سینہ تک بال رکھنے والے کی امامت کیسی؟
ایسے بال رکھنا جو دوش اور گوش سے بڑھے ہوں جائز ہیں یا ناجائز؟
مسئلہ: از حاجی عبدالسمیع اندر چوک کاٹھمنڈو (نیپال)
جس کے سر کے بال سینے تک ہوں بلکہ اس سے بھی نیچے ہوں۔ کٹاتے چھٹاتے نہ ہوں اسے سنت جانتے ہوں۔ ایسے کی امامت کیسی ہے؟ ایسے بال رکھنا جو دوش اور گوش سے بڑھے ہوں جائز ہیں یا ناجائز؟ بینوا توجروا۔
الجواب: حضرت صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت جلد شانزدھم ص ۱۸۹ میں تحریر فرماتے ہیں: ’’مرد کو یہ جائز نہیں کہ عورتوں کی طرح بال بڑھائے بعض صوفی بننے والے لمبی لمبی لٹیں بڑھا لیتے ہیں جو ان کے سینے پر سانپ کی طرح لہراتی ہیں اور بعض چوٹیاں گوندھتے ہیں یا جوڑے بنا لیتے ہیں یہ سب ناجائز اور خلاف شرع ہیں، تصوف بال کے بڑھانے اور رنگے ہوئے کپڑے پہننے کا نام نہیں بلکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری پیروی کرنے اور خواہشات نفس کو مٹانے کا نام (تصوف) ہے انتہیٰ۔ معلوم ہوا کہ سینے تک بال رکھنا سنت نہیں بلکہ ناجائز ہے۔ شخص مذکور کو اس مسئلہ سے باخبر کیا جائے اگر وہ نہ مانے تو اس کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے کہ ناجائز کو سنت ماننے والے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔
الجواب صحیح: غلام جیلانی قادریؔ اعظمیؔ
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
یکم ذی الحجہ ۱۳۹۵ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۸۴/۲۸۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند