ایک جاہل نام نہاد عالم کی تقریراس کے متعلق تفصیلی معلومات

ایک جاہل نام نہاد عالم کی تقریر
اس کے متعلق تفصیلی معلومات

مسئلہ: از غلام رسول پوسٹ و مقام شری دت گنج ضلع گونڈہ
زید جو عالم ہے اس نے اپنے وعظ میں بیان کیا کہ ایک روز جبرئیل علیہ الصلوٰۃ والتسلیم بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے سرکار مصطفیٰ علیہ التحیۃ والثناء نے ارشاد فرمایا: اخی جبرئیل! تم کو پیغام خدا کیسے ملتا ہے؟ حضرت جبرئیل نے کہا: عرش سے ندا آتی ہے میں آگے بڑھتا ہوں پھر پردے کی آڑ سے مجھے پیغام ملتا ہے۔ سرکار نے فرمایا کہ کیا کبھی آپ نے پیغام دینے والے کو بھی دیکھا ہے؟ فرمایا: نہیں۔ سرکار نے ارشاد فرمایا کہ اچھا اب اگر جائیں تو پردہ ہٹا کر دیکھ لیں۔ حضرت جبرئیل جب تشریف لے گئے تو آپ نے پردہ ہٹا کر دیکھا کہ آئینۂ دربار قدرت لگا ہوا ہے۔ سرکار اس کے سامنے کھڑے عمامہ شریف سر پر باندھ رہے ہیں حضرت جبرئیل جب بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے تو فرمایا: یارسول اللہ! میں نے آپ کو بعینہٖ ایسے ہی وہاں دیکھا ہے اے مصطفیٰ! میں نے آپ کو قرآن لیتے بھی دیکھا ہے‘ اور دیتے بھی دیکھاہے۔ پھر اس نے یہ شعر پڑھا۔
تمہیں ہو اوّل تمہیں ہو آخر، تمہیں ہو ظاہر تمہیں ہو باطن
جہاں بھی دیکھا تمہیں کو پایا تمہیں ہو تم دوسرا نہیں ہے

بکر بھی عالم ہے اس نے کہا اس بیان سے سرکار کو خدا کہنا مفہوم ہوتا ہے۔ لہٰذا زید کافر و مرتد و گیا دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کا قول صحیح ہے یا نہیں؟ نیز بکر کے قول کو واضح فرمائیں۔
الجواب: زید نے محفل وعظ میں جو روایت بیان کی وہ باطل اور جھوٹی ہے سائل نے اپنے سوال میں زید کو ناحق عالم قرار دیا ہے۔ زید اگر عالم ہوتا تو جھوٹی کہانی کو حدیث شریف نہ قرار دیتا۔ زید رٹو طوطا ہے۔ آداب شرع سے آزاد چرب زبان مقررین کی نقالی سیکھ کر طلیق اللسان خطیب بن گیا ہے۔ جس کی وجہ سے گنوار عوام اسے عالم کہتے ہیں۔ زید کی بیان کردہ بے اصل روایت کے متبادر ظاہری معنی کفری ہیں اس لئے زید پر حکم کفر لازم ہے زید پر فرض ہے کہ وہ مجمع عام میں اس بے اصل روایت کے کفری مضمون سے توبہ کرے‘ اور بارگاہ احدیت جل جلالہ میں استغفار کرے اور روایت مذکورہ کے باطل ہونے کا اعلان کرے اور تجدید ایمان کے لئے بالاعلان کلمۂ طیبہ پڑھے‘ اور اگر بیوی رکھتا ہے تو تجدید نکاح کرے اور اگر بیعت والا ہے تو تجدید یا بیعت کرے۔ اگر زید کو لوگ عالم دین، نائب رسول سمجھتے ہیں تو زید پر لازم ہے کہ وہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی المولیٰ عنہ کا مقدس دامن تھامے اور بہار شریعت اوّل دوم، سوم، چہارم، پنجم، شانزدہم، تصنیف خلیفہ اعلیٰ حضرت اور الامن والعلی، تجلی الیقین، احکام شریعت، فتاویٰ رضویہ وغیرہ تصانیف سرکار اعلیٰ حضرت کا مطالعہ کرے۔
بکر کا قول بطور فتوائے فقہی صحیح ہے۔
وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: بدر الدین احمد رضوی
۷؍ ذوالحجہ ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۲۴/۱۲۳)
ناشر:
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top