تبلیغی جماعت کے اجتماع میں جانا کیسا ہے TABLIGI JAMA,AT KE IJTEMAA MEN JAANA KAISA HAI? तब्लीगी जमाअत के ईजतेमा में जाना कैसा है?

 تبلیغی جماعت کے اجتماع میں جانا کیسا ہے

TABLIGI JAMA,AT KE IJTEMAA MEN JAANA KAISA HAI?
तब्लीगी जमाअत के ईजतेमा में जाना कैसा है?
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ھذا میں کہ تبلیغی جماعت کے اجتماع میں جانا کیسا ہے قرآن و احادیث کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہو گی۔
(سائل:غلام مصطفی اشرفی اتراکھنڈ الھند )
باسمه تعالی و تقدس”
الجواب بعون الملک الوهاب
TABLIGI JAMA,AT KE IJTEMAA MEN JAANA NA JAIZ W HARAAM AUR GUNAH HAI.
तब्लीगी जमाअत के ईजतेमा में जाना नाजायज़ व हराम और गुनाह है
تبلیغی جماعت کے اجتماع میں جانا عند الشرع ناجائز و حرام اور گناہ ہے اس لئے کہ تبلیغی جماعت حقیقت میں دیوبندی جماعت کی ایک شاخ دیوبندی عقائد ومسائل کی نشر و اشاعت اور تبلیغ کرنے والی ایک پرفریب مکار جماعت کا نام ہے اور ان سب کے عقائد وہی ہیں جو دیوبندی مذہب کے ہیں اور دیوبندیوں کے پیشواؤں مولوی رشید احمد گنگوہی ، مولوی محمد قاسم نانوتوی خلیل احمد انبیٹھوی اور مولوی اشرف علی ہیں جن کے عقائد کفریہ مندرجہ براہین قاطعہ فتاوی رشیدیہ تحذیر الناس،حفظ الایمان کی بنا پر اسلام سے خارج اور کافر و مرتد ہیں ان طواغیت اربعہ کی بنا پر سیکڑوں علمائے عرب و عجم اور مفتیان ہند وسندھ بالخصوص سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کے کافر و مرتد ہونے کا فتوی دیا اور فرمایا کہ من شک فی کفره و عذابه فقد کفرہ یعنی جو ان کے عقائد کفریہ کو جان کر ان کے عذاب و کفر میں شک کرے وہ خود کافر ہے اس کی تفصیل ”فتاوی حسام الحرمین الصوارم الہندیہ اور فتاوی رضویہ ششم میں دیکھی جاسکتی ہے
تبلیغی جماعت کے بانی مولوی محمد الیاس نے اس کو صاف صاف بیان کر دیا ہے ، وہ کہتے ہیں: لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ تحریک صلاۃ ہے میں بہ قسم کہتا ہوں کہ یہ تحریک صلاۃ ہرگز نہیں ۔ بڑی حسرت سے فرمایا، ظہیر الحسن میرا مدعا کوئی پاتا نہیں مجھے ایک نئی قوم بنانا ہے۔
دینی دعوت،ص:۲۰۵)
نئی قوم بنانے کے لفظ پر غور کیجیے ، نئی قوم کا مطلب یہ ہوتا ہے پہلے سے جو قوم ہے اس کے علاوہ دوسری قوم پیدا کرنا۔ اب یہ دوسری قوم کیسے پیدا ہوگی، اس کو بھی انھوں نے بہت صفائی سے بیان کر دیا ہے،
انھوں نے کہا: مولانا اشرف علی تھانوی نے بہت کام کیا ہے، میں چاہتا ہوں کہ طریقہ کار میرا ہو اور تعلیمات مولانا کی پھیلائی جائیں۔

(ملفوظات مولانا محمد الیاس،ص:۵۷)

ان دونوں عبارتوں کا خلاصہ یہ ہوا کہ تبلیغی جماعت کا مقصد کلمہ اور نماز کی تحریک نہیں بلکہ مولوی اشرف علی تھانوی کی تعلیمات کو پھیلا کر نئی قوم بنانا ہے۔ اب آپ مولوی اشرف علی تھانوی کی کتابیں پڑھ لیجیے ، زیادہ نہیں تو حفظ الایمان اور بہشتی زیور پڑھ لیجیے۔ یہ سب دیوبندی مذہب کی بنیادی کتابیں ہیں جن میں دیوبندی مذہب کی بنیادی باتیں لکھی ہوئی ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہو گیا کہ تبلیغی جماعت کا مقصد دیوبندیت، وہابیت پھیلانا ہے، البتہ
طریقہ کار بدلا ہوا ہے۔
رئیس القلم حضرت علامہ مولانا ارشد القادری رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ
خیر کے نام پر دین میں فساد پھیلانا اور سادہ لوح مسلمانوں کا عقیدہ خراب کرنا تبلیغی جماعت کی ساری سرگرمیوں کا اصل مدعا ہے۔
(تبلیغی جماعت احادیث کی روشنی میں،ص:۳)
شارح بخاری فقیہ اعظم ہند حضرت العلام مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
تبلیغی جماعت دیوبندی جماعت ہے اور ان سب کے عقائد وہی ہیں جو دیوبندیوں کے ہیں۔
(فتاوی شارح بخاری،ج:۳،ص:۱۸،کتاب العقائد،فرق باطلہ)
فقیہ اسلام قاضی القضاۃ فی الھند تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ:
تبلیغی جماعت والے حقیقۃ دیوبندی ہیں۔
(فتاوی تاج الشریعہ،ج:۲،ص:۲۱۱،کتاب العقائد)
دوسری جگہ دیوبندی تبلیغی مودودی ان کے جلسوں جانے کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں کہ:
دیوبندی تبلیغی مودودی اپنے عقائد کفریہ کے سبب بے دین ہیں شرعا ان سے دور رہنے کا حکم ہے۔
قال اللہ تعالیٰ:
{وَاِمَّایُنسِیَنَّکَ الشَّیْْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ}[ سورۂ انعام۔آیت۶۸]
یعنی ’’اگر شیطان تجھ کو بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھ‘‘
’’ تفسیر احمدی‘‘ میں ہے:’’الظالمین یعم الکافر والفاسق والمبتدع والقعود مع کلھم ممتنع‘‘
[تفسیر احمدی،پارہ نمبر۷،مکتبہ رحیمیہ،دیوبند]
حدیث میں ہے:’’ایاکم وایاھم لایضلونکم ولا یفتنونکم‘‘
’’اُن سے دور رہو۔انہیں خود سے دُوررکھو،کہیں تمہیں گمراہ نہ کردیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں‘‘۔
[مشکوٰۃ شریف، باب الاعتصام بالسنۃ،ص۲۸،مجلس برکات،مبارکپور]
اور جب ان سے ادنیٰ میل جول حرام ہے تو ان کے جلسوں میں جانا کس درجہ حرام ہوگا؟ضرور یہ حرام اشد حرام بد کام کفر انجام ہے۔حدیث میں ہے:
’’من کثّرسواد قوم فھو منھم‘‘ ’’جو جس قوم کی تعداد بڑھائے وہ انہیں میں سے ہے‘‘۔
[کنزالعمال،باب الاکمال فی الترغیب فی الصحبۃ،مؤسسۃ الرسالہ،حدیث۱۹۸۹؍۲۴۷۳۵]
سُنّیوں پر لازِم ہے کہ وہ ان کے جلسوں سے دُور رہیں
(فتاوی تاج الشریعہ،ج:۲،ص:۳۸۹،کتاب العقائد)
تبلیغی جماعت کے سلسلہ میں مکمل معلومات حاصل کرنے کے لئے علامہ ارشد القادری رحمۃ اللہ تبارک و تعالی علیہ کی کتاب تبلیغی جماعت کا مطالعہ کریں ان کے متعلق حکم شرعی معلوم کرنے کے لئے فتاوی تاج الشریعہ جلد دوم اور فتاوی شارح بخاری جلد سوم کا مطالعہ کریں۔
کتبہ:
جلال الدین احمد امجدی رضوی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند 

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top