زید کہتا ہے کہ ہم امام کو نفقہ (پگار) دیتے ہیں ہم اس کو نوکر ہی کہیں گے‘ کیا زید کا کہنا درست ہے؟ اور کہنے والے پر کیا حکم ہے؟امام کی برائی بیان کرنے والے اسی امام کے پیچھے نماز پڑمیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی؟گھڑی کی زنجیر سونے چاندی یا دھاتوں کی بنی ہوئی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

زید کہتا ہے کہ ہم امام کو نفقہ (پگار) دیتے ہیں ہم اس کو نوکر ہی کہیں گے‘ کیا زید کا کہنا درست ہے؟ اور کہنے والے پر کیا حکم ہے؟
امام کی برائی بیان کرنے والے اسی امام کے پیچھے نماز پڑمیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی؟
گھڑی کی زنجیر سونے چاندی یا دھاتوں کی بنی ہوئی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مسئلہ: از رباعی باشا ابراہیم صاحب ملاّ۔
اول(۱) زید کہتا ہے کہ ہم امام کو نفقہ (پگار) دیتے ہیں ہم اس کو نوکر ہی کہیں گے‘ کیا زید کا کہنا درست ہے؟ اور کہنے والے پر کیا حکم ہے؟
دوم(۲) امام کی برائی بیان کرنے والے اسی امام کے پیچھے نماز پڑمیں تو کیا ان کی نماز ہو جائے گی؟
سوم(۳) گھڑی کی زنجیر سونے چاندی یا دھاتوں کی بنی ہوئی پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب: (۱) زید کا کہنا درست نہیں اس لئے کہ جیسے ماں ‘باپ کی بیوی ضرور ہے مگر اسے اس لفظ کے ساتھ یاد کرنا ان کی توہین ہے پگار لینے والا ضرور نوکر ہے مگر تنخواہ دار امام کو نوکر کہنا اس کی توہین ہے۔ لہٰذا زید پر لازم ہے کہ امام سے معافی مانگے اور آئندہ اس کے بارے میں اس لفظ کے بولنے سے احترام کرے۔
دوم(۲) اگر امام فاسق معلن ہے اس لئے کوئی اس کی برائی بیان کرتا ہے تو اس صورت میں اس پر کوئی گناہ نہیں اور ایسے امام کے پیچھے کسی کو نماز پڑھنا جائز نہیں اور اگر فاسق معلن نہیں ہے تو برائی کرنے والا سخت گنہگار حق العباد میں گرفتار مگر اس کی نماز اس کے پیچھے ہو جائے گی۔ وھو تعالٰی اعلم
سوم(۳) گھڑی سونے چاندی کی زنجیر لگی ہوئی مرد کو پہننا حرام اور دوسری دھاتوں کی ممنوع ہے ان کو پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ ھٰکذا قال الامام احمد الرضا البریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۵؍ شوال المکرم ۱۴۰۱ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۷۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top