مخلوط دعوت میں شرکت کرنا کیسا ہے؟
مسئله از احمد رضا قادری علیمی ، مقام نوڈ یہوا المیرا پوسٹ دولت آباد، اتروالہ ضلع بلرامپور –
کیا فرماتے ہیں ذیشان علمائے شروع رسالت تاب علی صاحبہا الف الف صلوت اس تقریب و دعوت ولیمہ کے متعلق جس کو کوئی سنی صحیح العقیدہ منعقد کر رہا ہے اور اس میں مختلف مکاتب فکر مثلاً اہل سنت والجماعت وہابیت دیوبندیت ،شیعیت وغیرہ سے منسلک لوگ مدعو ہیں، اس تقریب دعوت میں کسی سنی صحیح العقیدہ کی شرکت کیسی ہو گی ؟
باسمه تعالى و تقدس
الجواب بعون الملک الوهاب
جس دعوت میں مختلف مکتب فکر کے لوگ مدعو ہوں اس میں سینیوں کا شریک ہونا درست نہیں ہے،
اعلی حضرت امام احمد رضا قادری قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں ۔
حدیث شریف میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے پسند فرمایا اور میرے لیے اصحاب و اصہار پسند کئے اور قریب ایک قوم آئے گی کہ انہیں برا کہے گی اور ان کی شان گھٹائے گی تم ان کے پاس مت بیٹھنا نہ ان کے ساتھ پانی پینا نہ کھانا کھانا نہ شادی بیاہ کرنا
(العطایا النبویۃ فی الفتاوی الرضویہ،ج:۹،ص:۱۳)
فقیہ ملت مفتی ” جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: ”
جو سنی کہ وہابیوں کو بھی کھانے کی دعوت دے ایسی دعوت میں سنیوں کو شرکت نہیں کرنا چاہیئے
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۵۹۰)
الحاصل مذکورہ دعوت و تقریب میں کسی سنی کو شریک نہیں ہونا چاہیے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
الجواب صحیح:
محمد قمر عالم قادری
كتبه :
محمد اختر حسین قادری خادم افتاو درس دار العلوم علیمیہ، جمدا شاہی بستی
1 thought on “مخلوط دعوت میں شرکت کرنا کیسا ہے؟”
Comments are closed.
ھذا الحق ھو الحق و العلم عند اللہ اتم