حرام مال کھاکر یہ کہنا کہ اللہ کا کرم ہے اور بزرگوں کا کرم ہے ! شرعاً کیسا ہے.

حرام مال کھاکر یہ کہنا کہ اللہ کا کرم ہے اور بزرگوں کا کرم ہے ! شرعاً کیسا ہے.

السلام علیکم
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ حرام قطعی مال کھا کر بزرگوں کا نام لے کر جیسے خواجہ کا کرم ہے وغیرہ،  اور اللہ کا کرم ہے کہنا کیسا؟
سائل ابراھیم قادری راجستھان
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب
برصدق سائل اگر واقعی وہ چیز حرام قطعی ہے تو اگر حلال سمجھ کر یا حرام کو اللہ کی نعمت جان کر ایسا کہا تو کافر ہوگیا کہ حرام قطعی کو حلال جاننا بھی کفر ہے  اور حرام کو نعمت الہی شمار کرنا بھی کفر ، اور یہاں نہ صرف استحلال حرام ہے بلکہ اسے اللہ تعالیٰ کا کرم اور بزرگوں کا کرم کہہ کر اس کا استحسان ظاہر کر رہاہے
چنانچہ امام افتخار الدین طاہر بن احمد بخاری حنفی متوفی ۵۴۲ھ فرماتے ہیں
من اعتقد الحرام حلالا او على القلب يكفر ۔۔۔۔ اذا كان حراما لعينه انما يكفر اذا كانت الحرمة قامت بدلیل مقطوع به “
(خلاصۃ الفتاوی ، کتاب الفاظ الکفر ، ۴/۳۸۳ ، مطبوعہ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
یعنی ، جس نے حرام کو حلال یا حلال کو حرام اعتقاد کیا وہ کافر ہوجائےگا ۔۔۔ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ حرام لعینہ ہو اور حرمت دلیل قطعی سے ثابت ہو
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
حلال کو حرام، حرام کو حلال ٹھہرانا ائمہ حنفیہ کے مذہب راجح میں مطلقا کفر ہے، جبکہ ان کی حلت و حرمت قطعی ہو “
(فتاوی رضویہ ، کتاب السیر ، ۱۴/۱۴۸ ، رقم المسئلۃ: ۱۶ ، رضا فائونڈیشن لاہور)*
اور علامہ علی قاری حنفی متوفی ۱۰۱۴ھ فرماتے ہیں
ولو قال بعد أكل الحرام : الحمد لله، اختلفوا فيه، فإن أراد به الحمد على أنه رزق كفر ، أي رزق الحرام، فإنه استحسان له حيث عده نعمة وهو كفر “*
(منح الروض الازہر ، مطلب : فی ایراد الالفاظ المکفرۃ ، ص۴۶۲ ، دارالبشائر الاسلامیہ بیروت ، الطبعۃ الاولی:۱۴۱۹ھ)*
یعنی ، اگر حرام کھانے کے بعد الحمدللہ کہا تو فقہاء کا اس بارے میں اختلاف ہے اگر کہنے والے کا مقصد اس کے رزق ہونے پر حمد کرنا ہے تو کافر ہوجائےگا کیونکہ یہ کفر کو اچھا جاننا ہے کیونکہ اس نے حرام کو نعمت شمار کیا جوکہ کفر ہے
اور اگر اس حرام قطعی کو حلال جان کر نہیں بلکہ حرام ہی جان کر کہا تو سخت حرام و ناجائز کہ یہ اللہ تبارک وتعالیٰ پر اور بزرگوں پر صریح افتراء ہے ، حالانکہ نہ اللہ تعالیٰ نے حرام کھانے کا حکم دیا ہے نہ بزرگانِ دین نے ، بلکہ اولیاء کرام و بزرگانِ دین رحمہم اللہ تو نہ صرف یہ کہ سچے مومن ہوتے ہیں بلکہ اعلی درجے کے متقی و پرہیز گار ہوتے ہیں
چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
قُلْ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَاْمُرُ بِالْفَحْشَآءِؕ-اَتَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
(القرآن الکریم ، ۷/۲۸)*
ترجمہ: تم فرماؤ: بیشک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اللہ پر وہ بات کہتے ہو جس کی تمہیں خبر نہیں
اور اپنے صالح بندوں کے بارے میں دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے
اِنْ اَوْلِیَآؤُهٗۤ اِلَّا الْمُتَّقُوْنَ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ “*
(القرآن الکریم ، ۸/۳۴)*
ترجمہ: اللہ کے ولی پرہیزگار لوگ ہی ہوتے ہیں مگر ان میں اکثر لوگ جانتے نہیں
لہذا ان کی ذوات قدسیہ سے حرام پر اعانت و کرم نوازی بھی غیر متصور ہے ، لہذا حرام قطعی کو اللہ تعالیٰ اور بزرگوں کا کرم کہناسراسر بہتان ہے ، اور قرآن کریم و احادیث مبارکہ میں متعدد مقامات پر بہتان و افتراء کی مذمت فرمائی گئی اور بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے
چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰیٰتِهٖؕ-اِنَّهٗ لَا یُفْلِحُ الظّٰلِمُوْنَ “*
(القرآن الکریم ، ۶/۲۱)*
ترجمہ: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے۔ بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے
اور دوسرے مقام پر ارشاد ہے
اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا ﳓ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ “*
(القرآن الکریم ، ۲۴/۱۵)*
ترجمہ: جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے
ایک اور مقام پر ارشاد ہے
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ “*
(القرآن الکریم ، النحل ۱۰۵)*
ترجمہ: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
ولا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وأَرْجُلِكم “*
(الصحیح للبخاری ، کتاب الایمان ، باب۱۱ ، رقم الحدیث: ۱۸ ، دار ابن کثیر بیروت)*
ترجمہ: اور جان بوجھ کر بہتان نہ لگاؤ
اور امیر المؤمنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ
البهتان على البراء أثقل من السموات “*
(کنزالعمال ، کتاب الاخلاق ، الباب الثانی فی الاخلاق المذمومۃ ، ۳/۸۰۲ ، رقم الحدیث: ۸۸۱۰ ، مؤسسۃ الرسالہ ، الطبعۃ الخامسۃ:۱۴۰۵ھ)*
ترجمہ: کسی بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی فرماتے ہیں
جو شخص حرام مال پر نیاز دیتا ہے اور کہتا ہے کہ حضور ﷺ قبول فرمالیتے ہیں اس شخص کا یہ قول غلط صريح و باطل قبیح اور حضور ﷺ پر افتراء فضیح ہے “*
(فتاوی رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، ۲۱/۱۰۵ ، رقم المسئلۃ: ۲ ، ملخصا)*
جب مال حرام قبول نہیں فرماتے تو مال حرام کا حکم دینا یا اس پر راضی ہونا ان ذوات قدسیہ سے کس طرح متصور ہوسکتا ہے ؟
صورت مسئولہ میں حسن ظن تو یہی ہے کہ قائل نے استحلال حرام کے طور پر یہ بات نہیں کہی ہوگی تو اگر ایسا ہی ہے یعنی حرام قطعی کو حلال جان کر نہیں کہا ہے لیکن چونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے نیک و صالح بندوں پر افتراء پردازی کی ہے فلہذا ارتکاب حرام شدید کی وجہ سے قائل پر توبہ و استغفار لازم ہے
اور اگر واقعتاً اس نے حرام قطعی کو حلال اعتقاد کرکے ایسا کہا ہے تو توبہ و تجدید ایمان و نکاح و بیعت سب لازم کماھو مصرح فی کتب الفقہ والفتاوی

*واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب*

*کتبہ ۔۔۔*
*محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ*
*شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند*
*۱۸/ جمادی الآخر ۱۴۴۵ھ مطابق ۳/ دسمبر ۲۰۲۳ء*
الجواب صحیح والمجیب نجیح عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی
الجواب صحیح
محمد جنید النعیمی غفرلہ ، المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی
الجواب صحیح
مفتی عبدالرحمن قادری
دارالافتاء غریب نواز
لمبی جامع مسجد ملاوی وسطی افریقہ
الجواب صحیح والمجیب مصیب
فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف مدنی نعیمی
رئیس دارالافتاء ھاشمیہ آگرہ تاج کالونی لیاری کراچی
الجواب صحیح
ملک کاشف مشتاق النعیمی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی
الجواب صحیح
محمد قاسم النعیمی الاشرفی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء الغوثیۃ کاشی فور اتراکھنڈ
الجواب الصحیح فقط جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند
الجواب صحیح والمجیب نجیح
ابواسیدعبیدرضامدنی نعیمی عطاری رئیس مرکزی دارالافتاء اہلسنّت عیسیٰ خیل ضلع میانوالی پنجاب پاکستان
الجواب صحیح
محمد شہزاد النعیمی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان)کراتشی

تاریخ التصحیح: 06/12/2023

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top