نو سال کے لڑکے سے طلاق لینے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟
مسئلہ: از محمد یوسف مہتنیاں پوسٹ چوکھڑہ۔ ضلع بستی۔
زید کی لڑکی کی شادی خالد کے ساتھ ہوئی تھی لڑکے کی عمر قریب سات سال تھی پھر نو سال کی عمر میں لڑکے کے خسر نے لڑکے سے طلاق لے لی‘ اور لڑکی کی شادی دوسری جگہ کر دی اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ لڑکی کی دوسری شادی عندالشرع درست ہے یا نہیں؟ اور پہلے شوہر کے پاس جانے کی کیا سبیل ہے؟
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔ صورت مسئولہ میں خالد چونکہ نابالغ ہے اس لئے اس کی طلاق عند الشرع نافذ نہ ہوئی‘ اور نہ لڑکی کی دوسری شادی عندالشرع صحیح ہے لڑکی بدستور سابق اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں باقی ہے اور وہ جب چاہے خالد کے پاس جا سکتی ہے بہار شریعت میں ہے کہ طلاق کے لئے شرط یہ ہے کہ شوہر عاقل بالغ ہو‘ نابالغ یا مجنون نہ خود طلاق دے سکتا ہے نہ اس کی طرف سے اس کا کوئی ولی۔ ھٰذا ماظھرلی والعلم عند اللّٰہ ورسولہ
کتبہ: محمد الیاس خاں سالک بارہ بنکوی
۱۰؍ ذوالقعدہ ۱۳۹۳ھ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۲،ص:۱۲۷)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند