سر سید احمد خان اور اس کے ماننے والوں کے متعلق حکم شرعی SAR SAYYAD AHMAD KHAN AUR US KE MAN NE WALON KE MUTA,ALLIQ HUKME SHARA,I सर सय्यद अहमद खान और उस के मानने वालों के मुतअल्लिक़ हुक्मे शरई

 سر سید احمد خان اور اس کے ماننے والوں کے متعلق حکم شرعی

SAR SAYYAD AHMAD KHAN AUR US KE MAN NE WALON KE MUTA,ALLIQ HUKME SHARA,I
सर सय्यद अहमद खान और उस के मानने वालों के मुतअल्लिक़ हुक्मे शरई
📿السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ📿
_****************************************_
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام مسئلہ ہٰذا میں کہ👇
سر سید احمد خان کون تھا اور اس کی تعلیمات و عقائد کیا تھے اس کے اور اس کے ماننے والوں کے متعلق حکم شرعی کیا ہے
💢قرآن و احادیث کی روشنی میں مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
_****************************************_
💢سائل💢محمد شاکر فریدی رضوی بہالپور پنجاب پاکستان
•گروپ•شرعی سوالات و جوابات
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
_****************************************_
*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*📝الجواب بعون الملک الوہاب ⇩*
**************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
📚✒ مذکورہ بالا صورت میں جواب یہ ہے کہ 👇👇
مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کا بانی
سرسید احمد خان ایک نہایت ہی نیم چڑھے وہابی گزرا ہے جو 17 اکتوبر 1817ء میں دہلی میں پیدا ہوا۔ آباؤ اجداد شاہ جہاں کے عہد میں ہرات سے ہندوستان آئے۔ دستور زمانہ کے مطابق عربی اور فارسیکی تعلیم حاصل کی۔ سر احمد خان نے ابتدائی تعلیم اپنے نانا خواجہ فرید الدین احمد خان سے حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم میں قرآن پاک کا مطالعہ کیا اور عربی اور فارسی ادب کا مطالعہ بھی کیا۔ اس کے علاوہ اس نے حساب، طب اورتاریخ میں بھی مہارت حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اس نے اپنے خالو مولوی خلیل اللہ سے عدالتی کام سیکھا۔ 1837ء میں آگرہ میں کمیشنر کے دفتر میں بطور نائب منشی کے فرائض سنبھالا 1841ء اور 1842ء میں مین پوری اور 1842ءاور 1846ء تک فتح پور سیکری میں سرکاری خدمات سر انجام دیا۔ یہ بہت عرصہ تک آزاد خیال انگریزوں کی صحبت میں رہ کر ان کا رنگ ڈھنگ سیکھتے رہا۔ وہابی تو وہ پہلے ہی سے تھا اب جو آزاد خیال سے اس کا گہرا واسطہ پڑا تو رنگ اور چوکا ہوگیا پھر سن ۱۲۸۳ھجری مطابق سن ۱۸۶۶عیسوی میں انگلینڈ گیا اور وہاں اسلام کے دشمنوں سے جو کچھ سیکھا پڑھا اسے دماغ میں لے کر سن ۱۲۸۷ھجری مطابق سن ۱۸۷۰عیسوی میں ہندوستان واپس آیا اور یہاں پہنچ کر ایک نیا مذہب پھیلایا جس کا نام اس نے ٹھیٹ اسلام رکھا تھا اور جس کو ہم لوگ نیچری مذہب کہتے ہیں جس کے عقائد و نظریات اہل سنت والجماعت سے متصادم تھے سر احمد خان نے تقریبا یہ کتابیں تحریر کی ہے (1)آثارالصنادید (2)رسالہ نمیقہ (3)تاریخِ ضلع بجنور (4)اسبابِ بغاوتِ ہند (5)خطباتِ احمدیہ (6)تفسیر القرآن (7)تصیح آئینِ اکبری(8)تاریخِ سرکشی بجنور (9)لائل محمڈنز آف انڈیا، 1860 اور 1861۔ سلسلہ وار تھی، صرف تین نمبروں تک جاری رہی۔ (10)تحقیق لفظ نصاریٰ۔ (11)سلسلۃ الملوک، 1852ء۔ راجہ یدہشٹر سے ملکہ وکٹوریہ تک، دہلی کے بادشاہوں کا تذکرہ ہے۔(12)قولِ متین در ابطالِ حرکتِ زمین۔(@)فوائد الافکار فی اعمال الفرجار، ترجمہ 1864ء
(13)تصیح تاریخِ فیروز شاہی، 1862۔ ضیاءالدین برنی کی مشہور تصنیف کی سرسید نے تصیح کی۔(14)تبئین الکلام، 1862(15)علاج ہومیو پیتھک، 1867
(16)احکامِ طعام اہلِ کتاب۔(17)سفر نامۂ لندن۔(18)رسالہ ابطالِ غلامی (19) النظر فی بعض المسائل۔(20)سفر نامۂ پنجاب، 1884(21)جواب امہات المومنین۔(22)تسہیل فی جر الثقیل، 1844ء(23)کلمۃ الحق، 1849ء (24) رسالہ تہذیب ان کے علاوہ سیرت فرید، جام جم بسلسلۃ الملکوت، تاریخ ضلع بجنور اور مختلف موضو عات پر علمی و ادبی مضامین ہیں جو ’’ مضامین سرسید ‘‘ اور’’ مقالات سرسید ‘‘ کے نام سے مختلف جلدوں میں شائع ہو چکے ہیں۔
مذکورہ بالا کتابیں اکثر و بیشتر کفریات سے بھری ہوئی ہیں جیسا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں پ ۳ سورہ آل عمران آیت مبارکہ ۱۹ میں ارشاد فرماتا ہے کہ اِنَّ الدِّیۡنَ عِنۡدَ اللّٰہِ الۡاِسۡلَا یعنی بیشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے
مگر سر احمد خاں اس پر راضی نہیں وہ کہتا ہے جو ہمارے خدا کا مذہب ہے وہی ہمارا مذہب ہے خدا نہ ہندو ہے نہ عرفی مسلمان نہ مقلد نہ لا مذہب نہ یہودی نہ عیسائی وہ تو پکا چھٹا ہوا نیچری ہے۔
📗مقالات سرسید، حصہ15 ص 147، ناشر مجلس ترقی ادب
👈’’نیچر خدا کا فعل ہے اور مذہب اس کا قول ہے اور سچے خدا کا قول اور فعل کبھی مخالف نہیں ہو سکتا* *اسی لیے ضرور ہے کہ مذہب اور نیچر متحد ہو۔
📗خود نوشت، ضیاء الدین لاہوری، ص 56
👈*نبوت کے بارے میں عقائد*
علمِ عقائد کی تقریباً ساری کتابوں میں نبی کی یہ تعریف لکھی گئی ہے ’’نبی وہ مرد ہے جسے اللہ تعالیٰ نے مبعوث کیا احکام کی تبلیغ کے لیے اور یہی معنی عوام میں مشہور و معروف اور یہی حق ہے۔مگر سر احمد خان کہتا ہے کہ ’’نبوت ایک فطری چیز ہے …ہزاروں قسم کے ملکات انسانی ہیں۔ بعض دفعہ کوئی خاص ملکہ کسی خاص انسان میں ازروئے خلقت و فطرت ایسا قوی ہوتا ہے کہ وہ اس کا امام یا پیغمبر کہلاتا ہے لوہار بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہو سکتا ہے شاعر بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہو سکتا ہے ایک طبیب بھی اپنے فن کا امام یا پیغمبر ہو سکتا ہے
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور ا/23-24
👈جتنے پیغمبر گزرے ہیں سب نیچری تھے۔
📗مقالات سر سید حصہ 15ص 147 ناشر مجلس ترقی و ادب
👈*حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان میں گستاخی*:
’’حج جو اس بڈھے (حضرت ابراہیم) خدا پرست کی عبادت کی یادگاری میں قائم ہواتھا تو اس عبادت کو اسی طرح اور اسی لباس میں ادا کرنا قرار پایا تھا، جس طرح اور جس لباس میں اس نے کی تھی*،
*محمدﷺ نے شروع سویلزیشن (تہذیب) کے زمانے میں بھی اس وحشیانہ صورت اور وحشیانہ لباس کو ہمارے بڈھے دادا کی عبادت کی یادگار میں قائم رکھا*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور جلد اص 206
👈*حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی:*
