جانداروں کی شبیہ جیسے لوگو(Logo)ایموجی (Emoji)بٹ موجی(Bitmoji)ڈائناسور اور کارٹون وغیرہ کی تصویروں والے کپڑوں میں نماز کا حکم کیا ہے؟

جانداروں کی شبیہ جیسے لوگو(Logo)ایموجی (Emoji)بٹ موجی(Bitmoji)ڈائناسور اور کارٹون وغیرہ کی تصویروں والے کپڑوں میں نماز کا حکم کیا ہے؟

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کارٹون والا یا ایسی تصویر جس کا حقیقی دنیا میں کوئی وجود نہیں جیسے ڈائناسارس یا movies میں دکھائے جانے والے عجیب و غریب جانور اور کارٹون کی تصاویر والے لباس اسی طرح بعض کمپنیوں کے لوگوز جیسے PUMA وغیرہ اسی طرح کچھ اس طرح یا اس سے ملتی جلتی تصویریں جیسے کہ یہ  🐰🦈🕷🕊️🦋🐋 جنہیں آج کل عام طور پر کپڑوں میں چھاپا جاتا ہے حالانکہ ان تصویروں میں جانور کے آنکھ کان ناک کچھ بھی سمجھ نہیں آ رہے یوتے ہیں تو ایسے تصویر والے لباس کے پہننے کا اور نماز کا کیا حکم ہے ؟
سائل : سالک غزالی ، راجستھان

الجواب بعون الملک الوھاب
لغوی اور شرعی اعتبار سے تصویر اس چیز کا نام ہے جو کسی شئے کی مشابہت ظاہر کرے اور اس کی اصلی ہیئت کی حکایت کرے
چنانچہ موسوعہ فقہیہ میں ہے
صنع الصورة التي هي تمثال الشيء، أي : ما يماثل الشيء ويحكي هيئته التي هو عليها “*
(الموسوعۃالفقھیۃ ، حرف التاء ، تصویر ، ۱۲/۹۲,۹۲ ، وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية – الكويت ، الطبعۃ الثانیۃ:۱۴۰۸ھ)*
یعنی ، شئے کی تمثال کی صورت بنانا تصویر کہلاتا ہے یعنی جو شئے کے مشابہ ہو اور اس کی وہ ہیئت بیان کرے جس پر وہ ہے
اب اگر ذی روح کی حکایت بیان کرے تو وہ جاندار کی تصویر ہوگی اور غیر ذی روح کی حکایت کرے تو غیر جاندار کی تصویر کہلائےگی
چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی متوفی ۱۳۴۰ھ فرماتے ہیں
اگر اس کی حکایت محکی عنہ میں حیات کا پتا دے یعنی ناظر یہ سمجھے کہ گویا ذوالتصویر زندہ کو دیکھ رہا ہے تو وہ تصویر ذی روح کی ہے اور اگر حکایت حیات نہ کرے ناظر اس کے ملاحظہ سے جانے کہ یہ حی کی صورت نہیں، میت و بے روح کی ہے تو وہ غیر ذی روح کی ہے “*
(#فتاوی_رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، رسالہ ؛ العطایا القدیر فی حکم التصویر ، ۲۴/۵۸۸ ، رقم المسئلۃ: ۲۵۰ ، مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور)*
اور #مجلس_شرعی کے فیصلے میں ہے
تصویر ذی روح وہ ہے جو جنس حیوان کی حکایت و مشابہت پر مشتمل ہو، اس طرح کہ سر اور چہرہ کسی حیوان کا ہو “*
(#فیصلہ نمبر۴۹ ، ص۳۸۷ ، جامعہ اشرفیہ مبارک پور)*
تصویر کے سبب کراہت نماز کیلئے دو شرطیں ہیں ، اول : یہ کہ وہ تصویر ذی روح کی حکایت کرتی ہو ، دوم : یہ کہ اتنی بڑی ہوکہ زمین پر رکھ کر دیکھیں تو اس کے اعضاء کی تفصیل معلوم ہو
اگر تصویر ذی روح کی حکایت نہیں کرتی تو وہ حرام نہیں اور نہ ہی باعث کراہت نماز ہے ، اور اگر ذی روح کی حکایت تو کرتی ہے مگر اتنی چھوٹی ہے کہ کھڑے ہوکر دیکھنے میں اس کے اعضاء مثلاً ہاتھ پیر ، آنکھ کان ناک سر وغیرہ کی تفصیل معلوم نہیں ہوتی تو بنانا بنوانا اگرچہ حرام ہے مگر باعث کراہت نماز نہیں
چنانچہ امام شمس الدین تمرتاشی حنفی متوفی ۱۰۰۴ھ و علامہ علاء الدین حصکفی حنفی متوفی ۱۰۸۸ھ فرماتے ہیں
ولبس ثوب فيه تماثيل ذي روح، وأن يكون فوق رأسه أو بين يديه أو (بحذائه) يمنۃ أو يسرة أو محل سجوده “*
(#تنویر_الابصار مع الدرالمختار ، کتاب الصلاۃ ، باب مایفسد الصلاۃ و مایکرہ فیھا ، ص۸۸ ، دارالکتب العلمیہ بیروت ، الطبعۃ الاولی:۱۴۲۳ھ)*
یعنی ، (مکروہات نماز میں سے) ایسا کپڑا پہننا جس میں ذی روح کی تصویر ہو ، سر کے اوپر ہو یا سامنے یا بالمقابل ، یا دائیں یا بائیں یا سجدے کی جگہ میں
اور علامہ سید محمد امین ابن عابدین شامی حنفی متوفی ۱۲۵۲ھ فرماتے ہیں
وفي “الخلاصة : وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا انتهى. وهذه الكراهة تحريمية “*
(#ردالمحتار ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ و مایکرہ فیھا ، ۴/۱۶۶ ، صالح فرفور)*
یعنی ، خلاصہ میں ہے کہ کپڑوں میں تصویروں کا ہونا مکروہ ہے چاہے ان کپڑوں میں نماز پڑھے یا نہ پڑھے : یہ کراہت تحریمی ہے
اور امام اہلسنت امام احمد رضا قادری حنفی فرماتے ہیں
دوم آنکه تصویر در نهایت صغر و باریکی نباشد بعد یکه اگر بر زمین نهاده استاده ببیند تفصیل اعضایش پدیدار نشود همچو صورت ساختن حرام ود اشتن جائز “*
(#فتاوی_رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، ۲۴/۷۲۰,۷۲۱)*
یعنی ، دوسری شرط : تصویر انتہائی چھوٹی اور باریک نہ ہو۔ اگر زمین پر رکھی جائے تو کھڑی صورت میں دکھائی دے تو دے مگر اس کے اعضاء کی تفصیل ظاہر نہ ہو۔ پس اس نوع کی تصویر بنانا حرام ہے مگر اس کا رکھنا جائز ہے
اور دوسری جگہ فرماتے ہیں
جاندار کی اتنی بڑی تصویر کہ اسے زمین پر رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھیں تو اعضاء بالتفصیل نظر آئیں بشر طیکہ نہ سربریدہ ہو، نہ چہرہ محو کردہ، نہ پاؤں کے نیچے ، نہ فرش پا انداز میں ، نہ مخفی پوشیدہ ،  جس کمرہ میں ہو اس میں نماز مطلقا مکروہ ہے خواہ آگے ہو یا پیچھے یا دہنے یا بائیں یا اوپر یا سجدہ کی جگہ اور ان سب میں بدتر جائے سجودیا جانب قبلہ ہونا ہے پھر اوپر ، پھر دہنے بائیں، پھر پیچھے “*
(فتاوی_رضویہ مترجم ، کتاب الصلاۃ ، باب المکروھات ، ۷/۳۸۸,۳۸۹ ، رقم المسئلۃ: ۱۰۱۸ ، رضا فائونڈیشن لاہور)*
اور ایک اور جگہ فرماتے ہیں
کسی جاندار کی تصویر جس میں اس کا چہرہ موجود ہو اور اتنی بڑی ہو کہ زمین پر رکھ کر کھڑے سے دیکھیں تو اعضا کی تفصیل ظاہر ہو، اس طرح کی تصویر جس کپڑے پر ہو اس کا پہنا، پہنانا یا بیچنا، خیرات کرنا سب ناجائز ہے، اور اسے پہن کر نماز مکروہ تحریمی ہے جس کا دوبارہ پڑھنا واجب ہے “*
(ایضا ، کتاب الحظر والاباحۃ ، ۲۴/۵۶۸ ، رقم المسئلۃ: ۲۴۷)*
خلاصہ یہ کہ تصویر کے اندر اگر کراہت کی دونوں شرطیں پائی جاتی ہیں تو نماز ضرور مکروہ تحریمی ہوگی ، اور ان دونوں میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جائے تو مکروہ نہیں
صورت مسئولہ میں آپ نے مختلف کمپنیوں کے جو علامتی نشانات یعنی لوگوز (Logo) بھیجے ہیں ان میں سے جو ذی روح کی حکایت نہ کرتے ہوں اور کپڑوں پر اتنے چھوٹے سائز میں ہوں کہ زمین پہ رکھ کر کھڑے ہوکر دیکھنے میں ان کے اعضاء کی تفصیل معلوم نہ ہو تو ان  کپڑوں میں نماز مکروہ نہیں ہوگی البتہ احتراز اولی ہے کہ ان کی وجہ سے لوگ شکوک و شبہات کا شکار ہوجاتے ہیں ، لیکن اگر ذی روح کی حکایت کرتے ہوں اور اتنے بڑے سائز میں ہوں کہ کھڑے ہوکر دیکھنے میں اعضاء کی تفصیلات معلوم ہوتے ہوں تو پھر نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی
