اہل سنت و جماعت کے عقائد کیسے ہیں؟دیوبندی وہابی کے عقائد کیسے ہیں اور ان کا مسلک کس نام سے مشہور ہے‘ اور انہیں وہابی کیوں کہا جاتا ہے؟جو مسجدیں اہلسنّت وجماعت کی ہیں ان میں دیوبندی، الیاسی، جماعت اسلامی، تبلیغی، قادیانی وغیرہم جماعت کے لوگوں کو نماز پڑھنے‘ تقریر کرنے ‘بلکہ داخل ہونے سے روکنا شرعاً کیسا ہے؟محمد بن عبد الوھاب اہل سنت کو مشرک سمجھتا تھا۔نجدیوں نے حرمین طیبین کے مزاروں کو توڑ دیانجدی حکومت نے صحابہ کی قبروں پر سڑک بنادی۔وہابیوں نے سید محجوب کی قبر پر پیشاب کیا۔

اہل سنت و جماعت کے عقائد کیسے ہیں؟
دیوبندی وہابی کے عقائد کیسے ہیں اور ان کا مسلک کس نام سے مشہور ہے‘ اور انہیں وہابی کیوں کہا جاتا ہے؟
جو مسجدیں اہلسنّت وجماعت کی ہیں ان میں دیوبندی، الیاسی، جماعت اسلامی، تبلیغی، قادیانی وغیرہم جماعت کے لوگوں کو نماز پڑھنے‘ تقریر کرنے ‘بلکہ داخل ہونے سے روکنا شرعاً کیسا ہے؟
محمد بن عبد الوھاب اہل سنت کو مشرک سمجھتا تھا۔
نجدیوں نے حرمین طیبین کے مزاروں کو توڑ دیا
نجدی حکومت نے صحابہ کی قبروں پر سڑک بنادی۔
وہابیوں نے سید محجوب کی قبر پر پیشاب کیا۔

مسئلہ:
عبدالعزیز خاں اشرفی رضوی اتواری ریلوے اسٹیشن کے پاس جنگی ناکہ ۱۵ ناگپور۔ مہاراشٹر
(۱) اہل سنت و جماعت کے عقائد کیسے ہیں اس کا جواب شریعت مطہرہ کے مطابق مرحمت فرمائیں اور ان کا مسلک کون سا ہے؟
(۲) دیوبندی وہابی کے عقائد کیسے ہیں اور ان کا مسلک کس نام سے مشہور ہے‘ اور انہیں وہابی کیوں کہا جاتا ہے؟ شرعی حوالوں سے جواب دیں۔
(۳) جو مسجدیں اہلسنّت وجماعت کی ہیں ان میں دیوبندی، الیاسی، جماعت اسلامی، تبلیغی، قادیانی وغیرہم جماعت کے لوگوں کو نماز پڑھنے‘ تقریر کرنے ‘بلکہ داخل ہونے سے روکنا شرعاً کیسا ہے؟


الجواب: (۱) اہلسنّت کے عقائد جو ان کی کتابوں سے ظاہر ہیں حق ہیں اور ان کا مسلک وہی ہے جس کی تبلیغ و اشاعت حضور سیّدنا غوث اعظم شیخ محی الدین سیّد عبدالقادر جیلانی بغدادی اور حضور خواجہ غریب نواز سیّد معین الدین حسن سنجری چشتی اجمیری اور حضرت شیخ محقق عطائے رسول شاہ عبدالحق محدث دہلوی بخاری اور امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی سرہندی وغیرہ پیشوائے دین رضی اللہ عنہم اپنے اپنے وقتوںمیں کرتے رہے‘ اور جس کی احیاء و تجدید شیخ الاسلام مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان نے کی جو آپ کی تصنیفات فتاویٰ رضویہ، حسام الحرمین الکوبۃ الشہابیہ اور سبحان السبوح وغیرہ سے ظاہر ہے۔
(۲) دیوبندی وہابی کے عقائد کفری ہیں جیسا کہ ان کے پیشوا مولوی اشرف علی تھانوی، مولوی قاسم نانوتوی، مولوی رشید احمد گنگوہی اور مولوی خلیل احمد انبیٹھی وغیرہ سے ظاہر ہے مثلاً مولوی اشرف علی تھانوی نے اپنی کتاب حفظ الایمان ص ۸ پر حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کل علم غیب کا انکار کرتے ہوئے صرف بعض علم غیب کو ثابت کیا پھر بعض علم غیب کے بارے میں یوں لکھا کہ ’’اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ایسا علم تو زید وعمرو بلکہ ہر صبی و مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے (معاذ اللہ) اور مولوی قاسم نانوتوی بانی دارالعلوم دیوبند نے اپنی کتاب تحذیر الناس ص ۳ پر لکھا ہے کہ ’’عوام کے خیال میں تو رسول اللہ کا خاتم ہونا بایں معنی ہے کہ آپ کا زمانہ انبیائے سابق کے زمانے کے بعد اور آپ سب میں آخری نبی ہیں‘ مگر اہل فہم پر روشن ہو گا کہ تقدم یا تاخر زمانہ میں بالذات کچھ فضیلت نہیں۔‘‘ اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ خاتم النّبیین کا یہ مطلب سمجھنا کہ آپ آخری نبی ہیں یہ ناسمجھ اور گنواروں کا خیال ہے۔ پھر اسی کتاب تحذیر الناس ص ۲۸ پر لکھا کہ ’’اگر بالفرض بعد زمانۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا۔‘‘ اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دوسرا نبی پیدا ہو سکتا ہے۔ (العیاذ باللّٰہ تعالٰی) اور مولوی خلیل احمد انبیٹھی نے اپنی کتاب براہین قاطعہ ص ۵۱ پر لکھا کہ ’’شیطان و ملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہے فخر عالم کی وسعت علم کی کون سی نص قطعی ہے جس سے تمام نصوص کو رد کر کے ایک شرک ثابت کرتا ہے (معاذ اللہ رب العالمین) اس عبارت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو شخص شیطان و ملک الموت کے لئے وسیع علم مانے وہ مومن مسلمان ہے لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے علم کو وسیع اور زائد ماننے والا مشرک ہے۔ مذکورہ بالا عقیدوں کے علاوہ اور بھی اس گروہ کے کفری

عقیدے بہت سے ہیں اسی لئے مکہ معظمہ، مدینہ طیبہ، ہند، سندھ، بنگال، پنجاب، برما، مدارس، گجرات، کاٹھیاواڑ، بلوچستان، سرحد، دکن اور کوکن وغیرہ کے سیکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے ان لوگوں کے کافر ومرتد ہونے کا فتویٰ دیا ہے۔ تفصیل کے لئے فتاویٰ حسام الحرمین اور کتاب الصوارم الہندیہ کا مطالعہ کریں‘ اور اس گروہ کا پیشوا محمد بن عبدالوہاب نجدی ہے جو تیرہویںصدی میںظاہر ہوا وہ عقائد فاسدہ اور خیالات باطلہ رکھتا تھا وہ اور اس کے متبعین اہلسنّت و جماعت کو کافر و مشرک سمجھتے تھے جیسا کہ خاتم المحققین حضرت علامہ ابن عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
اتباع عبدالوھاب الذین خرجوا من نجد وتغلبوا علی الحرمین وکانوأ ینتحلون مذھب الحنابلۃ لکنھم اعتقد وا انھم ھم المسلمون وان من خالف اعتقادھم مشرکون واستباحوا بذٰلک قتل اھل السنۃ وعلمائھم۔
یعنی عبدالوہاب کے ماننے والے نجد سے نکلے اور مکہ معظمہ و مدینہ طیبہ پر قبضہ کرلیا۔ وہ لوگ اپنا مذہب حنبلی بتاتے ہیں لیکن ا ن کا عقیدہ یہ ہے کہ صرف وہی لوگ مسلمان ہیں اور جو ان کے اعتقاد کی مخالفت کریں وہ کافر ومشرک ہیں۔ اس سبب سے وہ لوگ اہلسنّت اور ان کے علماء کے قتل کو جائز سمجھتے ہیں
(شامی جلد سوم مطبوعہ دیوبند ص ۳۰۹)
اسی وجہ سے وہابیوں نے مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ میں بے انتہا مظالم ڈھائے کہ ان مقدس مقامات اور کئی ہزار اہلسنّت و جماعت اس کے اور اس کی فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے یہاں تک کہ جنت البقیع مدینہ شریف کے قبرستان میں حضرت عثمان غنی، حضرت دائی حلیمہ، حضور کی صاحبزادی بی بی فاطمہ، حضرت امام حسن، حضور کی ازواج مطہرات اور بہت سے جلیل القدر صحابہ وصحابیات رضی اللہ عنہم کے مزارات کو ہتھوڑوں اور پھاوڑوں سے توڑا اور پھوڑ کر پھینک دیا اور مکہ معظمہ میں جنت المعلیٰ قبرستان میں ام المومنین حضرت بی بی خدیجہ رضی اللہ عنہا کے مزار مبارک کے گنبد کو توڑ دیا اور عالیشان مزار کو کھود کر پھینک دیا۔ بیچ قبرستان سے صحابہ کرام کی قبروں پر پختہ سڑک بنا دی۔ سلطان الہند حضرت خواجہ غریب نواز اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے پیر و مرشد حضرت عثمان ہارونی علیہ الرحمۃ والرضوان کے مزار پر پکی سڑک بنا دی اور یہاں تک کہ مسجد میں جو بنص قرآن اللہ تعالیٰ کی ہیں جیسا کہ پ ۲۹ سورۂ جن میں ہے: وَاَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰہِ وہابیوں نے انہیں بھی گرا دیا۔ مسجد شجرہ جہاں درخت نے حضور کے نبی ہونے کی گواہی دی تھی اسے کھود کر پھینک دیا اور غار ثور و غار حرا کے مبارک پہاڑوں کی مسجدوں کو بھی ڈھا دیا۔ حضرت سیّد احمد بن زینی دھلان مکی شافعی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:
: وھم عند الھدم یزتجرون ویضربون الطبل والغنون بالغوا فی شتم القبور التی ھدموھا حتی قیل ان بعض الناس بال علی قبر السید المحجوب۔


یعنی وہابی جب مسجدوں اور قبروں کو مکہ معظمہ میں توڑ رہے تھے تو بڑی ڈینگیں مارتے تھے‘ ڈھول بجا بجا کر گانا گاتے تھے اور صاحب قبر کو بہت گالیاں دیتے تھے یہاں تک کہ بیان کیا گیا ہے کہ بعض وہابیوں نے حضرت سیّد محجوب کی قبر پر پیشاب بھی کیا۔
(خلاصتہ الکلام فی بیان امراء البلد الحرام جلدثانی ص ۲۷۸)
تو اب جو لوگ محمد بن عبدالوہاب نجدی کا مذہب اختیار کئے ہوئے ہیں ان کو وہابی کہا جاتا ہے۔
(۳) مذکورہ جماعتیں چونکہ اسلام اور مسلمانوں کو نقصان و ایذا پہنچانے والی ہیں اس لئے ان کو مسجدوں میں نماز پڑھنے‘ تقریر کرنے بلکہ داخل ہونے سے بھی روکنا ضروری ہے در مختار مع شامی جلد اوّل ص ۴۴۴ میں ہے: یمنع منہ کل موذو لوبلسانہ۔
وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۵؍ ذوالقعدہ ۱۴۰۱ھ؁

(فتوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۷۵/۷۴)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top