*’’پس اگر موسیٰ کو کوئی ٹرگنا میٹری کا قاعدہ نہ آتا ہو اور اس نے اس کے بیان میں غلطی کی ہو تو اس کی نبوت و صاحب وحی الہام ہونے میں نقصان نہیں آتا کیونکہ وہ ٹرگنا میٹری یا اسٹرانومی کا ماسٹر نہیں تھا۔ وہ ان امور میں ایسا ناواقف تھا* کہ
👈*ریڈسی (red sea) کے کنارہ سے کنعان تک کا جغرافیہ بھی نہیں جانتا تھا اور یہی اس کا فخر یہی دلیل اس کے نبی اولو العزم ہونے کی تھی*۔
📗مقالات سرسید حصہ 13 ص 396 ناشر مجلس ترقی ادب
👈*حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں گستاخی:*
*آج تک ملتِ اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسیٰ بغیر باپ کے پیدا ہوئے مگر احمد خاں کہتا ہے۔ ’’میرے نزدیک قرآن مجید سے ان کا بے باپ ہونا ثابت نہیں ہے۔*
📗مکتوبات سر سید حصہ 2 ص 116
اور وہ
👈*( حضرت مریم (رضی اللہ تعالی عنہا) حسبِ قانونِ فطرت انسانی اپنے شوہر یوسف سے حاملہ ہوئیں۔‘‘*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور 2/30
👈*حضور ﷺکی شان میں گستاخی:*
*’’ایک یتیم بن باپ کے بچے کا حال سنو جس نے نہ اپنی ماں کے کنارہ عافطت کا لطف اٹھایا، نہ اپنے باپ کی محبت کامزہ چکھا، ایک ریگستان ملک میں پیدا ہوا اور اپنے گردبجز اونٹ چرانے والوں کے غول کے کچھ نہ دیکھا اور بجزلات و منات و عز ٰی کو پکارنے کی آواز کے کچھ نہ سنا مگر خود کبھی نہ بھٹکا‘‘*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور ا/19
👈*حضرت خضر علیہ السّلام کے بارے میں عقیدہ*
*اور کچھ نہیں رہتا کہ یہ پرانے قصوں میں ایک فرضی نام ہے اور اس کو حضرت موسی﷣کے اصلی واقعات کے ساتھ شامل کر دیا ہے*۔
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*معجزات کے بارے میں عقائد*
*معراج حالت خواب میں ہوئی، معراج کی نسبت جس چیز پر مسلمانوں کو ایمان لانا فرض ہے وہ اس قدر ہے کہ پیغمبر خدا نے اپنا مکہ سے بیت المقدس پہنچنا ایک خواب میں دیکھا اور اسی خواب میں انہوں نے درحقیقت اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں مشاہدہ کیں ….. مگر اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ آنحضرتﷺ نے جو کچھ خواب میں دیکھا یا وحی ہوئی یا انکشاف ہوا وہ بالکل سچ اور برحق ہے۔‘‘*
📗خطبات سر سید ص 427، ناشر مجلس ترقی ادب
👈*چاند کے ٹکڑے ہونے کا انکار: شق القمر کا ہونا محض غلط ہے اور بانی اسلام نے کہیں اس کا دعویٰ نہیں کیا۔
📗تصانیف احمدیہ، حصہ اول، جلد ا ص 21
👈*حضرت ابراہیم کے معجزات کا انکار:
*’’ہمارے علماء مفسرین نے قرآن مجید کی آیتوں کی یہی تفسیر کی کہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے اور وہاں سے صحیح سلامت نکل آئے حالانکہ قرآن مجید کی کسی آیت میں اس بات کی نص نہیں ہےکہ حضرت ابراہیم آگ میں ڈالے گئے۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان،8/208-206، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
*کتنا بڑا جاہل تھا کہ اسے قرآن کی واضح آیت بھی نظر نہیں آئی*📚
*’’انہوں*
*(حضرت ابراہیم ) نے رویا میں خدا سے کہا کہ مجھ کو دکھا کہ تو کس طرح مردے کو زندہ کرے گا پھر خواب میں خدا کے بتلانے سے انہوں نے چار پرندے لیے اور ان کا قیمہ کر کے ملا دیا اور پہاڑوں پر رکھ دیا اور پھر بلایا تو وہ سب الگ الگ زندہ ہو کر چلے آئے*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
*حقیقی واقعہ کو خواب کہنا معجزہ کا انکار اور قرآن میں تحریف ہے جو کہ یہودیوں کا فعل ہے*
*حضرت موسیٰ کے معجزات کا انکار:*
*انہوں نے*
*(حضرت موسیٰ ) نے اس خیال سے کہ وہ لکڑی سانپ ہے اپنی لاٹھ پھینکی اور وہ ان کو سانپ یا اژدھا دکھائی دی یہ خود ان کا تصرف تھا اپنے خیال میں تھا وہ لکری لکڑی ہی تھی اس میں فی الواقع کچھ تبدیلی نہیں ہوئی تھی۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 13 ص 171 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈حضرت عیسیٰ کے معجزات کا انکار:*
*قرآن کریم کی صراحت کے مطابق آج تک اسلامیہ اس بات پر متفق ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مردوں کو زندہ کرنا ، مادر زا اندھوں کو بینا کرنا، مٹی کی مورت میں پھونک کر اسے زندہ پرندہ بنا دینا ثابت ہے مگر احمد خاں ان تمام کا انکار کرتا اور کہتا ہے کہ ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام بچپنے میں لڑکوں کے ساتھ کھیلنے میں مٹی کی جانور بنا لیتے تھے اور جیسے کبھی کبھی اب بھی ایسے مواقعوں پر بچے کھیلنے میں کہتے ہیں کہ خدا ان میں جان ڈال دے گا، وہ بھی کہتے ہوں گے ……*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 2 ص 154 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*یونہی اس نے اس بات کا بھی انکار کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اندھوں اورکوڑھیوں کو بھلا چنگا کر دیتے تھے اور اس بات کو بھی نہیں مانا کہ وہ مُردوں کوزندہ کرتے تھے۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد2 ص 159 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*قرآن کے بارے میں عقائد*
*قرآن مجید کی فصاحت بے مثل کو معجزہ سمجھنا ایک غلطی ہے۔*
📗تصانیف احمدیہ حصہ 1ص21
👈*ہم نے قرآن میں ایسا کوئی حکم نہیں پایا اس لیے ہم کہتے ہیں کہ قرآن میں ناسخ ومنسوخ نہیں ہے۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 1 ص 143 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*فرشتوں کے بارے میں عقائد: جن فرشتوں کا ذکر قرآن میں آیا ہے ان کا کوئی اصلی وجود نہیں ہو سکتا بلکہ خدا کی بے انتہا قوتوں کے ظہور کو اور ان قویٰ کو جو خدا نے اپنی تمام مخلوق میں مختلف قسم کے پیدا کیے ہیں ملک یا ملائکہ کہتے ہیں۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 1 ص 42 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*جبریل نام کا کوئی فرشتہ نہیں نہ وہ وحی لے کر آتا تھا بلکہ یہ ایک قوت کا نام ہے جو نبی میں ہوتی ہے۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 1 ص 130 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
👈*جنات کے بارے میں عقائد*
*جس طرح جنوں کی مخلوق کو مسلمانوں نے تسلیم کیا ہے ایسی مخلوق کا وجود قرآن سے ثابت نہیں۔*
📗مقالات سرسید حصہ 2ص 180 ناشر مجلس ترقی ادب
👈*شیطان کوئی جدا مخلوق نہیں بلکہ انسان ہی میں موجود ایسی قوت جو شر کی طرف لے جائے اسے شیطان کہتے ہیں۔*
📗خودنوشت ص 70، ضیاء الدین لاہور
👈*عذابِ قبر کے بارے میں عقیدہ:*
