آپ لوگ اپنی عبادت سے اللہ تعالیٰ کا پیٹ بھرئے گا یہ کہنا کیسا ہے؟

آپ لوگ اپنی عبادت سے اللہ تعالیٰ کا پیٹ بھرئے گا یہ کہنا کیسا ہے؟

مسئلہ:
از محمد اختر حسین نوری نیپالی متعلم جامعہ اشرفیہ مبارک پور۔ اعظم گڑھ
زید مدرسہ کا مدرس اور مسجد کا امام ہے میلاد پاک صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنے کے لئے مدعو کئے گئے دوران تقریر انہوں نے جملہ (اگر آپ لوگ اپنی عبادت سے اللہ تعالیٰ کا پیٹ بھرئے گا تو اللہ تعالیٰ آپ کا پیٹ بھی بھرے گا) استعمال کیا بکر اس میلاد پاک میں موجود تھا انہوں نے اس جملہ پر متنبہ کیا اور کہا کہ آپ نے بہت گندہ جملہ استعمال کیا ہے جس سے توبہ لازم ہوتی ہے لہٰذا آپ توبہ کر لیں۔ اتنا کہنا تھا کہ وہ آپے سے باہر ہو گیا اور تاویل کرنی شروع کر دی کہ ہم پیٹ سے مراد عبادت لیتے ہیں۔ بکر نے کہا صریح کے اندر تاویل کی گنجائش نہیں ہوتی۔ آپ توبہ کر لیں مگر وہ توبہ کرنے سے انکار کرتے رہے‘ اور اکڑ گئے کہ میرا یہ جملہ صریح صحیح ہے‘ اور درست ہے۔ بکر نے کہا آپ کے اس جملہ سے پروردگار عالم کا حدوث ثابت ہوتا ہے۔ لہٰذا دریافت طلب یہ امر ہے کہ فریقین میں سے کون حق پر ہے‘ اور جو باطل پہ ہے منجانب شریعت اس پر کیا حکم وارد ہوتا ہے۔

الجواب:
اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
زید کا جملۂ مذکور کفر ہے‘ اور اس کی یہ تاویل کہ ہم پیٹ بول کر عبادت مراد لیتے ہیں شرعا مطرود و مردود ہے۔
لہٰذا زید پر توبہ وتجدید ایمان لازم و ضروری ہے۔
وھو تعالٰی ورسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۹۹ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۶)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top