دوران طواف ستر عورت کھل جائے تو کیا حکم ہے؟
DAURAANE TAWAAF SATARE AURAT KHUL JAYE TO KYA HUKM HAI?
दौराने तवाफ़ स्तरे औरत खुल जाये तो क्या हुक्म है
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
زید عمرہ کے لئے گیا اور طوافِ کعبہ کے وقت زید کی سترِ عورت کا چوتھائی سے زیادہ حصہ کھل گیا جو کہ ایک رکن کی مقدار سے زیادہ کھلا تھا.
اس صورت میں زید کے عمرہ کا کیا حکم ہوگا. کیا زید پر دم واجب ہوگا؟
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢: محمد ایاز رضا بھینسا تلنگانہ الھند مقیم حال سعودیہ عربیہ
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*
*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
صوررت مسئولہ میں زید پر دم کی ادائیگی لازم ہوگی کیونکہ ستر عورت اتنی مقدار میں کھلا ہوا ہے جو واجب کی ادائیگی کو مانع ہے اور اس کی وجہ یہ کہ ستر عورت طواف کے واجبات سے ہے۔
چنانچہ حدیث شریف میں و لا يطوفن بالبيت عريان – یعنی ہرگز کوئی بیت اللہ کا برہنہ ہوکر طواف نہ کرے۔”
سن الترمذی،کتاب تفسیر القرآن باب:و من سورۃ التوبۃ برقم ۳۰۱۹ ۱۲۷/۴
قاضی مفتی مکہ مکرمہ امام ابو البقاء محمد بن أحمد بن محمد بن الضیا حنفی متوقی ۸۵۴ ھ لکھتے ہیں:و من واجبات الطواف:ستر العورۃ یعنی طواف کے واجبات سے ستر عورت ہے۔”
البحر العمیق،الباب العاشر:فی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ،فصل بیان انواع الاطوفۃ ۱۱۳۹/۲
علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی متوفی ۹۹۳ ھ “واجبات طواف” میں لکھتے ہیں:
الثالث: ستر العورة یعنی،( طواف کے واجبات میں)تیسرا(واجب)ستر عورت ہے۔
لباب المناسک و عباب المسالک،باب انواع الاطوفۃ و احکامھا،فصل فی واجبات الطواف،ص ۱۱۳
قاضی مفتی مکہ مکرمہ امام ابو البقاء محمد بن أحمد بن محمد بن الضیا حنفی متوقی ۸۵۴ ھ لکھتے ہیں: لو طاف عریانا او مکشوف العورۃ قدر ما لا تجوز بہ الصلاۃ، فعلیہ الاعادۃ ما دام بمکۃ،وان رجع الی اھلہ فعلیہ الدم یعنی اگر برہنہ طواف کیا یا ستر عورت کو اتنی مقدار کھولے کہ جس کے ساتھ نماز جائز نہیں ہوتی ،تو اس پر اعادہ لازم ہے جب تک کہ مکہ میں ہے، اور اگر اپنے اہل کی طرف
لوٹ گیا تو اس پر دم لازم ہے۔
البحر العمیق،الباب العاشر:فی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ،فصل بیان انواع الاطوفۃ ۱۱۳۹/۲
اور لکھتے ہیں: وفي “منسك الكرمانی“ فإن طاف وقد انكشف من عورته قدر ما لا تجوز معه الصلاة أجزأه الطواف و عليه دم و حجتناقوله تعالى: “وليطوفوا بالبيت العتيق”أمر بالطواف مطلقا عن شرط الستر فيجزئ على إطلاقه – یعنی “منسک رمانی “میں ہے پس اگر کسی نے اس حال میں طواف کیا کہ تحقیق اس کا ستر عورت اتنی مقدار کھلا ہو کہ جس کے ساتھ نماز جائز نہیں ہوتی۔ اس کا
طواف درست ہو گیا اور اس پر دم لازم ہوگا اور ہماری دلیل اللہ تعالی کا قول ” ليطوفوا بالبيت العتيق ” (ترجمہ: اور اس گھر کا طواف کریں) ہے (اس میں) ستر کی شرط کے بغیر مطلق طواف کا حکم دیا گیا ہے۔ لہذا وہ علی الاطلاق جائز ہے (جس کا مطلب ہے کہ ستر عورت کی شرط نہیں ہے بلکہ اس کے بغیر بھی طواف جائز ہے اگر چه مع الکراہت )۔
البحر العمیق،الباب العاشر:فی دخول مکۃ المشرفۃ ۔۔۔۔۔الخ،فصل بیان انواع الاطوفۃ ۱۱۳۹/۲
المسالک فی المناسک،القسم الثانی فی بیان نسد الحج من فرائضہ و سنتہ و آدابہ و غیر ذلک فصل فی شرائط صحۃ الطواف و ما یقع معتدا و ما لا یقع،۴۴۲/۱
اور علامہ رحمت اللہ سندھی حنفی لکھتے ہیں : و المانع: کشف ربع العضو فما زاد كما في الصلاة ، وإن انكشف أقل من الربع لا يمنع، و يجمع المتفرق- یعنی(واجب کی ادائیگی کو) عضو کی چوتھائی یا اس سے زائد کا کھلنا مانع ہے جیسے نماز میں ہے اور اگر چوتھائی سے کم کھلا تو وہ مانع نہ ہوگا اور متفرق کو جمع کیا جائے گا۔
لباب المناسک و عباب المسالک،باب انواع الاطوفۃ و احکامھا،فصل فی واجبات الطواف،ص ۱۱۳
اور حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ حضرت العلام مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رضی اللہ تعالی عنہ متفی ۱۳۶۷ ھ تحریر فرماتے ہیں:طواف کرتے وقت ستر چھپا ہونا یعنی اگر ایک عضو کی چوتھائی یا اس سے زیادہ حصہ کھلا رہا تو دَم واجب ہوگا اور چند جگہ سے کھلا رہا تو جمع کریں گے، غرض نماز میں ستر کھلنے سے جہاں نماز فاسد ہوتی ہے یہاں دَم واجب ہوگا۔
بہار شریعت حج کا بیان،حج کے واجبات ۱۰۴۹/۱ مطبوعہ مکتبۃ المدینہ
حضرت العلام مولانا مفتی محمد عطاء اللہ نعیمی صاحب قبلہ غفرلہ خادم الحدیث و الافتاء بجامعۃ النور ،جمعیۃ اشاعۃ اھل السنۃ (باکستان) کراچی اسی طرح کے سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں: ایسی خاتون پر دم کی ادائیگی لازم ہوگی بشرطیکہ ستر عورت اتنی مقدار میں کھلا ہو کہ جو واجب کی ادائیگی کو مانع ہو اور اس کی وجہ یہ کہ ستر عورت طواف کے واجبات سے ہے۔اور کچھ آگے چل کر تحریر فرماتے ہیں:ہاں اگر یہ خاتون طواف کا اعادہ کرلیتی ہے تو اس پر سے جو دم لازم آیا تھا وہ ساقط ہوجائےگا۔
العروۃ فی مناسک الحج و العمرۃ فتاوی حج و عمرہ حصہ دواز دہم عنوان طواف ص :۶۶
مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ دوران طواف ستر عورت کھل جائے اس حد تک کہ جو واجب کی ادائیگی کو مانع ہو تو دم واجب ہوگا لہذا زید پر دم دینا لازم ہے۔
ہاں اگر زید طواف کا اعادہ کر لیتا ہے تو اب اس پر جو دم لازم آیا تھا وہ ساقط ہوجائے گا۔
چنانچہ علامہ رحمت اللہ سندھی اور ملا علی بن سلطان قاری متوفی:۱۰۱۴ھ لکھتے ہیں:(وإن أعاده سقط أي الدم عنه۔یعنی ، اگر اس نے اعادہ کر لیا تو اس سے دم ساقط ہو گیا۔
لباب المناسک و شرحہ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط،باب الجنایات،فصل فی حکم الجنایات فی طواف الزیارۃ،ص ۴۹۲ _****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا الھند
بتاریخ ۳۰/ ستمبر بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*
_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