نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہئے؟دو آدمی نماز پڑھ رہے تھے۔ تیسرا آدمی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ کس طرح جماعت میں شامل ہو۔

نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہئے؟
دو آدمی نماز پڑھ رہے تھے۔ تیسرا آدمی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ کس طرح جماعت میں شامل ہو۔

مسئلہ: از محمد طاہر پاشا۔ مقام بنکا پور ضلع دھارواڑ (کرناٹک)
اول(۱) نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو کیا کرنا چاہئے؟
دوم(۲) دو آدمی نماز پڑھ رہے تھے۔ تیسرا آدمی جماعت میں شامل ہونا چاہتا ہے تو وہ کس طرح جماعت میں شامل ہو۔ زید کہتا ہے کہ وہ امام کو اشارہ کرے اور امام قرأت کرتے ہوئے سیدھے پیر کا انگوٹھا نہ اٹھاتے ہوئے آگے بڑھے تو کیا یہ صحیح ہے یا غلط؟ اگر غلط ہے تو صحیح کیا ہے؟ مدلل جواب سے نوازیں۔

الجواب: (۱) نماز میں امام کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ دوسرے کو امامت کے لئے خلیفہ بنا سکتا ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ امام ناک بند کر کے پیٹھ جھکا کر پیچھے ہٹے اور اشارہ سے کسی کو خلیفہ بنانے میں کسی سے بات نہ کرے درمختار میں ہے: استخلف ای جازلہ ذٰلک اور فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۸۹ میں ہے:
صورۃ الاستخلاف ان یتاخر محدودبا واضعا یدہ علی انفہ یوھم انہ قدر عف ویقدم من الصف الذی یلیہ ولایستخلف بالکلام بل بالاشارۃ۔ ا ھ۔
۔ لیکن چونکہ خلیفہ بنانے کا مسئلہ ایک ایسا سخت دشوار مسئلہ ہے کہ جس کے لئے شرائط بہت ہیں اور مختلف صورتوں میں مختلف احکام ہیں جن کی پوری رعایت عام لوگوں سے مشکل ہے اس لئے جو بات افضل ہے اسی پر عمل کریں یعنی وہ نیت توڑ دی جائے اور ازسر نو نماز پڑھی جائے بلکہ جو لوگ کہ علم کافی رکھتے ہیں اور اس کے شرائط کی رعایت پر قادر ہیں ان کے لئے بھی ازسرنو نماز پڑھنا فاضل ہے ردالمحتار جلد اوّل ص ۴۰۵ میں ہے:
: استینافہ افضل ای بان یعمل عملا یقطع الصلاۃ ثم یشرع بعد الوضوء شرنبلا لیہ عن الکافی۔ ا ھ۔ وھو سبحانہ اعلم
دوم(۲) ایک شخص امام کی اقتدا میں نماز پڑھ رہا تھا پھر تیسرے نے جماعت میں شامل ہونا چاہا تو امام آگے بڑھ جائے یا مقتدی پیچھے ہٹ جائے یا آنے والا خود اس کو پیچھے کھینچ لے یہ تینوں صورتیں جائز ہیں ردالمحتار جلد اوّل ص ۳۸۲ میں ہے:
اذا اقتدیٰ بامام فجاء اخریتقدم الا مام موضع سجدوہ کذا فی مختار النوازل وقی قھستانی عن الجلابی ان المقتدی یتاخر۔ا ھ۔
اور فتح القدیر جلد اوّل ص ۳۰۹ میں ہے: لواقتدی واحدبآخر فجاء ثالث بجذب المقتدی۔ ا ھ۔ لیکن اگر آنے والے کا حکم مان کر آگے بڑھایا مقتدی پیچھے ہٹا تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر حکم شرع پر عمل کرنے کی نیت سے حرکت کی تو نماز فاسد نہ ہو گی لہٰذا آنے والے کے اشارے کے تھوڑا ٹھہرے پھر ہٹے درمختار میں ہے:
: لوامتثل امر غیرہ فقیل لہ تقدم فتقدم فسدت بل یمکث ساعۃ ثم یتقدم برایۃ قھستانی ا ھ۔
زید کا قول صحیح ہے مگر امام قرأت کرتے ہوئے اور سیدھے پیر کا انگوٹھا نہ اٹھاتے ہوئے بڑھنے کی شرط لگانا صحیح نہیں۔ وھو تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۲۰؍ محرم الحرام ۱۴۰۰ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۴/۴۴۳)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top