اللہ و رسول ایک ہیں چاہے میں اس کہنے سے کافر ہی کیوں نہ ہو جاؤں۔ ایسا کہنے والے کا حکم رضا بالکفر ہے۔
مسئلہ:
از یاد علی وارثی مہند اوّل ضلع بستی
زید نے دیوبندیوں کی ایک کتاب میں لکھا ہوا دیکھا کہ اللہ ورسول ایک نہیں۔ یہ دیکھ کر زید نے کہا میں یہ نہیں مان سکتا کیوں کہ میری سمجھ میں اللہ و رسول ایک ہیں چاہے میں اس کہنے سے کافر ہی کیوں نہ ہو جاؤں۔ لیکن میں تو یہی جانتا ہوں کہ اللہ ورسول ایک ہیں۔ یہ سن کر عمرو نے کہا زید تمہیں اس طرح نہیں کہنا چاہئے مجھے خوف ہے کہ کہیں تمہارا یہ کہنا واقعی کفر نہ ہو جائے اور تم کافر نہ ہو جاؤ۔ عمرو کی باتیں سن کر زید بہت نادم ہوا اور فوراً اپنے قول سے توبہ بھی کر لی لیکن پھر بھی بہت پشیمان و خوفزدہ ہے۔ دریافت طلب یہ امر ہے کہ زید کا یہ کہنا کیسا ہے؟ زید اس کہنے سے گنہگار ہوا۔ یا واقعی زید کا یہ کہنا کفر ہے‘ بصورت دیگر زید کو تجدید ایمان و تجدید نکاح کرن اپڑے گا یا صرف توبہ کر لینا ہی کافی ہو گا؟
الجواب:
اگر زید نے یہ کہا کہ اللہ ورسول ایک ہیں اور مراد یہ تھی کہ باعتبار ذات ایک ہیں تو یہ کفر ہے‘ اور اگر مراد یہ تھی کہ باعتبار اطاعت ایک ہیں کہ رسول کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے‘ اور اللہ کی اطاعت رسول کی اطاعت ہے تو کفر نہیں مگر ایسے کلمات سے جو موہم شرک یا کفر ہوں احتراز واجب ہے‘ اور یہ کہنا کہ چاہے میں اس کہنے سے کافر ہی کیوں نہ ہو جاؤں چونکہ اس میں کفر کے ساتھ اپنی رضا ظاہر کر رہا ہے۔ لہٰذا یہ بھی کفر ہے۔
فتاویٰ عالمگیری مطبوعہ مصر جلدثانی ص ۲۳۵ میں ہے:
من یرضی بکفر نفسہ فقد کفر یعنی جو شخص اپنے کفر پر راضی ہو تو وہ کافر ہو گیا۔
لہٰذا زید توبہ کے ساتھ تجدید ایمان و تجدید نکاح بھی کرے۔
وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۴)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند