اللہ تعالی کو ہر جگہ پایا جاتا ہے یا حاضر و ناظر کہنا کیسا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر کہنا کیسا ALLAH TA,AALA KO HAR JAGAH PAYA JATA HAI YA HAZIR W NAZIR KAHNA KAISA HAI AUR HUZOOR ﷺ KO HAZIR W NAZIR KAHNA KAISA अल्लाह को हर जगाह पाया जाता है या हाज़िर व नाजीर कहना कैसा है और हजूर को हाज़िर व नाजीर कहना कैसा

 اللہ تعالی کو ہر جگہ پایا جاتا ہے یا حاضر و ناظر کہنا کیسا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر کہنا کیسا

ALLAH TA,AALA KO HAR JAGAH PAYA JATA HAI YA HAZIR W NAZIR KAHNA KAISA HAI AUR HUZOOR ﷺ KO HAZIR W NAZIR KAHNA KAISA
अल्लाह को हर जगाह पाया जाता है या हाज़िर व नाजीर कहना कैसा है और हजूर को हाज़िर व नाजीर कहना कैसा
مسئولہ حاجی نعمت اللہ انصاری ، موضع چترو پوسٹ باندو، تھانہ رنکا، پلاموں ۲۰ /رجب ۱۴۰۴ھ
کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل میں کہ
(۱)جس طرح سے خدا کے حاضر و ناظر ہونے کا ثبوت ہے، یا ہر جگہ پایا جاتا ہے، اسی طرح کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی کائنات کی ہر جگہ میں حاضر و ناظر مانا جائے یا نہیں؟
(۲)امام اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی کتاب میں یا کلام پاک کے ترجمہ میں انھوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر کلام پاک کا یعنی شاہ ولی اللہ صاحب نے اپنے کلامِ پاک کے ترجمہ میں حاضر و ناظر ہونے کا ہر جگہ میں لکھا ہے کہ نہیں، اس کا ثبوت دیا جائے۔
الجواب
یہ کہنا کہ اللہ تعالی ہرجگہ پایا جاتا ہے۔ کلمہ کفر ہے حدیقہ ندیہ میں ہے کہ اگر کسی نے یہ کہا کہ مکانی زتو خالی نہ تو در ہیچ مکانی فهكذا كف
(حديقه ندیه ج اول، ص: ۲۰۵)
بات یہ ہے کہ جو چیز کسی جگہ میں ہوتی ہے جگہ اس کو گھیرے ہوتی ہے وہ جگہ میں محدود ہوتی ہے، اور اللہ تعالیٰ کو کوئی چیز نہ گھیر سکتی ہے اور نہ محیط ہوسکتی ہے۔ اسی طرح آپ نے جو یہ لکھا جس طرح خدا کو حاضر و ناظر ہونے کا ثبوت ہے اس طرح کیا حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بھی کائنات کی ہر جگہوں میں حاضر و ناظر مانا جائے یا نہیں؟ اس میں دو غلطی ہے۔ ایک یہ کہ حاضر کے معنی جسم کے ساتھ موجود ہونے والا ہے اور ناظر کے معنی آنکھ سے دیکھنے والا ہے، اللہ تعلی جسم اور آنکھ سے پاک ہے۔ قرآن مجید یا حدیث میں کہیں اللہ عزوجل کو حاضر و ناظر نہیں کہا گیا ہے، اور نہ حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی کسی کتاب میں یا شاہ ولی اللہ صاحب نے اپنی کسی کتاب میں حاضر و ناظر لکھا ہے، اور جو اس کا دعوی کرے وہ ثبوت لائے۔ اللہ عزوجل پر حاضر و ناضر کا اطلاق کچہریوں سے پھیلا ہے۔ انگریزوں نے گواہوں سے یہ کہلانا ایجاد کیا کہ ہم اللہ عز و جل کو حاضر وناضر جان کر جو کچھ کہیں گے سچ کہیں گے۔ وہیں سے یہ بات عوام میں پھیل گئی، ورنہ اللہ عزو جل کو حاضر و ناضر کہنا منع ہے۔ اسی طرح آپ نے جو یہ لکھا کہ اسی طرح آپ پہلے عقیدہ سمجھئے اللہ تعالی کی طرح کسی بھی بندے کی کوئی صفت نہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی ہر صفت ذاتی ، واجب، قدیم ہے، اور بندے کی ہر صفت عطائی ممکن حادث ہے اللہ کی طرح بندے کی کوئی صفت ماننا کفر ہے۔ یقیناً قرآن مجید میں اس کا ثبوت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و ناضر ہیں قرآن مجید میں فرمایا گیا ” انا ارسلنک شاهداً
(قرآن شريف سورة الفتح ايت : ٠٨ ب : ٢٦)
شاہد کے اصل معنی حاضر ہی کے ہیں حدیث میں نماز جنازہ کی جو دعا وارد ہے اس میں یہ ہے۔
” اللهم اغفر لحينا وميتنا وشاهدنا وغائبنا۔
( سنن ابن ماجه، ج ۱، ص : ۱۰۸۰۱۰۷، کتاب الجنائز باب ما جاء في الدعاء في الصلوة على الجنائز)
یعنی: اے اللہ ہمارے زندہ کو بخش دے اور ہمارے مردے کو بخش دے اور ہمارے حاضر کو بخش دے اور ہمارے غائب کو بخش دے۔
دوسری حدیث میں فرمایا :
” فليبلغ الشاهد الغائب
یعنی:میرا پیغام جو حاضر ہے وہ غائب کو پہنچا دے۔
(بخاری شریف، ج ۱، ص ۲۱، کتاب العلم، مطبع رضا اکیڈمی)
اس لیے آیت کریمہ کا ترجمہ یہ ہوا، ہم نے تم کو حاضر بنا کر بھیجا، اور جب حضور حاضر ہیں تو ناظر بھی ضرور ہیں اس کے علاوہ حضرت شیخ محدث عبد الحق دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ سلوک اقرب السبل میں فرماتے ہیں:
با چندیں اختلافات و کثرت مذاہب که در میان علماے امت است یک کس را دریں دائم مسئلہ خلافے نیست کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم بحقیقت حیات بلا شائبه مجاز و توهم تاویل و امت و باقی اندوبر احوال دائم حاضر و ناظر اند۔
(سلوك اقرب السبل بالتوجه إلى سيد الرسل على هامش اخبار الأخبار، ص ٥٥)
علماے امت کے درمیان کثیر اختلافات کے باوجود کسی ایک شخص کا اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ آں حضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حقیقی زندگی کے ساتھ بغیر کسی معنی مجازی کے وہم اور تاویل کے شائبہ کے دائم و باقی ہیں اور امت کے احوال پر حاضر و ناظر ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم ۔
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ
(فتاوی شارح بخاری،ج:۱،ص:۱۱۶،کتاب العقائد،عقائد متعلقہ ذات و صفات الہی)
از قلم:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top