خنثی کسے کہتے ہیں اور اس کی امامت کے متعلق کیا حکم شرع ہے؟
مسئلہ: از محمد وسیم الدین نیپالی متعلم دارالعلوم مبارکپور اعظم گڑھ
ایک شخص میں ذکر و خصیہ پائے جاتے ہیں اور مونچھ و داڑھی بھی پائی جاتی ہے لیکن اس کاپیشاب مقام مخصوص سے ہو کر نہیں گرتا ہے بلکہ اس کے نیچے سے گرتا ہے وہ خنثیٰ ہے یا نہیں؟ وہ شخص اذان و امامت کہہ سکتا ہے‘ اور مردوں کی امامت کرسکتا ہے یا نہیں؟ حوالہ کے ساتھ جواب تحریر فرمائیں کرم ہو گا۔
الجواب: شخص مذکور میں اگر مردوں کے مخصوص اعضا ذکر و خصیتین پائے جاتے ہیں اور عورتوں کے اعضا نہیں پائے جاتے صرف پیشاب مقام مخصوص کے بجائے نیچے سے گرتا ہے تو وہ شرعاً خنثیٰ نہیں بلکہ مرد ہے اس لئے کہ شریعت میں خنثیٰ اس شخص کو کہتے ہیں جس میں مرد و عورت دونوں کے مخصوص اعضا پائے جائیں یا ان دونوں کا کوئی بھی مخصوص عضو نہ پایا جائے جیسا کہ حضرت سیّد شریف جرجانی رحمۃ اللہ علیہ التعریفات ص ۹۱ میں تحریر فرماتے ہیں:
لحنثٰی فی الشریعۃ شخص آلۃ الرجل والنساء اولیس لہ شی منھما اصلاً
اور طحطاوی علیٰ مراقی ص ۱۶۸ میں ہے:
مالہ آلۃ الرجال والنساء جمیعا قھستانی اوفاقدھما معا
ور عمدۃ الرعایہ حاشیہ شرح وقایہ جلد اوّل ص ۱۵۴ میں ہے:
الخناثی المشکلۃ الذین لم یظھر کونھم من الرجال والنساء کمن معہ علامۃ الذکور والاناث کلیھا اولیس معہ شیء منھما
اور غیاث اللغات میں ہے:
خنثیٰ بالضم وثائے مثلثہ ومفتوح بمعنی شخصیکہ علامت مرد و زن ہر دوداشتہ باشد از منتخب و صراح وبرہان۔
لہٰذا دوسرے مردوں کی طرح وہ بھی اذان و اقامت کہہ سکتا ہے‘ اور مردوں کی امامت بھی کر سکتا ہے بشرطیکہ اور وجہ مانع امامت نہ ہو۔ وھو اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۵؍ رجب المرجب ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۲۹)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند