جن لوگوں کے گھر پر اذان سنائی دیتی ہے‘ اور وہ لوگ نماز فجر یا عشاء اپنے گھر ہی میں پڑھ لیتے ہیں ایسے لوگوں کی نمازیں گھر پر بلاعذر شرعی ہوں گی یا نہیں؟
شرعی عذر کیا ہیں جن کی بناء پر گھر پر نماز پڑھنا درست ہے؟
مسئلہ: از محمد حنیف معرفت جمال وارثی پوسٹ پارہ کلاں ضلع رائے بریلی
جن لوگوں کے گھر پر اذان سنائی دیتی ہے‘ اور وہ لوگ نماز فجر یا عشاء اپنے گھر ہی میں پڑھ لیتے ہیں ایسے لوگوں کی نمازیں گھر پر بلاعذر شرعی ہوں گی یا نہیں؟
شرعی عذر کیا ہیں جن کی بناء پر گھر پر نماز پڑھنا درست ہے؟
الجواب: (۱) اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے تنویر الابصار اور درمختار میں ہے:
: قیل واجبۃ وعلیہ العامۃ ای عامۃ مشایخنا وبہ جزم فی التحفۃ وغیرھا قال فی البحر وھوراجح عند اھل المذھب۔
اور حدیث شریف میں ہے کہ سرکار اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر گھروں میں عورتیں اور بچے نہ ہوتے تو میں عشاء کی نماز قائم کرتا اور اپنے نوجوانوں کو حکم دیتا کہ جو کچھ بے نمازیوں کے گھروں میں ہے اسے جلا دیں۔ (مشکوٰۃ شریف) لہٰذا جو لوگ کہ بلاعذر شرعی نمازیں گھر میں پڑھ لیتے ہیں اگرچہ ان کی نمازیں ہو جاتی ہیں مگر ایک بار ایسا کرنے والا ترک جماعت کے سبب گنہگار مستحق سزا ہے‘ اور کئی بار بلاعذر ترک جماعت کرنے والا فاسق مردود الشہادۃ ہے۔ اگر پڑوسیوں نے سکوت کیا اور جماعت میں شریک ہونے کی تاکید نہیں کی تو وہ بھی گنہگار ہوں گے۔ (بہار شریعت حصہ سوم ص ۳۳۷) وھو تعالٰی اعلم
دوم(۲) اندھا یا اپاہج ہونا، اتنا بوڑھا یا بیمار ہونا کہ مسجد تک جانے سے عاجز ہو سخت بارش یا شدید کیچڑ کا حائل ہونا، آندھی یا سخت اندھیری یا سخت سردی کا ہونا اور پاخانہ پیشاب کی شدید حاجت کا ہونا وغیرہ۔ (بہار شریعت حصہ سوم ص ۳۳۹ بحوالہ درمختار) وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۵؍ ذی قعدہ ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۲)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند