قریب والی مسجد چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانا کیسا ہے؟
مسئلہ: از اکرام حسین ساکن مجھوا سیٹھ پوسٹ ٹنڈوا ضلع بستی
ہمارے گاؤں میں دو اہل سنت جماعت کی مسجدیں ہیں‘ اور دونوں میں اہل سنت جماعت کے امام بھی مقرر ہیں۔ ایک مسجد ہمارے دروازے کے سامنے ہے‘ اور دوسری مسجد گھر کے قریب سو گز کی دوری پر ہے نماز کی تعداد دونوں میں برابر ہے‘ اور سامنے والی مسجد میں اذان ہو رہی ہو تو کیا ہم دور والی مسجد میں نماز جا کر ادا کریں یا گھر کے سامنے والی مسجد میں؟ امام یہ بھی کہتا ہے اگر مجھ میں کسی قسم کی خرابی پائی جائے تو آپ بھی نماز پڑھا سکتے ہیں۔ پھر وہ اس مسجد میں نماز نہیں پڑھاتا ہے یعنی گھر کے سامنے والی مسجد میں اب اس کافیصلہ آپ کو کرنا ہے ویسے تو ہم کہیں بھی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
الجواب: قریب کی مسجد کی جماعت کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانے والا گر اس مسجد کا امام یا مؤذن یا مقیم جماعت ہو یعنی اس کے نہ جانے کے سبب جماعت میں خلل کا اندیشہ ہو یا کوئی اور وجہ شرعی ضروری ہو تو دور کی مسجد میں جانا ضروری ہے‘ اور اگر کوئی وجہ شرعی نہ ہو تو قریب کی مسجد کو چھوڑ کر دور کی مسجد میں جانا بہتر نہیں۔ واللّٰہ اعلم بالصواب۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۷؍ رجب المرجب ۱۳۸۹ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند