پالن حقانی کی تقریر سننے والے کو مسجد سے نکالنا کیسا ہے؟
کیا پالن حقانی کی تقریر سنیوں کے لیے زہر قاتل ہے؟
مسئلہ: عاشق علی بمبئی ٹیلرس چھاؤنی بستی۔
زید ایک مرتبہ پالن (حقانی) کی تقریر میں اس خیال سے گیا کہ وہ کیا کہتا ہے اس کی تقریر کیسی ہے نیز دوسرے دن معہ فیملی اور دو چار ساتھیوں کے بھی گیا جس پر مقامی علماء نے جمعہ پڑھنے کے لئے جس وقت گیا تو اس کو مسجد سے نکال کر باہر کر دیا جس پر زید نے کچھ بات چیت کرنا چاہی تو علماء نے کہا کہ تم سے ہمیں کوئی مطلب نہیں تم چلے جاؤ اس پر زید خاموش ہو کر واپس چلا آیا لہٰذا اب اس بارے میں کیا حکم ہے؟
الجواب: چونکہ پالن حقانی گمراہ و بدمذہب ہے اس لئے اس کی تقریر سننا مذہب حق اہلسنّت و جماعت کے لئے زہر قاتل ہے لہٰذا ایک دن زید کا خود تقریر سننا اور دوسرے دن اہل وعیال اور دوست و احباب کو لے کر جانا حرام و ناجائز ہے۔ لے جانے اور جان والوں پر توبہ و استغفار لازم ہے لیکن اگر زید سنی ہے تو صرف اس گناہ کے سبب اس کو مسجد سے نکالنا جائز نہیں مقامی علماء اگر مسجد سے نکالنے کے لئے اس گناہ کے علاوہ کوئی دوسری وجہ معقول نہ پیش کریں تو زید سے معافی مانگنا اور توبہ کرنا ان پر لازم ہے۔ وھو تعالٰی اعلم
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
۱۶؍ شوال ۱۳۹۸ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۳۴۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند