عرب ممالک اور مغربی ممالک
اول(1) فلسطین پر چونتیس دنوں سے مسلسل اسرائیلی حملے جاری ہیں۔مغربی ممالک خاص کر صدر امریکہ اور اس کے بعض اہم وزرا عرب ممالک کا دورہ کر چکے ہیں۔مسلم حکمرانوں کو سمجھا دیا گیا ہے کہ یہ جنگ فلسطین واسرائیل کے درمیان ہے،لہذا آپ لوگوں کو اس میں حصہ لینے کی ضرورت نہیں۔سوال یہ ہے کہ جب یہ اسرائیل وفلسطین کی جنگ ہے تو اس میں امریکہ ومغربی ممالک کو کودنے کی کیا ضرورت تھی؟
دوم(2)اسی طرح جب کسی مسلم ملک پر حملہ کیا جائے گا تو دیگر مسلم ممالک کو سمجھا دیا جائے گا کہ یہ جنگ تو فلاں وفلاں ملک کے درمیان ہے۔آپ لوگوں کو اس سے کوئی سروکار نہیں ہونا چاہئے۔اسی طرح رفتہ رفتہ دیگر مسلم ملکوں کا نام ونشان مٹا دیا جائے گا۔
سوم(3)عرب ممالک زیادہ کچھ کر بھی نہیں سکتے۔عرب ممالک سلطنت عثمانیہ ترکیہ میں شامل تھے۔پہلی جنگ عظیم(1914-918)کے موقع پر عربوں نے یورپ کی اتحادی طاقتوں کے اشارے پر سلطنت عثمانیہ سے بغاوت کر دی۔اتحادی ممالک نے سلطنت عثمانیہ سے عرب علاقے چھین کر بہت سے چھوٹے چھوٹے ممالک بنا دیئے اور غدار عربوں کو ان ممالک کے حکمراں مقرر کر دیئے۔جب عرب حکمرانوں کو اتحادی ممالک نے ہی حکمرانی سپرد کی ہے تو یہ عرب حکمراں اپنے آقاؤں کی بات مانیں گے یا مسلمانوں کی ہمدردی دکھلائیں گے۔اگر یہ لوگ اسلام کے خیر خواہ ہوتے تو سلطنت عثمانیہ سے بغاوت ہی نہ کرتے۔اگر عرب عوام کا خوف نہ ہو تو عرب ممالک کے حکمراں اہل فلسطین سے رسمی ہمدردی کا اظہار بھی نہ کریں۔
باپ پر پوت پتا پر گھوڑا
بہت نہیں تو تھوڑا تھوڑا
عرب کا مشہور مقولہ ہے:
الولد سر لابیہ
غداروں کی اولادوں سے امید وفاداری خود فریبی نہیں تو اور کیا ہے؟
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:09:نومبر2023