جو پہلے اپنے گوشے کہتا رہا اور اب سید کہنے لگا اس کی امامت عند شرع کیسی؟

جو پہلے اپنے گوشے کہتا رہا اور اب سید کہنے لگا اس کی امامت عند شرع کیسی؟

مسئلہ: از محمد آدم نوری موضع مٹیسر پوسٹ کرہی ضلع سدھارتھ نگر
ہمارے یہاں ایک خاندان آباد ہے جو پشت در پشت اپنے آپ کو شیخ کہتا رہا اور زکوٰۃ وخیرات کھاتا رہا اسی خاندان کے ایک نوجوان شخص نے کچھ پڑھ لیا تو اب وہ اپنے آپ کو سیّد کہنے اورلکھنے لگا جو منع کرنے پر نہیں مانتا اور کہتا ہے کہ ہم سیّد ہی ہیں حالاں کہ اس کے پاس سیّد ہونے کا کوئی ثبوت نہیں اور گاؤں کے بڑے بوڑھوں کا بیان ہے کہ یہ شیخ ہیں اور ساری رشتہ داریاں ان کی شیخ ہی برادری میں ہیں کوئی سیّد ان کا رشتہ دار نہیں ہے۔ وہی شخص مذکور بروقت گاؤں کے مکتب کا مدرس مقرر ہوا ہے جو مسجد کی امامت بھی کرتا ہے تو ایسے شخص کے پیچھے نماز کا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب: حدیث شریف میں ہے: حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من ادعٰی الٰی غیرابیہ فعلیہ لعنۃ اللّٰہ والملائکۃ والناس اجمعین لایقبل اللہ منہ یوم القیمۃ صرفا ولاعدلا۔ ھٰذا مختصر۔
یعنی جو شخص اپنے باپ کے علاوہ دوسرے کی جانب اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر خداتعالیٰ اور سب فرشتوں اور آدمیوں کی لعنت ہے۔ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ اس کا فرض قبول کرے گا اورنہ نفل۔ بخاری، مسلم، ابوداؤد، ترمذی اور نسائی وغیرہم نے یہ حدیث حضرت مولا علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے روایت کی ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد پنجم ص ۶۶۷)
لہٰذا شخص مذکور کا خاندان جب کہ پشتہاپشت سے شیخ مشہور ہے‘ اور صدقہ و زکوٰۃ بھی کھاتا ہے‘ اور اس کی ساری رشتہ داریاں شیخ برادری ہی میں ہیں اور اس کے پاس سیّد ہونے کوئی ثبوت نہیں مگر وہ اپنے آپ کوسید کہتا ہے تو اس کو آگاہ کیا جائے کہ جو شخص اپنا نسب غلط بتائے اس پر اللہ کی لعنت ہے‘ اور سارے فرشتوں اور سب آدمیوں کی بھی لعنت ہے مزیدبرآں اس کی کوئی عبادت قبول نہ ہو گی چاہے وہ فرض ہو یا نفل۔ حدیث شریف کے مضمون پر آگاہ ہونے کے بعد اگر شخص مذکور اپنا نسب غلط نہ بتانے کا عہد کرے اور توبہ کرے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے بشرطیکہ اور کوئی وجہ مانع امامت نہ ہو‘ اور اگر وہ ایسا نہ کرے تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں اس لئے کہ جو شخص اپنے اوپر اللہ کی اور سارے ملائکہ و انسان کی لعنت ہونے سے نہ ڈرے اور اپنی کسی عبادت کے قبول نہ ہونے کا خوف نہ کرے تو بہت ممکن ہے کہ ایسا شخص حالت ناپاکی میں بھی نماز پڑھا دے۔ علامہ ابراہیم حلبی رحمۃ اللہ علیہ غنیہ شرح منیہ میں فاسق کے پیچھے نماز جائز نہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
لعدم اعتنائہ باموردینہ وتساھلہ فی الاتیان بلوازمہ فلا یبعد منہ الاخلال ببعض شروط الصلاۃ وفعل ماینا فیھا بل ھوالغالب بالنظر الیٰ فسقہ۔ اھ۔ وھو سبحانہ وتعالٰی اعلم بالصواب۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۲۱؍ ربیع الآخر ۱۴۱۱ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۳۴/۳۳۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top