بہت سے لوگ اتنی باریک دھوتی پہن کر نماز پڑھتے ہیں کہ بدن جھلکتا ہے تو ایسے لوگوں کی نماز ہوتی ہے یا نہیں؟
اور باریک دوپٹہ اوڑھ کر عورتوں کی نماز ہو گی یا نہیں؟
مسئلہ: از جمیل احمد سائیکل مستری مہراج گنج ضلع بستی۔
بہت سے لوگ اتنی باریک دھوتی پہن کر نماز پڑھتے ہیں کہ بدن جھلکتا ہے تو ایسے لوگوں کی نماز ہوتی ہے یا نہیں؟ اور باریک دوپٹہ اوڑھ کر عورتوں کی نماز ہو گی یا نہیں؟
الجواب: مرد کو ناف سے گھٹنے تک چھپانا فرض ہے۔ لہٰذا اتنی باریک دھوتی یا لنگی پہن کر نماز پڑھی کہ جس سے بدن کی رنگت چمکتی ہے تو نماز بالکل نہیں ہوئی‘ اور بعض لوگ جو دھوتی اور لنگی کے نیچے جانگھیا پہنتے ہیں تو اس سے ران کا کچھ حصہ تو چھپ جاتا ہے مگر پورا گھٹنا اور ران کا کچھ حصہ باریک دھوتی اور لنگی کے نیچے سے جھلکتا ہے تو اس صورت میں بھی نماز نہیں ہوتی اس لئے کہ گھٹنے کا چھپانا بھی فرض ہے حدیث شریف میں ہے: الرکبۃ من العورۃ‘ اور فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مطبوعہ مصر ص ۵۴ میں ہے:
العورۃ للرجل من تحت السرۃ حتی تجاوز رکبتیہ فسرتہ لیست بعورۃ عند علمائنا الثلاثۃ ورکبتہ عورۃ عند علمائنا جمیعا ھٰکذا فی المحیط۔ پھر اسی کتاب کے اسی صفحہ پر چند سطروں کے بعد ہے: الثوب الرقیق الذی یصف ماتحتہ لاتجوز الصلاۃ فیہ کذا فی التبیین۔
اور اتنا باریک دوپٹہ اوڑھ کر عورتوں کی نماز نہیں ہو گی کہ جس سے بال کا رنگ جھلکے اس لئے کہ عورتوں کو بال کا چھپانا بھی فرض ہے بلکہ منہ، ہتھیلی اور پاؤں کے تلوؤں کے علاوہ پورے بدن کا چھپانا ضروری ہے فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۵۴ میں ہے:
بدن الحرۃ عورۃ الاوجھھا وکفیھا وقد میھا کذا فی المتون۔ وشعر المرأۃ ما علی راسھا عورۃ واما المسترسل ففیہ روایتان الاصح انہ عورۃ کذافی الخلاصۃ وھو الصحیح وبہ اخذ الفقیہ ابوا اللیث وعلیہ الفتویٰ کذا فی معراج الدرایۃ‘
اور بہار شریعت حصہ سوم ص ۴۳ پر ہے کہ اتنا باریک دوپٹہ جس سے بال کی سیاہی چمکے عورت نے اوڑھ کر نماز پڑھی تو نماز نہ ہو گی جب تک کہ اس پر کوئی ایسی چیز نہ اوڑھے جس سے بال وغیرہ کا رنگ چھپ جائے۔ انتہی بالفاظہ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۳۵/۲۳۴)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند