جنگ بندی کا امکان اور اسرائیل کا پلان

جنگ بندی کا امکان اور اسرائیل کا پلان

اول(1) اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا جب تک کہ حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا،لیکن اب ساری دنیا کے حقائق شناسوں کو یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو اسرائیل کا خاتمہ ہو جائے گا،لہذا امریکہ سیاسی انداز میں جنگ بندی کی کوشش کر رہا ہے۔
دوم(2)بتایا جاتا ہے کہ شمالی غزہ پٹی میں اسرائیل نے اتنے بم برسایا تھا کہ دوسری جنگ عظیم میں دنیا بھر میں اتنے بم نہیں برسائے گئے تھے،لیکن جنوبی غزہ پٹی میں اسرائیل اس قدر بمباری نہیں کر رہا ہے۔اس کا یہ معنی نہیں کہ دنیا کی بدترین قوم یعنی یہود کے دل میں انسانیت کا جذبہ بیدار ہو گیا ہے،بلکہ وہ جتنے عام فلسطینی شہریوں کو مار رہا ہے،اسی مقدار میں یا اس سے کچھ زیادہ اس کے فوجی حماس وحزب اللہ کے حملوں سے مارے جا رہے ہیں۔اسرائیل کے سرپرستوں کو بخوبی معلوم ہے کہ اسرائیل نے جنوبی غزہ میں بمباری تیز کی تو حزب اللہ اور حماس کے حملے تیز ہوں گے اور اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
مرتا کیا نہ کرتا۔چین میں اسلامی ممالک کا اجلاس کرایا گیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے بار بار جنگ بندی کی آواز اٹھائی گئی کہ غزہ میں بے قصور فلسطینی عوام،عورتوں،بچوں اور بزرگوں کا قتل عام ہو رہا ہے۔یہ تو بتا نہیں سکتے کہ اسرائیل کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے اور اسرائیلی فوج کا بے تحاشہ جانی ومالی نقصان ہو رہا ہے۔
مسلمانوں کی جان ومال کی تو کچھ پرواہ ہی نہیں ہے۔جب حزب اللہ نے اپنے تیور سخت کئے تو امریکہ بھی حواس باختہ ہو گیا کہ کہیں حزب اللہ اور عرب ممالک کے ملیشیا (غیر سرکاری فوجی گروپ)اسرائیل کا نام ونشان نہ مٹا دیں۔اسرائیل اور مغربی طاقتوں نے داعش کو وجود دیا تھا،حزب اللہ اس کا نام ونشان مٹا چکا تھا۔اب مغربی ملکوں کے فرزند ارجمند مسٹر اسرائیل کی گوشمالی جاری ہے۔ایک دو دن میں جنگ بندی سے متعلق مزید کچھ معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

ع/ آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:21:نومبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top