غسل کی حاجت ہو اور فجر کا وقت تنگ ہو تو کیا تیمم جائز ہے؟

غسل کی حاجت ہو اور فجر کا وقت تنگ ہو تو کیا تیمم جائز ہے؟

مسئلہ: از جمیل احمد سائکل مستری مہراج گنج۔ ضلع بستی۔
ایک شخص کو غسل کی حاجت ہے۔ اتفاق سے اس کی آنکھ ایسے وقت کھلی جبکہ فجر کی نماز کا وقت بہت تنگ ہو گیا کہ اگر غسل کرے تو نماز قضا ہو جائے گی‘ تو کیا ایسا شخص غسل کا تیمم کر کے نماز پڑھ سکتا ہے؟

الجواب: جبکہ نماز کا وقت اتنا تنگ ہو گیا کہ جلدی سے غسل کر کے نماز نہیں پڑھ سکتا تو اگر جسم پر کہیں نجاست لگی ہو تو اسے دھو کر غسل کا تیمم کرے اور وضو بنا کر نماز پڑھ لے پھر غسل کرے اور سورج بلند ہونے کے بعد نماز دوبارہ پڑھے۔
ایسا ہی فتاویٰ رضویہ جلد اوّل ص ۵۸۴ میں ہے: مگر یہ اس صورت میں ہے جب کہ کلی کرنے، ناک میں پانی ڈالنے اور سارے بدن پر پانی بہانے کے بعد دو رکعت فرض پڑھنے بھر کا بھی وقت نہیں ہے‘ اور اگر اتنا وقت تو ہے لیکن صابن وغیرہ لگا کر اہتمام سے نہانے بھر کا وقت نہیں ہے تو فرض ہے کہ صابن وغیرہ کے بغیر غسل کر کے نماز پڑھے۔ اس صورت میں اگر تیمم کر کے نماز پڑھی تو سخت گنہ گار ہو گا۔
کما ھو الظاھر۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۷۱)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top