کیا وقوع طلاق کے لیے تحریر ضروری نہیں زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جائے گی؟

کیا وقوع طلاق کے لیے تحریر ضروری نہیں زبانی طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جائے گی؟

مسئلہ: محمد شکیل احمد رضا قادری
زید نے اپنی مدخولہ بیوی ہندہ کو عرصہ دو سال قبل زبانی طلاقیں دی تھیں ہندہ کے پاس کوئی طلاق کی تحریر نہیں کیا زبانی طلاق معتبر ہوتی ہے۔ اب ایسی صورت میں کیا ہندہ دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟ اب زید نہ تو تحریری طلاق دیتا ہے اور نہ لے جاتا ہے۔ اب ہندہ کیا کرے؟ قرآن و حدیث اور اجماع امت کا جو اصل راستہ ہے اس سے آگاہ فرما کر قوم کو رہنمائی کا راستہ دکھائیں تاکہ قوم اور خاص کر ہندہ راہ راست پر گامزن رہے؟

الجواب: صورت مستفسرہ میں برصدق مستفتی زید نے اگر واقعی تین طلاقیں زبانی دی ہیں تو اس کی بیوی ہندہ زید پر حرام ہو گئی وقوع طلاق کے لئے تحریر ضروری نہیں۔ ہندہ عدت گزارنے کے بعد دوسرے سے نکاح کر سکتی ہے۔ ھٰذا ماعندی والعلم عند اللّٰہ تعالٰی ورسولہ الاعلی جل جلالہ وصلی اللّٰہ علیہ وسلم۔

کتبہ: جلال الدین احمد الامجدی
۱۸ سن شوال المکرم ۱۳۹۸ھ؁
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۱۱۸)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top