قیام مدارس کے اغراض ومقاصد
اول(1)مدارس اسلامیہ کے قیام کا مقصد اسلام وسنیت کی حفاظت وصیانت اور دین ومذہب کی تبلیغ واشاعت ہے۔ترویج دین واشاعت اسلام کے لئے خاص طور پر تدریس وامامت سے منسلک ہونا لازم نہیں۔اگر خدمت دین کا شوق و ذوق اور حوصلہ وجذبہ ہے تو بندہ کہیں بھی رہے،وہ دین ومذہب کے فروغ و ارتقا اور ترویج وتبلیغ کی خدمت انجام دے سکتا ہے۔
دوم(2)اللہ تعالی نے بندوں کو تعلیم دی ہے کہ بندگان الہی اپنے خداوند قدوس سے دونوں جہاں کی بھلائیاں طلب کریں۔قرآن مقدس میں بندوں کو اس دعا کی تعلیم دی گئی ہے:(ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار)
جس طرح بندے اخروی بھلائیوں کے لئے نیک اعمال انجام دیتے ہیں،اسی طرح دنیاوی بھلائیوں کے لیے بھی اسباب ووسائل اختیار کرنا ہو گا۔عصر حاضر میں زیر تعلیم طلبائے مدارس دنیاوی امور سے باخبر ہوتے ہیں۔انٹرنیٹ اور گوگل کی مدد سے بہت سے اسباب معاش کی جانکاری لے سکتے ہیں۔وہ اپنے مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کریں اور جہاں بھی جائیں،فروغ دین کی کوشش کرتے رہیں۔
اگر فروغ دین اور تبلیغ اسلام کا جذبہ نہ ہو تو مساجد سے منسلک ہو کر بھی بہت زیادہ خدمت دین کی امید نہیں۔اپنی معاشی صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کریں۔مشہور مقولہ ہے۔
خود کردہ را علاجے نیست
ما و شما نے از خود دنیاوی بھلائیوں کے راستے بند کر لئے ہیں۔اسباب معاش کو اختیار کرنے کی بجائے چراغی ونیازی اور نذرانہ وہدیہ کی امیدوں سےدلوں کو لبریز اور بوجھل کر لیا گیا ہے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:29:اکتوبر 2023