل ۱۴۴۵ھ مطابق ۱/ اکتوبر ۲۰۲۳ء

الجواب صحیح والمجیب نجیح ،عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی ،شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ أھل السنۃ( باکستان) کراتشی

الجواب صحیح
محمد جنید النعیمی غفرلہ
المفتی بجامعۃ النور اشاعت اہلسنت ( پاکستان) کراچی

الجواب الصحیح فقط جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

صح الجواب
مفتی قاسم النعیمی صاحب

الجواب صحیح والمجیب نجیح
ابو ثوبان محمد کاشف مشتاق عطاری نعیمی

الجواب صحیح
مفتي عبد الله الفهيمي
جامعة أنوار القرآن لاڑکانہ

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top