اسرائیل کا غرور مکمل چکنا چور

اسرائیل کا غرور مکمل چکنا چور

اول(1) اسرائیل نے حالیہ جنگ میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ چند دنوں میں حماس کا خاتمہ کر دے گا۔قریبا ڈیڑھ ماہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج بمباری اور حملے کرتی رہی۔اسرائیل نے غزہ پٹی میں 383 جنگی ٹینک بھیجے تھے۔ان میں سے صرف گیارہ ٹینک سلامت رہے اور 372 ٹینکوں کو حماس نے تباہ وبرباد کر دیا۔ان ٹینکوں کے جنازے غزہ پٹی میں جا بجا بکھرے پڑے ہیں اور اسرائیل کی شکست کی حقیقت بیان کر رہے ہیں۔
حماس کا دعویٰ ہے کہ تین ہزار اسرائیلی فوجیوں کو حماس نے ہلاک کیا ہے۔اسرائیلی فوج نے حماس کے کتنے لوگوں کو مارا،اسرائیلی فوج آج تک کوئی تفصیل نہ بتا سکی۔
اسرائیل نے بمباری کر کے قریبا پندرہ ہزار عام فلسطینی شہریوں کو ہلاک کیا اور سات ہزار فلسطینی لاپتہ ہیں۔کچھ عمارتوں کے ملبے میں دبے ہوں گے اور کچھ کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا ہو گا۔رپورٹ کے مطابق حالیہ جنگ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے ویسٹ بینک سے تین ہزار سے زائد فلسطینی شہریوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسرائیل کی بمباری کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پر راکٹوں اور میزائلوں سے حملے کئے۔ان حملوں میں بھی یہودی ہلاک ہوئے ہوں گے۔یہودی بہت سے شہر چھوڑ کر بھاگ گئے اور بہت سے یہودی ملک چھوڑ کر بھاگ گئے اور بہت سے اسرائیلی سپاہی فوج چھوڑ کر بھاگ گئے،یعنی یہودی ہر طرف سے بھاگ رہے ہیں۔
جنگی ٹینک لوہے سے بنا ہوتا ہے اور اس قدر مضبوط و مستحکم ہوتا ہے کہ اس پر گولیوں کا کچھ اثر نہیں ہوتا ہے،لیکن حماس کے سپاہی اسرائیلی ٹینکوں پر گولی کی بجائے گولا پھینکنے لگے جس سے ٹینکوں میں آگ لگ جاتی اور ٹینک میں بیٹھے ہوئے پردہ نشیں اسرائیلی فوجی جل کر راکھ ہو جاتے۔
اسرائیلی بمباری کے جواب میں حماس نے بھی اسرائیلی شہروں پر راکٹوں اور میزائلوں کے حملے تیز کر دیئے۔اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب پر اتنے میزائل داغے کہ تل ابیب میں جا بجا کالے کالے تل نظر آنے لگے۔
اسرائیل نے سوچا تھا کہ وہ غزہ پٹی پر بمباری کر کے عام شہریوں کو ہلاک کرتا رہے گا اور پھر اسرائیلی فوجی عام فلسطینی شہریوں کو ہلاک کرتے رہیں گے،لیکن حماس کے راکٹوں اور میزائلوں نے یہودیوں کا خواب چکناچور کر دیا۔اسرائیلی شہر تباہ ہونے لگے اور یہودیوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔یہودی دہشت کے مارے ادھر ادھر بھاگنے لگے۔
دوم(2)حماس کے ٹھکانے زیر زمین سرنگوں میں ہیں۔اسرائیل غزہ کے عام شہریوں کے مکانات،اسکولوں،مسجدوں اور اسپتالوں کو حماس کے ٹھکانے بتا کر ان پر حملے کرتا رہا اور عام شہریوں کو ہلاک کرتا رہا۔وہ نہ حماس کے سرنگوں میں داخل ہوا،نہ ہی حماس کا کچھ نقصان کر سکا۔اسرائیل کے جاسوسی طیارے غزہ پٹی کی فضا میں گشت لگاتے رہے،لیکن حماس کے حملے جاری رہے۔اسرائیلی شہروں پر بمباری جاری رہی۔اسرائیلی ٹینک تباہ ہوتے رہے۔اسرائیل کے ڈرون اور اس کے جنگی طیارے حماس پر بمباری نہ کر سکے۔شاید کہ حماس کے سپاہی برق رفتاری کے ساتھ حملے کر کے غائب ہو جاتے کہ جنگی طیاروں کو ان تک پہنچنے کا موقع ہی نہ ملتا ہو۔الغرض اسرائیل کے جاسوسی طیارے اور بمبار طیارے حماس کو راکٹ اور میزائل داغنے سے نہ روک سکے اور اسرائیل کا آئرن ڈوم سسٹم حماس کے راکٹوں اور میزائلوں کو نہ روک سکا،تب اسرائیل کے یہودی خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے اور یہ لوگ اسرائیلی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے لگے،ورنہ دنیا کی یہ بدترین قوم تو صدیوں سے قتل وغارت گری کرتی آئی ہے۔یہودی لوگ تو یہی چاہتے ہیں کہ تمام فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کی جائے،بلکہ 07:اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد نتن یاہو نے ایک خطاب میں فلسطینوں کی نسل کشی کا اشارہ بھی دیا تھا۔اس کے ایک وزیر نے ایٹم بم گرانے کا ذکر بھی کیا تھا،لیکن دنیا بھر میں اسرائیل کے خلاف احتجاج ومظاہرے ہونے لگے اور دنیا کے ممالک اسرائیل کے خلاف ہو گئے۔انجام کار امریکہ کو بھی قدم پیچھے ہٹانا پڑا۔
سوم(3)مغربی ممالک میں بے شمار مسلمان آباد ہیں،لیکن وہ ممالک مسلمانوں کو اپنے یہاں سے باہر نہیں نکالتے،لیکن یہودی وہ بدترین قوم ہے کہ کوئی ملک اپنے یہاں یہودیوں کو رکھنا نہیں چاہتا۔مغربی ممالک اسرائیل کا سپورٹ اس لئے کرتے ہیں کہ کہیں یہ دجالی قوم یورپ میں آباد نہ ہو جائے۔یہ لوگ جہاں جائیں گے،وہاں فتنہ پھیلائیں گے اور امن وسکون کو غارت کر دیں گے۔
چہارم(4)موجودہ فلسطین دو علاقوں پر مشتمل ہے:غزہ پٹی اور ویسٹ بینک(غرب اردن)۔غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں یہودی فوج رہتی تھی اور فلسطینی مسلمانوں پر قہر ڈھاتے رہتی تھی۔فلسطینیوں کو قتل کرںا،ان کو مار پیٹ کرنا،فلسطینی عورتوں کی عصمت دری کرںا،کوئی الزام لگا کر فلسطینیوں پر حملہ کرنا اور ان کو اسرائیلی جیلوں میں ڈال دینا اسرائیلی فوجیوں کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔جب حماس جوابی کاروائی کرنے لگا تو 2005 میں اسرائیل نے اپنے فوجیوں کو غزہ سے واپس بلا لیا۔
پنجم(5)اسرائیل نے ویسٹ بینک(غرب اردن)میں عرب اسرائیل جنگ:1967 میں غرب اردن(ویسٹ بینک)پر قبضہ کر لیا اور ان علاقوں میں یہودیوں کو بسانا شروع کر دیا۔رفتہ رفتہ قریبا پانچ لاکھ یہودی ویسٹ بینک میں بسائے جا چکے ہیں۔اسرائیل ان یہودیوں پر اربوں روپے خرچ کرتا ہے۔ان یہودیوں کو ویسٹ بینک میں بسانے کا مقصد ہی یہی تھا کہ وہ لوگ مسلمانوں پر ظلم وستم ڈھاتے رہیں۔یہ یہودی مسلمانوں کو مار پیٹ کرتے ہیں۔ان پر ظلم وستم کرتے ہیں۔مسلم لڑکیوں کی عصمت دری کرتے ہیں۔یہ دہشت گرد یہودی سیکڑوں مسلمانوں کا قتل کر چکے ہیں۔اگر کوئی مسلمان آواز بلند کرتا ہے تو اسے پکڑ کر اسرائیلی جیلوں میں بند کر دیا جاتا ہے۔اسی طرح آئے دن مسلمان مردوں،عورتوں،چھوٹے بچوں اور بچیوں کو اسرائیلی جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور ان کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جاتا ہے۔
اسرائیلی جیلوں میں جن مسلمانوں کو قید کیا جاتا ہے۔وہ اسرائیلی کورٹ سے رہائی نہیں پا سکتے ہیں۔ان کو کورٹ میں اپیل کرنے اور وکیل رکھنے کی سہولت مہیا نہیں۔الغرض ویسٹ بینک کے مسلمانوں کی زندگی کو جہنم بنا دیا گیا ہے۔
لامحالہ ایسی صورت میں لوگ ظلم وجبر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور ظالم کو سبق سکھائیں گے۔اگر فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہ دیئے گئے اور فلسطین کو ایک مستقل آزاد ملک کا درجہ نہ دیا گیا تو فلسطین واسرائیل کے درمیان جنگ ہوتی رہے گی۔

ششم (6)اسرائیل وحماس کے حالیہ معاہدہ کے مطابق جمعہ کے دن سے غزہ میں چار روزہ جنگ بندی ہو چکی ہے،لیکن یہودی کائنات عالم کی سب سے بدترین قوم ہے۔اس قوم نے بے شمار انبیائے کرام علیہم الصلوۃ والسلام کو شہید کیا ہے۔ایسے لوگ جنگ بندی کے معاہدہ کی پوری پابندی کر ہی نہیں سکتے۔جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج غزہ پٹی اور ویسٹ بینک میں مسلمانوں پر حملے کر رہی ہے اور مسلمانوں کو ہلاک کر رہی ہے۔حماس نے معاہدہ کی خلاف ورزی پر سخت اعتراض درج کرایا ہے۔دوشنبہ کو جنگ بندی کی مدت مکمل ہو جائے گی۔اس کے بعد کیا ہو گا۔اس بارے میں قیاس آرائیاں تیز ہو چکی ہیں۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:26:نومبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top