اسپین،اسرائیل اور اسلامو فوبیا

اسپین،اسرائیل اور اسلامو فوبیا

اول(1)اگر بفضل الہی فلسطین کو فتح یابی نصیب ہو گئی اور فلسطین ایک آزاد ملک بن گیا تو دنیا بھر میں مسلمانوں پر ظلم وجبر کم ہونے کی امید ہے۔بھارت میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم بھی کم ہونے کی امید ہے۔
دراصل اسلامو فوبیا پھیلانے میں یہودی سب سے آگے ہیں۔یورپ وامریکہ کے نصاری کو بھی یہودیوں نے اپنے ساتھ کر لیا ہے۔اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں  یہودی سر فہرست ہے۔2014 میں بھارت میں بھاجپا کی حکومت قائم ہوئی۔اس کے بعد بھارت واسرائیل کے درمیان قربت بڑھتی گئی اور بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کے جدید طریقے اپنائے جانے لگے۔چند سالوں سے بھاجپا کی ریاستی حکومتیں مسلمانوں پر کوئی الزام عائد کرتی ہیں اور پھر ان کے گھروں کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا جاتا ہے۔مساجد ومدارس کو غیر قانونی بتا کر توڑ دیا جاتا ہے۔ماب لنچنگ کا حادثہ بھی مسلسل پیش آتا رہتا ہے۔
دوم(2)آر ایس ایس کا قیام 1925 میں ہوا۔غالبا1930 میں بھارت کے متعصب ہنود کا ایک قافلہ اسپین بھیجا گیا تھا،تاکہ معلوم کیا جائے کہ کس طرح اسپین سے مسلمانوں کا نام ونشان مٹایا گیا تھا۔
اسرائیل کا قیام 1948 میں ہوا تھا۔بھارت میں طویل مدت تک کانگریس کی حکومت قائم رہی۔اس کے بعد اکثر مخلوط حکومتیں رہیں۔2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھاجپا کو اکثریت ملی۔بھاجپائی حکومت اسرائیل سے تعلقات بڑھانے لگی،حالاں کہ بھارتی حکومت ہمیشہ فلسطین کی حمایت کرتی رہی ہے اور اسرائیل سے بھارت کے تعلقات نہ تھے۔
جس طرح اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں کو حیوانوں سے بھی بدتر درجہ دے رکھا ہے۔مسلسل 75 سالوں سے فلسطینیوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا جا رہا ہے،تاکہ فلسطینی مسلمان فلسطین چھوڑ کر بھاگ جائیں۔چند سالوں سے یہودیوں کے جابرانہ طرز عمل کو بھارت کے متعصب ہنود اور بھاجپائی لوگ اپنانے لگے۔مسلمانوں کے خلاف سخت نفرت پھیلائی جانے لگی اور ظلم وجبر کے نئے نئے طریقے اختیار کئے جانے لگے۔
فلسطین واسرائیل کی حالیہ جنگ سے متعلق بھارت کے گودی میڈیا نے بہت سے جھوٹ پھیلائے۔حالیہ جنگ میں اسرائیل بدترین شکست سے دو چار ہوا ہے،لیکن گودی میڈیا یہودیوں کو فاتح کی حیثیت سے پیش کر رہا ہے۔در اصل یہ سب اسلام دشمنی کا نتیجہ ہے۔
بھارت کی مرکزی حکومت نے ابتدائی مرحلہ میں اسرائیل کی حمایت کی،پھر ملک کی خارجہ پالیسی کے سبب فلسطین کی حمایت کرنے لگی،کیوں کہ بھارت ہمیشہ فلسطین کا حامی رہا ہے۔
فلسطین کی فتح یابی کا معنی یہ ہے کہ مشرق وسطی میں ایران کا اثر ورسوخ بڑھے گا اور امریکہ کو مشرق وسطی سے رخصت ہونا پڑے گا۔یہ سب کچھ دیکھ کر بھارت کی مرکزی حکومت ایران سے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہی ہے۔چند دنوں قبل بھارتی وزارت خارجہ کے ایک افسر کو ایران بھیجا گیا تھا۔
ابھی جنگ بندی ہے اور جنگ بندی کی مدت بڑھانے پر بھی بحث ہو رہی ہے،لیکن اسرائیل اپنی تاریخی شکست سے تلملا اٹھا ہے۔اسرائیل کو اپنا مستقبل تاریک نظر آنے لگا ہے۔اگر اسرائیل دوبارہ جنگ شروع کرتا ہے تو اسے اپنا وجود بچانا مشکل ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کو ایک آزاد ملک کا درجہ دینے سے متعلق بات چیت ہو رہی ہے۔اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں جن علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ان علاقوں کو چھوڑنے کی بات کی جا رہی ہے۔ان شاء اللہ تعالی چند ماہ میں سارا منظر نامہ واضح ہو جائے گا۔

طارق انور مصباحی
جاری کردہ:29:نومبر 2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top