جو قرأت بہت آہستہ کرے عورتوں کو پردہ میں نہ رکھے اور وہابی سے رشتہ کرے اس کی امامت کیسی؟
مسئلہ: مسئولہ سیّد سراج عالم۔ مقام درگاہ ضلع فیض آباد
ایک امام جہری نمازوں میں اتنی آہستہ قرأت کرتا ہے کہ مقتدی نہیں سن پاتے بعض دفعہ تو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آمین کب کہی جائے اور رکوع و سجود میں بھی دھوکہ ہو جاتا ہے‘ اور اپنی ایک لڑکی کا عقد دیوبندی وہابی کے ساتھ کیا ہے اور اس وہابی کے یہاں آمد و رفت رکھتا ہے حالانکہ اپنے کو سنی المذہب بتاتا ہے‘ اور اپنے گھر کی عورتوں کو پردہ میں نہیں رکھتا تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: جہری نمازوں میں امام پر جہر واجب ہے‘ اور جہر کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ جو لوگ صف اوّل میں ہیں وہ سن سکیں۔ اگر اس قدر آہستہ پڑھا کہ صرف ایک دو آدمی جو امام کے قریب ہیں وہی سن سکے تو جہر نہیں بلکہ آہستہ ہے درمختار میں ہے: لوسمع رجل اور جلان فلیس بجھراھ۔ اور دیوبندی وہابی کے ساتھ عقد کرنا اور ان کے یہاں آمد و رفت رکھنا جائز نہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ امام مذکور کی طرف جو باتیں منسوب کی گئی ہیں اگر اس میں پائی جاتی ہیں اور واقعی وہ سنی المذہب ہے تو ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے یعنی اگر کسی نے پڑھ لی ہے تو اس نماز کا دوبارہ پڑھنا واجب اور لازم ہے اگر دوبارہ نہیں پڑھے گا تو گنہگار ہو گا‘ اور اگر امام مذکور دیوبندی وہابی مذہب کو حق مانتا ہے‘ اور دنیوی مفاد کے لئے اپنے کو سنی المذہب بتاتا ہے تو اس کے پیچھے نماز باطل ہے۔ شرح عقائد نسفی میں ہے:
: لاکلام فی کراھۃ الصلاۃ خلف الفاسق والمبتدع ھٰذا اذا لم یؤد الفسق والبدعۃ الی حد الکفرا ما اذا ادیٰ الیہ فلا کلام فی عدم جواز الصلاۃ خلفہ ا ھ۔ ھٰذا ما عندی والعلم عنداللّٰہ تعالٰی ورسولہٗ۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۱۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند