کیا دیوبندی عقیدہ والوں کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟
مسئلہ: از مظفر احمد ایم۔ ایس۔ سی میتھ گورکھپور یونیورسٹی
ہمارے محلہ میں مسجد کے امام و دیگر لوگ دیوبندی خیال کے ہیں کیا ان کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟ کیا میرے لئے یہ درست ہے کہ میں نماز جماعت سے نہ پڑھوں بلکہ علیحدہ پڑھ لیا کروں؟ بینوا توجروا
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ دیوبندی اپنے عقائد کفریہ کے سبب بحکم شریعت اسلامیہ کافر، مرتد اور بیدین ہیں (ملاحظہ ہو فتاویٰ حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ) ان کے پیچھے نماز ہرگز نہ ہو گی اور پڑھنے والا سخت گنہگار ہو گا۔ امام محقق علی الاطلاق رضی اللہ عنہ فتح القدیر شرح ہدایہ میں ہمارے تینوں ائمہ مذھب امام اعظم اور امام ابویوسف اور امام محمد رضی اللہ عنہم سے نقل فرماتے ہیں: لاتجوز الصلوٰۃ خلف اھل الھواء یعنی بے دینوں کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ حضور پرنور شیخ الاسلام اعلیٰ حضرت امام احمد رضا بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۲۳۵ میں فرماتے ہیں: ’’دیوبندی عقیدے والوں کے پیچھے نماز باطل محض ہے ہو گی ہی نہیں فرض سر پر رہے گا اور ان کے پیچھے پڑھنے کا شدید عظیم گناہ علاوہ‘‘۔ صورت مسئولہ میں اگر آ پ کو سنی مسلمان لائق امامت نہ مل سکے تو آپ اپنی تنہا پڑھیں۔ کسی دیوبندی، وہابی، مودودی، تبلیغی وغیرہ بے دین کی اقتداء میں ہرگز نماز نہ پڑھیں۔ ورنہ فرض آپ کے ذمہ باقی رہے گا‘ اور مزید برآں آپ پر معاذ اللہ تعالیٰ شدید گناہ کا وبال رہے گا۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو سچی ہدایت پر قائم رکھے۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہٗ اعلم وجل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔
کتبہ: بدر الدین احمد القادری الرضوی من اساتذہ دارالعلوم فیض الرسول فی براؤن الشریفۃ من اعمال بستی،
۶؍ شعبان المعظم ۱۳۸۶ھ
الجواب:صحیح حق والحق احق بالاتباع العبد محمد نعیم الدین عفی عنہ صدیقی قادریؔ رضویؔ، مدرس دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۸۷/۲۸۶)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند