کیا جو شخص جان بوجھ کر نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے؟کیا کافر ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہیں گے؟ایسا کہنے والے کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟

کیا جو شخص جان بوجھ کر نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے؟
کیا کافر ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہیں گے؟
ایسا کہنے والے کے متعلق حکم شرعی کیا ہے؟

مسئلہ: از محمد اسرائیل رضوی مدرسہ غوثیہ فیض العلوم بڑھیا بستی
اول(۱) زید کہتا ہے کہ جو شخص جان بوجھ کر نماز نہ پڑھے وہ کافر ہے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا زید کا یہ قول صحیح ہے۔ اگر صحیح نہیں ہے تو ازروئے شرع زید کے لئے کیا حکم ہے؟
دوم(۲) بکر کہتا ہے کہ کافر ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہیں گے۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا بکر کا قول صحیح ہے‘ اور شرعاً بکر کے لئے کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا
الجواب: (۱) بہت سی ایسی حدیثیں آئی ہیں جن کا ظاہر یہ ہے کہ جان بوجھ کر نماز ترک کر دینا کفر ہے‘ اور بعض صحابہ مثلاً امیر المومنین حضرت فاروق اعظم و عبدالرحمن بن عوف و عبداللہ بن مسعود و عبداللہ بن عباس و جابر بن عبداللہ و معاذ بن جبل و ابوہریرہ اور ابوالدرداء رضی اللہ عنہم اجمعین کا یہی مذہب تھا کہ قصداً نماز ترک کرنا کفر ہے اور بعض ائمہ مثلاً امام احمد بن حنبل اسحاق بن راہویہ، عبداللہ بن مبارک اور امام نخعی رحمۃ اللہ علیہم کا یہی مذہب تھا‘ اور امام اعظم و دیگر ائمہ نیز بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جان بوجھ کر نماز ترک کرنے والے کی تکفیر نہیں کرتے۔ لہٰذا زید کا قول بہت سے صحابۂ کرام اور ائمہ مذہب پر صحیح ہے‘ اور امام اعظم نیز بہت سے صحابہ کے مذہب پر صحیح نہیں اگر زید حنفی ہے تو اس پر لازم ہے کہ قصداً نماز ترک کرنے والے کو مذہب حنفی کے مطابق کافر کہنے سے کف لسان کرے اسی میں احتیاط ہے۔
واللّٰہ تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) یہ کہنا کہ ’’کافر ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا‘‘ قرآن مجید کی آیت کریمہ کا انکار اور کفر ہے پ ۱ ع ۴ میں ہے: وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا اُولٰٓئِکَ اَصْحَابُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ۔ لہٰذا بکر پر توبہ و تجدید ایمان لازم ہے‘ اور بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرے۔
واللّٰہ تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۳؍ ربیع الاول ۱۴۰۰ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top