حضرت آدم علیہ السلام کے گندم خوری کو خطائے ایزدی کہنا کیسا ہے؟

حضرت آدم علیہ السلام کے گندم خوری کو خطائے ایزدی کہنا کیسا ہے؟

مسئلہ:
از غلام مرتضیٰ سیوانی۔ متعلم دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف
زید ایک وہابی عالم ہے‘ اور بکر ایک سنی عالم ہے‘ اور وہ دونوں ایک مجلس عام میں مجتمع ہوئے اور ان کے درمیان بحث شروع ہو گئی حضرت آدم علیٰ نبینا علیہ السلام کے گندم خوری کے معاملہ میں تو دوران بحث زید نے کہا کہ آدم علیہ السلام کا گندم کھانا یہ ان کی لغزش ہے تو بکر نے جواب میں کہا کہ نہیں نہیں جناب والا یہ حضرت آدم علیہ السلام کی لغزش نہیں کہی جائے گی اس لئے کہ انبیائے کرام سے لغزش و غلطی کا ہونا محال ہے پھر زید نے اعتراض کیا کہ آخر اس کو کیا کہا جائے تو بکر نے کہا کہ خطائے ایزدی تو زید نے کہا: مولانا بکر صاحب! سمجھ کر بول رہے ہیں تو بکر نے کہا کہ ہاں میں سمجھتا ہوں اس میں اضافت مقلوبی ہے لہٰذا حضور والا سے گزارش ہے کہ زید و بکر پر شریعت کے کیا احکام جاری ہوں گے؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب:
حضرت آدم علیہ السلام کے گندم کھانے کو خطائے ایزدی کہنا کفر ہے بکر پر توبہ و تجدید ایمان لازم ہے۔ بیوی والا ہوتو تجدید نکاح کرے اور مرید ہو تو تجدید بیعت کرے‘ اور لفظ خطائے ایزدی میں اضافت مقلوبی نہیں ہے بلکہ ترکیب وصفی ہے یعنی خطائے موصوف اور ایزدی صفت ہے جیسے کہ عصائے موسوی میں۔
واللّٰہ اعلم بالصواب۔

کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
۲۸؍ ذی القعدہ ۱۳۹۷ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۵)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top