کیا ترک جماعت کا عادی امام ہو سکتا ہے اگر تہجد گزار ہو؟

کیا ترک جماعت کا عادی امام ہو سکتا ہے اگر تہجد گزار ہو؟

مسئلہ: از محمد اسرائیل حشمتی پوسٹ و مقام ڈونگلہ چتوڑ گڑھ (راجستھان)
بکر، عمرو، احمد، خالد نماز کے مسائل سے کم واقف ہیں اور ان کی قرأت صحیح نہیں‘ اور جماعت تو جماعت بلاعذر شرعی پانچوں وقت مسجد میں بھی نہیں پہنچتے مگر تہجد گزار ہیں تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اور زید قرأت و نماز کے مسائل کو ان سے زیادہ جانتا ہے‘ اور بلاعذر شرعی مسجد و جماعت نہیں چھوڑتا مگر تہجد گزار نہیں تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب: بکر، عمر و خالد جو مسائل نماز سے کم واقف ہیں اور صحیح القرأت نہیں ہیں اور بلا عذر شرعی ترک جماعت کے عادی بھی ہیں ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اگرچہ وہ تہجد گزار ہوں‘ اور زید اگر بلاعذر شرعی ترک جماعت کا عادی نہیں اور مسائل نماز کا زیادہ جاننے والا صحیح القرأت ہے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے اگرچہ وہ تہجد گزار نہ ہو بشرطیکہ اس میں کوئی سبب مانع امامت نہ ہو۔ وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۹؍ جمادی الاخریٰ ۱۴۰۱ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۰۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top