جو بھائی کی شادی وہابی کی لڑکی سے کرے اس کی امامت کیسی؟جو ہر مذہب والے کے یہاں کھائے پیے اس کی امامت کیسی؟

جو بھائی کی شادی وہابی کی لڑکی سے کرے اس کی امامت کیسی؟
جو ہر مذہب والے کے یہاں کھائے پیے اس کی امامت کیسی؟

مسئلہ: از نائب بابا عرف جوکھو بابا موضع دھوبہی پوسٹ کھنڈ سری بازار ضلع بستی
زید سنی جماعت کا مستند عالم ہے۔ لیکن اپنی شادی اور اپنے بھائی کی شادی وہابی کی لڑکی سے کی‘ اور اس کے گھر آتا جاتا ہے کھاتا پیتا ہے نیز تعلقات رکھتا ہے۔ لیکن خود اس کا ذبیحہ نہیں کھاتا ہے‘ اور اس کے والد و دیگر گھر والے ذبیحہ بھی کھاتے ہیں۔ زید اپنے گھر والوں کو ذبیحہ کھانے سے منع نہیں کرتا ہے۔ اب ایسی صورت میں زید کو برائے نماز امام بنایا جا سکتا ہے کہ نہیں؟ نیز زید کے یہاں شادی و دیگر تقریبات میں ہم سنی مسلمان کھانا پینا کھا پی سکتے ہیں یا نہیں؟ مفصل واضح فرمائیں عین کرم ہو گا۔

الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ وہابیوں نے اللہ ورسول جل جلالہ و صلی المولیٰ علیہ وسلم کی شان میں شدید گستاخیاں کی ہیں۔ جن کی بناء پر مکہ معظمہ اور مدینہ طیبہ نیز ہندوپاکستان کے سینکڑوں علمائے کرام و مفتیان عظام نے فتویٰ دیا ہے کہ یہ لوگ کافر و مرتد ہیں۔ ان کے یہاں شادی بیاہ کرنا اور ان سے مسلمانوں کی طرح میل جول رکھنا، ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور کھانا پینا جائز نہیں قال اللّٰہ تعالٰی: وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَیْطٰنُ فَـلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَo (پ ۷ ع ۱۴)
رئیس الفقہا حضرت ملا جیون رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کریمہ کے تحت فرماتے ہیں:
ان القوم الظلمین یعم المبتدع و الفاسق والکافر والعقود مع کلھم ممتنع (تفسیرات احمدیہ ص ۲۵۵)
اور حدیث شریف میں ہے: ایاکم ویاھم لایضلونکم ولایفتنونکم (مسلم شریف) اور مشرک کی طرح مرتد کا ذبیحہ بھی مردار ہے۔ فتاویٰ عالمگیری جلد پنجم مصری ص ۲۵۱ میں ہے: ’’لاتوکل ذبیحۃ اھل الشرک والمرتد۔ا ھ‘ تو زید جو اللہ و رسول عزوجل و صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں سے تعلقات رکھتا ہے۔ ان کے گھر آتا جاتا ہے‘ اور کھاتا پیتا ہے نیز اپنے گھر والوں کو وہابیوں مرتدوں کا مردار۔ ذبیحہ کھانے سے منع نہیں کرتا۔ اسے نماز کا امام نہ بنایا جائے کہ ایسے شخص کا کیا اعتبار ہو سکتا ہے کہ بے وضو نماز پڑھا دیتا ہو یا بے نہائے امامت کر لیتا ہو۔ غنیہ شرح منیہ اور پھر فتاویٰ رضویہ میں ہے:
’لوقد موافاسقایاثمون بناء علیٰ ان کراھۃ تقدیمہ کراھۃ تحریمۃ لعدم اعتنائہ بامور دینہ وتساھلہ فی الاتیان بلوازمہ فلایبعد منہ الاخلال ببعض شروط الصلاۃ و فعل ماینا فیھا بل ھوالغالب بالنظرالیٰ فسقہ ۔ا ھ۔
اور زید کے گھر والے جب کہ وہابی کا مردار ذبیحہ کھاتے ہیں تو اس کے یہاں شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں سنیوں کا کھانا جائز نہیں۔ وھو تعالٰی اعلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۳؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۳۰)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top