پیر صاحب سے زیادہ باپ اور استاذ کا حق ہے
*ازقلم🖊️_*
*جانشین نسیم ملت, محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی _*
سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندرپور ضلع بستی یوپی ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“میرے دینی بھائیو اور دوستو اس بات کو
کبھی نہ بھولیں کہ “پیر صاحب سے
زیادہ” باپ اور “استاذ علم و ادب کا حق ہے _*”پیر صاحب*_ کے چکر میں پڑ
کر _*”باپ اور استاذ* کے حق کو پامال نہیں کرنا چاہئے ورنہ کل میدان قیامت میں رسوائی ہوگی اور پیر صاحب کچھ نہیں
کرسکتے ہیں_ *ہاں “ماں باپ “اور “استاذ*_
راضی وخوش رہیں گے تو سارے مراحل اور منزلیں ضرور آسان ہوجائیں گی ،
__*آج کل پیر صاحب کی تو بھیا لوگ*
_*خوب خدمت کرتے*_ اور ان پر فیاضی سے روپے پیسے خرچ کرتے ہیں لیکن “باپ اور استاذ” کی نہ تو کوئی
خدمت کرتے ہیں اور نہ ہی پیسے خرچ کرتے ہیں_بلکہ ان کے لئے لوگ تنگ دستی کا شکار ہو جاتے ہیں ،
_*”بزرگوں نے* “ماں باپ سے بھی
بڑا مرتبہ استاذ کا بتایا ہے ،
اور مذہبی تعلیم کے استاذ کو آقا کہا گیا ہے اور
مولائے کائنات حضرت علی شیر خدا مشکل کشا رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو اس طرح ارشاد فرماتے ہیں ،
*”من علمنی حرفا فقد صیرنی عبدا ان شآء باع وان شآء اعتق _*
معنی ومفہوم ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے مجھ کو ایک “حرف بھی پڑھا دیا اس نے مجھ کو اپنا غلام بنا لیا اب وہ چاہے تو مجھے بیچ دے یا آزاد کردے ،
“استاذ کو اختیار ہے_؛
یہ شہر علم کے
دروازہ داماد رسول خاوند زہرآء بتول
اور حضرت حسنین کریمین کے والد مکرم فاتح خیبر کا قول ہے ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب اگر اہل بیت اور سرکار مولائے کائنات رضی اللہ تعالیٰ عنہ
سے محبت ومؤدت ہے تو اس کو ماننا پڑے گا ،
اور ماننا ہم غلاموں کے ضروری بھی ہے __________”لیکن آج کل”جو کچھ بھی ہے بس “پیر ہی ہے” پیر کے آگے لوگ اپنے” استاذ
کو کوئی اہمیت ہی نہیں دیتے اور ان کو نظر انداز بھی کردیتے ہیں اور بعض دفعہ تو ان سے جگھڑا بھی کرلیتے ہیں
اور ان کی مخالفت میں بھی پڑے رہتے ہیں ،
_*”استاذ ومعلم کے حق کو کوئی ہلکا نہ*
*جانے گا مگر قسمت کا مارا بے ادب و گستاخ* ،
اس لئے لوگ اپنے” استاذ کی قدر کریں اور ان کا ادب واحترام بجالائیں اور “استاذ کو خوش رکھنے کی پوری پوری کوشش کریں__________،
کیوں کہ دنیا اور آخرت کی کامیابی وترقی “استاذ کو خوش رکھنے میں ہے ،
ہم سب کے امام فقہ و مسائل ،بلند پایہ محدث ومفسر، مجتہد اعظم ستون فقہ و حدیث _*”حضور سیدنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ* کا ایک موچی کے ساتھ حسن سلوک وادب ہمارے لئے عبرت و نصیحت ہے،
_*”موچی* سے حضرت نے ایک دنیاوی بات دریافت کی تھی اور اس نے بتادیا تو آپ ہمیشہ ایک استاذ کی طرح اس کا لحاظ فرماتے رہے اور ایک ہم لوگ ہیں کہ
“استاذ کا ادب ولحاظ تو بڑی بات ہے
ان سے مخاصمت تک کرلیتے ہیں اور
اپنے دنیا وآخرت کی ناکامی کی پرواہ تک نہیں کرتے ہیں ،
“_*استاذ ،استاذ ہے* اس کا ہمیشہ خیال رہے اور اس سے فیوض وبرکات حاصل کرتا رہے “استاذ اور ماں باپ کو خوش
رکھے تاکہ دنیا وآخرت میں خود بھی
خوش رہے ،
_*”پیر کا بھی مقام بلند ہے* اگر لائق ہو لیکن بہرحال والدین اور استاذ مقدم ہیں ،
اس لئے ان سے محبت کریں اور خوب خوب خدمت کرکے ان کو خوش رکھیں ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہی میرا پیغام ہے ،
__________”_________”____________