حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام کے نام کے ساتھ بجائے پورا درود یا سلام لکھنے کے صرف ’’صلعم‘‘ یا ’’ص‘‘ یا ’’ع‘‘ نیز صحابہ کرام اور اولیاء عظام کے نام کے ساتھ ’’رض‘‘ اور ’’ر ح‘‘ لکھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: مسئولہ احمد عرف بلو پہلوان متولی جامع مسجد اترولہ ضلع گونڈہ
حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء کرام کے نام کے ساتھ بجائے پورا درود یا سلام لکھنے کے صرف ’’صلعم‘‘ یا ’’ص‘‘ یا ’’ع‘‘ نیز صحابہ کرام اور اولیاء عظام کے نام کے ساتھ ’’رض‘‘ اور ’’ر ح‘‘ لکھنا کیسا ہے؟
الجواب: حضور فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور دوسرے انبیاء کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے مبارک ناموں کے ساتھ بجائے پورا درود یا سلام کے صرف ’’صلعم‘‘ یا ’’ص‘‘ یا ’’عہ‘‘ یا ’’عم‘‘ لکھنا اگر شان انبیاء کی تخفیف کے لئے ہو تو کفر ہے۔ علامہ سیّد طحطاوی حاشیہ درمختار میں فرماتے ہیں: فتاویٰ تاتارخانیہ سے منقول ہے:
من کتب علیہ الصلاۃ والسلام بالھنرۃ والمیم یکفر لانہ تخفیف وتخفیف الانبیاء کفر۔
یعنی جو انبیاء کرام علیہ الصلاۃ والسلام کے نام میں علیہ السلام کی جگہ عہ، م (یا صلعم، عہ) لکھے تو کافر ہو جائے گا کیوں کہ ایسا لکھنا ان کی شان کو ہلکا کرنا ہے‘ اور یہ یقینا کفر ہے‘ اور اگر صرف کاہلی‘ نادانی اور جہالت سے ایسا کیا تو کفر نہیں مگر حرام اور ناجائز ضرور ہے۔ اسی طرح صحابہ کرام اور اولیاء عظام رضی اللہ عنہم کے مبارک ناموں کے ساتھ ’’رض‘‘ اور ’’ر ح‘‘ بھی لکھنا نہیں چاہے کہ علماء کرام نے مکروہ اور باعث محرومی بتایا ہے۔ چنانچہ علامہ سیّد طحطاوی فرماتے ہیں: یکرہ الرمز بالترضی بالکتابۃ یعنی رضی اللہ عنہم کی جگہ ’’رض‘‘ لکھنا مکروہ ہے‘ اور بہار شریعت ص ۲۹۵ میں ہے: اکثر لوگ درود شریف کے بدلے صلعم، عم، ص، ع لکھتے ہیں یہ ناجائز اور سخت حرام ہے۔ یوں ہی رضی اللہ عنہ کی جگہ ’’رض‘‘ اور رحمۃ اللہ علیہ کی جگہ ’’رح‘‘ لکھتے ہیں یہ بھی نہ چاہئے۔
وھو تعالٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲؍ شعبان المعظم ۱۳۸۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۳۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند