سولہ سال والے حافظ کی امامت جائز ہے یا نہیں؟

سولہ سال والے حافظ کی امامت جائز ہے یا نہیں؟

مسئلہ: از احمد اللہ خاں محلہ کائستھانہ قصبہ رود ولی شریف بارہ بنکی
محمد امین اہلسنّت کا امام ہے اس کی عمر ۱۶ سال ہے گیارہ پارے قرآن شریف کے حفظ کر چکا ہے کچھ مسائل سے واقفیت رکھتا ہے اس کے بالغ ہونے کی علامت پائی جاتی ہے۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟

الجواب: لڑکے کی عمر جب پندرہ سال کی ہو جائے تو وہ بالغ ہے اگرچہ اس میں آثا بلوغ نہ پائے جائیں اسی پر فتویٰ ہے جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم مطبوعہ مصر ص ۵۴ میں ہے:
السن الذی یحکم ببلوغ الغلام والجاریۃ اذا انتھیا الیہ خمس عشرۃ سنۃ عند ابی یوسف و محمد رحمھما اللہ تعالیٰ وھوروایۃ عن ابی حنیفۃ رحمۃ اللہ تعالیٰ وعلیہ الفتویٰ۔
لہٰذا اگر محمد امین کی عمر سولہ سال ہے‘ اور وہ صحیح العقیدہ، صحیح الطہارۃ، صحیح القرأۃ اور نماز کے ضروری مسائل جانتا ہے تو اگرچہ اس میں بالغ ہونے کی علامت نہ بھی پائی جائے اس کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے وھو تعالٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۳؍ ذوالقعدہ ۱۴۰۲ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top