حضرت خضر علیہ السلام ولی تھے یا نبی؟اگر ولی تھے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام منصب نبوت پر فائز ہوتے ہوئے ان کے سامنے کیسے پریشان تھے؟

حضرت خضر علیہ السلام ولی تھے یا نبی؟
اگر ولی تھے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام منصب نبوت پر فائز ہوتے ہوئے ان کے سامنے کیسے پریشان تھے؟

مسئلہ:
از شمشیر احمد انصاری محلہ کریم الدین پور گھوسی۔ ضلع اعظم گڑھ
حضرت خضر علیہ السلام ولی تھے یا نبی؟
اگر ولی تھے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام منصب نبوت پر فائز ہوتے ہوئے ان کے سامنے کیسے پریشان تھے؟
جبکہ امتی اپنے نبی کا محتاج ہوا کرتا ہے۔ یا پھر کوئی دوسرے موسیٰ تھے جو نبی نہ تھے؟
اور اگر جلیل القدر پیغمبر حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام مراد ہیں تو ایک ولی کے سامنے نبی کے پریشان ہونے کا کیا سبب ہے؟
بالتفصیل جواب سے بحوالۂ کتب مطلع فرمائیں۔
باسمہ تعالٰی والصلاۃ والسلام علٰی رسولہ الاعلی
الجواب: بعون الملک العزیز الوھاب
حضرت خضر علیہ السلام ولی تھے یا نبی؟
اس میں مفسرین کرام کا بڑا اختلاف ہے۔
بعض لوگوں نے کہا کہ وہ اکثر کے نزدیک نبی نہیں تھے جیسا کہ تفسیر خازن و معالم التنزیل میں آیت کریمہ:
اٰتَیْنَاہُ رَحْمَۃً مِّنْ عِنْدَنَا وَعَلَّمْنَاہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا
کے تحت ہے:
لم یکن الخضر نبیا عند اکثر اھل العلم
اور تفسیر جلالین میں ہے:
: اتیناہ رحمۃ من عندتا نبوۃ فی قول وولایۃ فی اخرو علیہ اکثر العلماء


مگر حضرت علامہ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: وہ اکثر کے نزدیک نبی ہیں اور علامہ سلیمان جمل لکھتے ہیں: صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں۔
جیسا کہ تفسیر کبیر جلد خامس ص ۵۱۴ میں ہے:
قال الاکثرون ان ذٰلک العبد کان نبیا
اور تفسیر جمل میں ہے:
اختلف فی الخضرا ھو نبی اورسول اوملک اوولی والصحیح انہ نبی‘
اور حضرت خضر علیہ السلام نبی ہوں یا غیر نبی بہرصورت بعض علوم میں وہ ایک نبی سے بڑھ سکتے ہیں اس لئے کہ جن علوم پر نبوت موقوف نہیں ان علوم میں نبی سے بڑھ کر غیرنبی ہو سکتا ہے۔
جیسا کہ حضرت علامہ امام رازی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
یجوز ان یکون غیر النبی فوق النبی فی علوم لاتتوقف علیھا نبوتہ
(تفسیر کبیر جلد پنجم ص ۵۱۵)
اور بعض علوم جو حضرت خضر علیہ السلام کو حاصل تھے اگر چہ حضرت موسیٰ علیہ السلام انہیں جانتے تھے مگر جو علوم کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حاصل تھے حضرت خضر علیہ السلام بھی اس سے واقف نہیں تھے۔
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
حضرت خضر علیہ السلام نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کہا:
یا موسی انی علی علم من علم اللّٰہ علمنیہ لاتعلمہ انت وانت علی علم من علم اللّٰہ عملک اللّٰہ لااعلم۔
(بخاری شریف جلدثانی ص ۶۸۸)
اور حضرت موسیٰ علیہ السلام خضر علیہ السلام کے سامنے پریشان نہیں تھے بلکہ متعجب تھے اور اس کی وجہ علم الاسرار سے عدم وقوف ہے۔
ھٰذا ماعندی وھوتعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔

کتبہ:
جلال الدین احمد الامجدی
۱۵؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۹/۳۸)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top