رہ گئی بات ڈائناسور وغیرہ کی تصاویر کی ! تو سائنسی تحقیقات سے قطع نظر اس کی تصویر ذی روح کی حکایت ضرور کرتی ہے فلہذا اس کی تصویر بھی جاندار کی تصویر کے حکم میں ہے اور اس کے احکام بھی وہی ہونگے جو دیگر تمام جاندار کے تصاویر کے احکام ہیں
یونہی کمپیوٹر اور موبائل وغیرہ میں جو ایموجی (Emoji) اور بٹ موجی (Bitmoji) اور کارٹون وغیرہ ہوتے ہیں اور بہت سی کمپنیاں انہیں بھی کپڑوں پر چھاپتی ہیں یہ بھی اگر ذی روح کی حکایت کریں اور اتنے بڑے ہوں کہ زمین پہ رکھ کر کھڑے ہو کر دیکھنے میں اعضاء کی تفصیل واضح ہو تو ایسے کپڑوں میں بھی نماز مکروہ ہوگی ، نیز تحریر وغیرہ میں ان کا استعمال بھی جائز نہیں ہوگا کیونکہ بٹ موجی تو مکمل طور پر ذی روح کی حکایت کرتی ہے کہ ان میں سر کے ساتھ ہاتھ پیر وغیرہ سب ہوتے ہیں  اور ایموجی میں ہاتھ پیر اگرچہ نہیں ہوتے مگر سر تو ہوتا ہے اور تصویر میں سر ہی اصل ہے
چنانچہ امام ابوجعفر طحاوی حنفی متوفی ۳۲۱ھ اپنی سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت کرتے ہیں
الصورة الرأس ، فكل شيء ليس له رأس ، فليس بصورة “*
(شرح_معانی_الآثار ، کتاب الکراھۃ ، باب الصور تكون في الثياب ، ۴/۲۸۷ ، رقم الحدیث: ۶۹۴۷ ، عالم الکتاب ، الطبعۃ الاولی:۱۴۱۴ھ)*
ترجمہ: فقط چہرہ تصویر ہے ، تو ہر وہ چیز جس کا چہرہ نہ ہو وہ تصویر نہیں
اور کارٹون کے بارے میں #مجلس_شرعی کے فیصلے میں ہے
وہ کارٹون جو جنس حیوان کی مشابہت پر مشتمل ہو وہ تصویر ذی روح ہے، جو ایسا نہ ہو وہ ذی روح کی تصویر نہیں “*
(#فیصلہ نمبر۴۹ ، ۱/۳۸۷)*
اور جو کارٹون یا ایموجی صرف ایسا ہو کہ مثلاً بس کے آگے آنکھ لگا دی تو چونکہ اس طرح کی کوئی مخلوق دنیا میں نہیں پائی جاتی اور نہ یہ ذی روح کی حکایت کرتے ہیں فلہذا یہ تصویر کے حکم میں نہیں ہوگا ، اگر کسی کپڑے پر ہوتو اسے پہن کر نماز بھی مکروہ نہیں ہوگی جیساکہ مجلس شرعی کے فیصلے کی عبارت سے ظاہر ہے
ھذا ما ظھر لی والعلم الحقیقی عند ربی
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ ۔۔۔
محمد شکیل اخترالقادری النعیمی غفرلہ
شیخ الحدیث مدرسۃالبنات مسلک اعلیٰ حضرت صدر صوفہ ہبلی کرناٹک الھند
۲/ جمادی الثانی ۱۴۴۵ھ مطابق ۱۶/ دسمبر ۲۰۲۳ء
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب نجیح عبدہ الدکتور المفتی محمد عطاء اللہ النعیمی غفرلہ شیخ الحدیث جامعۃ النور و رئیس دارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ باکستان کراتشی
ا__(💚)____
الجواب صحیح
محمد جنید النعیمی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ باکستان کراتشی
ا__(💚)____
الجواب صحیح والمجیب مصیب
فقط ابو آصف راجہ محمد کاشف نعیمی رئیس دارالافتاء ھاشمیہ آگرہ تاج کالونی لیاری کراچی
ا__(💚)____
الجواب صحیح
ملک کاشف مشتاق النعیمی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ باکستان کراتشی
ا__(💚)____
الجواب صحیح
محمد شہزاد النعیمی غفرلہ
المفتی بدارالافتاء النور لجمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ باکستان کراتشی
ا__(💚)____
الجواب صحیح
المفتی محمد عمران  النعیمی غفرلہ
رئیس دارالافتاء محمدی کراتشی
ا__(💚)____
تاریخ التصحیح: ۲۹/۱۲/۲۰۲۳ء
ا__(💚)____

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top