فتاویٰ عالمگیری مترجم اردو جلد اوّل باب جمعہ میں ہے کہ خطیب جب منبر پر بیٹھے تو اس کے سامنے اذان دی جائے اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟

فتاویٰ عالمگیری مترجم اردو جلد اوّل باب جمعہ میں ہے کہ خطیب جب منبر پر بیٹھے تو اس کے سامنے اذان دی جائے اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟

مسئلہ: مسئولہ قاضی محمد اسمٰعیل۔ بلوچ واڑہ شہر جونا گڑھ (گجرات)
خطبہ کی اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے یا باہر؟ فتاویٰ عالمگیری مترجم اردو جلد اوّل باب جمعہ میں ہے کہ خطیب جب منبر پر بیٹھے تو اس کے سامنے اذان دی جائے اس عبارت کا کیا مطلب ہے؟

الجواب: جمعہ کی اذان ثانی خطیب کے سامنے خارج مسجد ہی ہونی چاہئے داخل مسجد اذان پڑھنا مکروہ و منع اور بدعت سیئہ ہے کہ حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانۂ اقدس میں جمعہ کی یہ اذان مسجد کے باہر دروازہ ہی پر ہوا کرتی تھی جیسا کہ ابوداؤد شریف کی حدیث میں بالتصریح مذکور ہے‘ اور فتاویٰ عالمگیری اردو میں جو خطیب کے سامنے کا لفظ ہے وہ عربی لفظ بین یدیہ کا ترجمہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ اذان مسجد کے اندر پڑھی جائے بلکہ مطلب یہ ہے کہ خطیب کے سامنے مسجد کے باہر پڑھی جائے جیسا کہ حدیث شریف سے ظاہر ہے بلکہ خود فتاویٰ عالمگیری میں مسجد کے اندر اذان پڑھنے کو ممنوع قرار دیا ہے جیساکہ جلد اوّل مصری ص ۵۵ میں ہے: لایؤذن فی المسجد۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم والیہ المرجع والمآب

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۲۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top