مسجد کے اندر اذان دینے کا طریقہ کب سے رائج ہے؟
منبر کے پاس خطبہ کی اذان کا موجد کون ہے؟
مسئلہ: از عبیداللہ خاں سلیمانی۔ یاول ضلع جل گاؤں (مہاراشٹر)
زید کہنا ہے کہ خطبہ کی اذان خارج مسجد ہونی چاہئے اور یہی سنت ہے اور یہی صحابہ تابعین تبع تابعین ائمہ مجتہدین اور سلف صالحین کا طریقہ رہا ہے‘ اور مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ تحریمی اور خلاف سنت ہے۔ عمرو کہتا ہے کہ خطبہ کی اذان خطیب کے سامنے منبر کے پاس ہونی چاہئے خارج مسجد خطبہ کی اذان دینا بدعت ہے؟ لہٰذا دریافت طلب یہ امر ہے کہ ان دونوں میں کس کا قول صحیح ہے‘ اور یہ بھی واضح فرمائیں کہ اگر خارج مسجد اذان دینا صحیح ہے تو مسجد کے اندر اذان دینے کا طریقہ کب سے رائج ہے‘ اور اس کا موجد کون ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔
الجواب: بیشک خطبہ کی اذان خارج مسجد ہونی چاہئے یہی سنت ہے کہ حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام کے زمانۂ مبارکہ میں یہ اذان خارج مسجد ہی ہوا کرتی تھی جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:
عن السائب بن یزید قال کان یؤذن بین یدی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلس علی المنبر یوم الجمعۃ علی باب المسجد وابی بکر و عمر۔
یعنی حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن منبر پر تشریف رکھتے تو حضور کے سامنے مسجد کے دروازہ پر اذان ہوتی اور ایسا ہی حضرت ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں بھی رائج تھا (ابو داؤد شریف جلد اوّل ص ۱۶۲) اور حضرت علامہ سلیمان جمل رحمۃ اللہ علیہ آیت مبارکہ: اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ الخ کے تحت تحریر فرماتے ہیں: اذا جلس علی المنبر اذن علی باب المسجد۔ یعنی جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے روز منبر پر تشریف رکھتے تو مسجد کے دروازہ پر اذان پڑھی جاتی تھی۔ اسی لئے فتاویٰ قاضی خاں، فتاویٰ عالمگیری، بحر الرائق، فتح القدیر اور طحطاوی وغیرہ تمام کتب فقہ میں مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو مکروہ و منع لکھا ہے۔ لہٰذا عمرو جو خطبہ کی اذان خارج مسجد پڑھنے کو بدعت بتاتا ہے وہ گمراہ نہیں تو جاہل ہے‘ اور جاہل نہیں تو گمراہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام کے طریقہ کو بدعت بتاتا ہے۔ رہا یہ سوال کہ مسجد کے اندر اذان دینے کا طریقہ کب سے رائج ہے‘ اور اس کا موجد کون ہے؟ تو ان باتوں کا جواب ان لوگوں کے ذمہ ہے جو مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو سنت سمجھتے ہیں وہ بتائیں کہ انہوں نے کس کا طریقہ اختیار کر رکھا ہے‘ اور اس کا موجد کون ہے؟ رہے مسجد کے باہر پڑھنے والے تو وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام کے طریقے پر عمل کرتے ہیں۔ ھٰذا ماعندی وھو تعالٰی اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۳؍ شوال ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۱۸/۲۱۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند