شوہر تین بیٹے اور دو بیٹیوں میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟ SHOHAR 3 BETE AUR 2 BETIYON MEN WARAASAT KAISE TAQSEEM HOGI? शौहर 3 बेटे और 2 बेटियों में वरासत कैसे तक़्सीम होगी?

 شوہر تین بیٹے اور دو بیٹیوں میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی؟

SHOHAR 3 BETE AUR 2 BETIYON MEN WARAASAT KAISE TAQSEEM HOGI?
शौहर 3 बेटे और 2 बेटियों में वरासत कैसे तक़्सीम होगी?
السلام علیکم ورحمت اللہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ھذا میں کہ
ھندہ کا انتقال ہو گیا۔ انکے پاس سے 300,000 روپیہ ملے اب ھندہ کے شوہر،3 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں۔ روپیہ کو کتنا کتنا تقسیم کریں گے۔
سائل:+265 999 62 47 86

جواب عنایت فرمائیں۔ بڑی مہربانی ہوگی۔

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب
شوہر کی حیات میں بیوی کے انتقال ہونے کی صورت میں اگر بیوی کی اولاد موجود ہو تو شوہر کا بیوی کے ترکہ میں سے چوتھائی حصہ ہوتا ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بیوی کے کل  ترکہ میں سےاس کے حقوق متقدمہ ادا کرنے کے بعد یعنی اگر اس کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو اسے ادا کرنے اور اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ترکہ کے ایک تہائی حصہ میں سے نافذ کرنے کے بعد باقی کل ترکہ میں سے چوتھائی حصہ (25 فیصد) شوہر کو دینے کے بعد باقی  ترکہ کو نو حصوں میں تقسیم کرکے ہر ایک بیٹے کو دو دو حصے، اور بیٹی کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔ شوہر کو تین لاکھ میں سے ۷۵۰۰۰ ہزار روپے ملیں گے اور ہر ایک بیٹے کو ۵۶۲۵۰ روپے ملیں گے اور ہر ایک بیٹی کو ۲۸۱۲۵ روپے ملیں گے۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.
یعنی:اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر۔
(پ،۴،سورۃ النساء،آیت:۱۲)
دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے:
يُوصِيكُمُ اللهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ.
یعنی:اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے۔
(پ،۴،سورۃ النساء،آیت:۱۱)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
” اذا اختلط البنون و البنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الانثیين كذا في التبيین
فتاوی عالمگیری مع بزازیہ ج 6ص 448
لہذا اسی اعتبار سے والدین کی جائداد کو بتائے ہوئے طریقے پر ماہرین امین سے تقسیم کرالیں
و اللہ اعلم بالصواب
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top