اگر امام نے اپنی منکوحہ سے اجازت لے کر نس بندی کروائی تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟فاسق معلن کے پیچھے فساق کی نماز جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا کیا جائے؟

اگر امام نے اپنی منکوحہ سے اجازت لے کر نس بندی کروائی تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
فاسق معلن کے پیچھے فساق کی نماز جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا کیا جائے؟

مسئلہ: از سیّد محمد محسن علی الحسینی عفی عنہ ہیڈ مولوی۔ بی۔ بی اسکول پنسکورہ ضلع مدنہ پور (بنگال)
اول(۱) اگر امام نے اپنی منکوحہ سے اجازت لے کر نس بندی کروائی تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
دوم(۲) ایسا امام جو غیرفاسق ہو اگر نہ مل سکے تو فاسق معلن کے پیچھے فساق کی نماز جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیا کیا جائے؟

الجواب: (۱) امام نے اگرچہ بیوی سے اجازت لے کر نس بندی کروائی ہو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔ ہاں اگر وہ صدق دل سے علانیہ توبہ کرے اور اپنے اس فعل پر نادم ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں اگر کوئی اور وجہ مانع امامت نہ ہو‘ اور آپریشن مذکور کا اثر مانع امامت نہیں اس لئے کہ وہ فعل ناجائز ہے نہ کہ اس کا اثر، یہاں تک کہ اگر آپریشن کراتا اور آپریشن ناکام ہوتا۔ یعنی قوت تولید منقطع نہ ہوتی تب بھی ناجائز فعل کے ارتکاب کے سبب اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہ ہوتا‘ اور سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: التائب من الذنب کمن لاذنب لہ… واللّٰہ تعالٰی اعلم۔
دوم(۲) فاسق معلن کے پیچھے فساق کی بھی نماز جائز نہیں اگر کوئی شخص قابل امامت نہ مل سکے تو سب تنہا پڑھیں۔ فتاویٰ رضویہ جلد سوم ص ۲۵۳ میں ہے:
تقدیم الفاسق اثم والصلوٰۃ خلفہ مکروھۃ تحریما والجماعۃ واجبۃ فھما فی درجۃ واحدۃ ودرء المفاسد ا ھم من جلب المصالح۔ ا ھ۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔

الجواب صحیح: غلام جیلانی اعظمی۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۹؍ جمادی الاولیٰ ۱۳۸۹ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top