جان بوجھ کر اپنا #نسب_بدلنا حرام اور بدلنے والا فاسق ہے
علماءومفتیان کرام سےاب ایک سوال عرض ہے
امیدکرتےہیں جواب باصواب سےنوازیں گے.
۱ زیدایک عالم ہے جوغیرسید ہے یعنی دراصل وہ انصاری ہے اوراس پہ طرہ یہ کہ اب اپناپورےکاغذات شیخ بنالیاہے. اور بطورفخریہ تاویل کرتاہےکہ.
بندہ عشق شدی ترک………..
اور برسراسٹیج اسے اس کی موجودگی میں.بہیتروں بار آل رسول،گلشن زہراءکےپھول،جگرگوشہ مولاعلی اور اولادغوث اعظم. وغیرہ القاب سےتعارف کرایاجاتاہے. پھر وہ بعدہ فوری خطاب بھی کرتاہے مگروہ اس کارد بھی نہیں کرتا اور یہ بھی نہیں کہتاکہ میں سیدنہیں ہوں
۲. زیداپناشجرہ بدلتاہے اپنانسب دیدہ ودانستہ چینج کرناکیساہے اور ایسےپہ کیاحکم شرع ہے،
۳ زیدکویہ قبول ہے کہ میں تبدیلئ نسب کیاہوں اور ایسی حرکت کو وہ قابل فخرتصورکرتاہے اور اپنے دریدہ دہنی سےتسلیم بھی کرتاہے یعنی وہ اس عمل سےخوش بھی ہے تو ایسے پہ قرآن وسنت کےمطابق کیاحکم نافذہوگا؟ ـ
امیدکہ جواب باصواب سےنوازیں گے
المستفتی:
ساحل اشرفی ، احمد آباد گجرات
ا(💚)__
*الجواب بعون الملک الوھاب*
قرون اولیٰ میں ہر ہاشمی کو سید کہا جاتا تھا ، مگر بعد میں لوگوں کا عرف یہی بن گیا کہ اولاد حسنین کریمین رضی اللّٰہ عنھما کو سید کہا جانے لگا اور انہی کے ساتھ یہ لفظ مخصوص ہوگیا ہے ، اب بھی عرب وعجم ہرجگہ یہ لفظ اولاد حسنین کریمین کیلئے مخصوص سمجھا جاتا ہے
چنانچہ امام جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر سیوطی شافعی متوفی ۹۱۱ھ فرماتے ہیں
*🖋️” الوجه الرابع انهم هل يطلق عليهم أشراف؟ والجواب ) إن اسم الشريف كان يطلق في الصدر الأول على كل من کان من أهل البيت سواء كان حسنيا أم – حسينيا أم علويا من ذرية محمد ابن الحنفية وغيره من أولاد على بن أبي طالب أم جعفر يا أم عقيليا أم عباسيا ولهذا تجد تاريخ . الذهبي مشحونا فى التراجم بذلك يقول : الشريف العباسي. الشريف العقيلي. الشريف الجعفري . الشريف الزينبي فلما ولى الخلفاء الفاطميون بمصر قصروا اسم الشريف على ذرية الحسن والحسين فقط فاستمر ذلك بمصر الى الآن “*
*(📕#الحاوی_للفتاوی ، رسالہ : العجاجۃ الزرنبیۃ فی السلالۃ الزینبیۃ ، ۲/۳۱,۳۲ ، مطبوعۃ : دارالکتب العلمیۃ بیروت ، الطبعۃ الاولی ۱۴۲۱ھ)*
یعنی، چوتھی صورت یہ ہےکہ کیا ان پر اشراف کا اطلاق ہوسکتا ہے ؟ جواب یہ ہے کہ صدر اول میں لفظ سید ہر اس فرد پر بولا جاتا تھا جو اہل بیت سے ہو ، چاہے وہ حسنی ہو یا حسینی یا علوی ہو یا محمد بن حنفیہ کی اولاد سے ۔۔۔۔ مگر جب فاطمی خلفاء اقتدار میں آئے تو انہوں نے اس لفظ کو امام حسن اور امام حسین رضی اللّٰہ عنھما کی اولاد کیلئے خاص کردیا اس وقت سے اب تک یہی تخصیص جاری ہے ،
فلہذا امام احمد شہاب الدین بن حجر ہیثمی مکی متوفی ۹۷۴ھ نے فرمایا
*🖋️” ولا يدخل غير ذرية الحسن والحسين في الوقف على الأشراف والوصية لهم لأن الوقف والوصية منوطان بعرف البلد و عرف مصر ونحوها اختصاصهم بذرية الحسن والحسين لاغير “*
*(📕#الفتاوی_الحدیثیۃ ، مطلب : لا يدخل في الوقف على الأشراف غير أولاد الحسن والحسين ، ص۱۶۸ ، دارالمعرفۃ بیروت)*
یعنی ، اشراف پر وقف و وصیت میں حسنین کریمین کی اولاد کے علاوہ دوسرے لوگ داخل نہیں ہونگے کیونکہ وقف و وصیت اہل شہر کے عرف پر محمول ہوتے ہیں اور مصر وغیرہ میں اشراف کا لفظ امام حسن و حسین رضی اللّٰہ عنھما کی ذریت کے ساتھ خاص ہے
اور جس طرح مصر وغیرہ عالم عرب لفظ ” شریف ” اولاد حسنین کریمین کیلئے عرف عام میں مخصوص ہوگیا ہے ، یونہی ہمارے دیار کے عرف میں لفظ ” سید ” بھی حضرات حسنین کریمین رضی اللّٰہ عنھما کیلئے مختص ہوکر رہ گیا ہے
اسی لئے امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ نے بالجزم فرمایا کہ
*🖋️” سبطین کریمین کی اولاد سید ہیں “*
*(📕#فتاوی_رضویہ ، باب النسب ، رقم المسئلۃ : ۱۱۹ ، ۱۳/۳۶۱ ، رضا فاؤنڈیشن لاہور)*
جب یہ ثابت ہوگیا کہ مصر وغیرہ میں لفظ ” شریف اور ہمارے یہاں لفظ ” سید ” حضرات حسنین کریمین رضی اللّٰہ عنھما کی اولاد کے ساتھ ہی مخصوص ہیں ،
فاقول : وباللہ التوفیق ؛ غیر سید کا خود کو سید کہنا یا کہلانا اور کوئی اسے کہے تو حتی الوسع منع نہ کرنا سب ناجائز و حرام ہے کہ یہ نسب بدلنا ہے اور نسب بدلنا حرام
چنانچہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم فرماتے ہیں
*” مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ غَيْرُ أبِيهِ، فَالجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ “*
*(📗#صحیح_البخاری ، کتاب الفرائض ، باب من ادعی الی غیر ابیہ ، رقم الحدیث: ۶۷۶۶ ، دار ابن کثیر)*
ترجمہ : جو شخص اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے باپ کا دعویدار ہو اور وہ یہ جانتے ہوئے کرے تو اس پر جنت حرام ہے ،
اسی لئے امام ابن حجر ہیثمی نے گناہ کبیرہ کی فہرست میں تبدیلی نسب کو بھی بایں الفاظ شمار فرمایا کہ
*🖋️” الكبيرة الثانية والثالثة والعشرون بعد المائتين الاقرار بنسب كذبا أ وجحده كذلك “*
*(📕#الزواجر عن اقتراف الکبائر ، باب الاقرار ، ۱/۲۷۲ ، المطبعۃ المصریۃ : ۱۲۸۴ھ)*
یعنی ، دو سو بائیسواں اور تیئسواں گناہ کبیرہ جھوٹے نسب کا اقرار ہے اور اپنے نسب کا انکار بھی اسی طرح گناہ کبیرہ ہے
اور دوسری جگہ فرماتے ہیں
*🖋️” الكبيرة الثانية والثالثة والتسعون بعد المائتين تبرؤ الانسان من نسبه أو من والده وانتسابه الى غير أبيه مع علمه ببطلان ذلك “*
*(📕#ایضا ، باب اللعان ، ۲/۶۵)*
یعنی ، دو سو بانوے اور ترانوے کبیرہ گناہ یہ ہے کہ انسان اپنے نسب یا باپ سے برات کا اظہار کرے یا غیر باپ کی طرف خود کو منسوب کرے حالانکہ اس کا باطل ہونا اسے معلوم ہو ،
اور امام ابوعبداللہ شمس الدین محمد بن احمد ذہبی متوفی ۷۴۸ھ فرماتے ہیں
*🖋️” الكبيرة الثانية والستون : من ادعى إلى غير أبيه “*
*(📕#الکبائر ، ص ۴۲۴ ، مکتبۃ الفرقان ، الطبعۃ الثانیۃ : ۱۴۲۴ھ)*
یعنی ، باسٹھواں کبیرہ گناہ یہ ہے کہ آدمی خود اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کی طرف منسوب کرے
نیز زید کو خود بھی اس تبدیلی نسب کا نہ صرف اقرار ہے بلکہ اس پر فخر بھی کرتا ہے تو یقیناً قطعاً گناہ کبیرہ کا مرتکب ہے
*🖋️” لان المرء ماخوذ باقرارہ “*
*(📕#فتاوی_رضویہ ، ۱۹/۲۵۲)*
اور علی الاعلان گناہ کبیرہ کا مرتکب فاسق معلن ہے
چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی فرماتے ہیں
*🖋️” فاسق وہ کہ کسی گناہ کبیرہ کامرتکب ہوا اور وہی فاجر ہے، اور کبھی فاجر خاص زانی کو کہتے ہیں، فاسق کے پیچھے نماز مکروہ ہے پھر اگر معلن نہ ہو یعنی وہ گناہ چھپ کر کرتا ہو معروف و مشہور نہ ہو تو کراہت تنزیہی ہے یعنی خلاف اولی ، اگر فاسق معلن ہے کہ علانیہ کبیرہ کا ارتکاب یا صغیرہ پر اصرار کرتا ہے تو اسے امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پڑھ لی تو پھیرنی واجب “*
*(📕#فتاوی_رضویہ مترجم ، کتاب الصلاۃ ، باب الامامۃ ، رقم المسئلۃ : ۷۵۳ ، ۶/۶۰۱)*
حتی کہ ایسے فاسق معلن سے تقریر کروانا بھی منع ہے
چنانچہ بحرالعلوم علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی حنفی متوفی ۱۴۳۴ھ فرماتے ہیں
*🖋️” ان سے تقریر بھی نہ کرانی چاہئے “*
*(📕#فتاوی_بحرالعلوم ، کتاب الصلاۃ ، امامت کا بیان ، ۱/۳۹۰ ، شبیربرادرز لاہور)*
*مندرجہ بالا تصریحات کی روشنی میں برصدق مستفتی اگر زید واقعی ان باتوں کا مرتکب ہے جو سوال میں مذکور ہیں تو وہ سخت فاسق معلن ہے ، جب تک علی الاعلان توبہ صادقہ نہ کرے اس کے پیچھے نہ نماز جائز ہے نہ اس کی تعظیم و توقیر ، جہاں ممکن ہو وہاں اسے تقریر و خطاب نہ کرنے دیا جائے ، نہ اسے جلسوں میں آنے کی اور خطاب کرنے دعوت دی جائے*
*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*
ا(💚)__
*کتبہ ۔۔۔*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*
*۱۳/ محرم الحرام ۱۴۴۵ھ مطابق یکم اگست ۲۰۲۳ء*
ا(💚)__
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ نعیمی غفرلہ*
*شیخ الحدیث و رئیس الافتاء بالجامعۃ النور اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراتشی*
ا(💚)__
*الجواب صحیح والمجیب نجیح*
*محمد جنید النعیمی غفر لہ*
ا(💚)__
*الجواب صحیح*
*ابوآصف راجہ محمدکاشف مدنی نعیمی غفرلہ*
ا(💚)__
*الجواب صحیح*
*ملک کاشف مشتاق نعیمی غفرلہ*
ا(💚)__
*الجواب صحیح*
*مہتاب احمد نعیمی غفرلہ*
ا(💚)__
*الحلقۃالعلمیۃ ٹیلیگرام گروپ*
ا(💚)__