*اگر عذابِ قبر میں گناہگاروں کی نسبت سانپوں کا لپٹنا اور کاٹنا بیان کیا جائے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہو تاکہ درحقیقت سچ مچ کے سانپ جن کو ہم دنیا میں دیکھتے ہیں مردے کو چمٹ جاتے ہیں بلکہ جو کیفیت گناہوں سے روح کو حاصل ہوتی ہے۔ اس کا حال انسانوں میں رنج و تکلیف و مایوسی کی مثال سے پیدا کیا جاتا ہے جو دنیا میں سانپوں کے کاٹنے سے انسان کو ہوتی ہے، عام لوگ اور کٹ ملا اس کو واقعی سانپ سمجھتے ہیں۔*
📗تہذیب الاخلاق جلد 2ص 165
👈*مسٹر احمد خاں نے یونہی میزان ، پل صراط، اعمال نامے اور شفاعت کا بھی انکار کیا ہے۔*
📗تفسیر القرآن، احمد خان، جلد 3 ص 73 ، رفاہ عام سٹیم پریس لاہور
*یعنی ضروریات دین کی ہر چیز کا منکر ہے۔*
👈*امام مہدی کے بارے میں عقیدہ:*
*ان غلط قصوں میں سے جو مسلمانوں کے ہاں مشہور ہیں ایک قصہ امام مہدی آخر الزماں کے پیدا ہونے کا ہے اس قصے کی بہت سی حدیثیں بھی ہیں مگر کچھ شبہ نہیں کہ سب جھوٹی اور مصنوعی ہیں۔ ……اور ان سے کسی ایسے مہدی کا جو مسلمانوں نے تصور کر رکھا ہے اور جس کا قیامت کے قریب ہونا خیال کیا جاتا ہے بشارت مقصود نہیں تھی۔*
📗مقالات سر سید 6 ص 121 ناشر مجلس ترقی ادب
👈*دیدارِ باری تعالیٰ کا انکار*
*خدا کا دیکھنا دنیا میں نہ ان آنکھوں سے ہو سکتا ہے اور نہ ان آنکھوں سے جو دل کی آنکھیں کہلاتی ہیں اور نہ قیامت میں کوئی شخص خدا کو دیکھ سکتا ہے۔*
📗تفسیر القرآن ، احمد خان
👈*مرزا قادیانی سے عقیدت*
*مرزا صاحب کے متعلق زیادہ کدو کاوش کرنی بے فائدہ ہے ایک بزرگ زاہد اور نیک بخت آدمی ہیں …… ان کی عزت اور ادب کرنا بہ سبب ان کی بزرگی اور نیکی کے لازم ہے۔*
📗خطوط سر سید
👈*انگریزوں سے محبت*
*البتہ میری خواہش رہی کہ مسلمانوں اور عیسائیوں میں محبت پیدا ہو کیونکہ قرآن مجید کے موافق اگر کوئی فرقہ ہمارا دوست ہو سکتا ہے تو وہ عیسائی ہیں۔*
📗مکتوبات سر سید ج ا ص 3 ناشر مجلس ترقی ادب
👈*گو ہندوستان کی حکومت کرنے میں انگریزوں کو متعدد لڑائیاں لڑنی پڑتی ہوں مگر درحقیقت انہوں نے یہاں کی حکومت بہ زور حاصل کی اور نہ مکرو فریب ہے۔بلکہ حقیقت ہندوستان کو کسی حاکم کی اس کے اصلی معنوں میں ضرورت تھی سو اس ضرورت نے ہندوستان کو ان کا محکوم بنا دیا۔*
📗حیات جاوید جلد 2 ص 242-241 ناشر بک ٹاک لاہور
👈*جن مسلمانوں نے سرکار (انگریز) کی نمک حرامی اور بدخواہی کی میں ان کا طرف دار نہیں ہوں۔ میں ان سے بہت زیادہ ناراض ہوں اور ان کو حد سے زیادہ بُرا جانتا ہوں کیونکہ یہ ہنگامہ ایسا تھا کہ مسلمانوں کو اپنے مذہب کے بموجب عیسائیوں کے ساتھ رہنا چاہیے تھا جو اہلِ کتاب اور ہمارے بھائی بند ہیں۔*
📗حیات جاوید جلد 1 ص 158 ناشر بک ٹاک لاہور
👈*جبکہ*
تمام اہل ہند ناظم کشور ہندو وائسراے لارڈ کا یہ رحم اور احسان کبھی دل سے نہیں بھولیں گے جس میں تمام اصلی حالات فساد پر غور کرکے اس پُر رحم اشتہار کے جاری ہونے کی اصلاح دی …..تمام اہل ہند اس کے اس احسان کے بندے ہیں اور دل و جان سےااسکودعا دیتے ہیں الٰہی جہان ہوا اور ہمارا وائسراے لارڈ ہو۔*
📗خطبات سر سید ص 34 ناشر مجلس ترقی ادب
الغرض سر احمد خان نے اپنی تصنیفات میں سیکڑوں کفریات قطعیہ یقینہ بکے ہیں ہم نے اختصارا یہ چند اقوال ملعونہ محض بطور نمونہ پیش کردیئے ہیں
لہذا مسٹر احمد خان انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی شان میں گستاخیاں کرنے اور ضرورت دین کے منکر ہونے کی وجہ سے کافر و مرتد اسلام سے خارج ہے
🍁رد المحتار میں ہے
اذ لا خلاف في كفر المخالف في ضروريات الاسلام و ان كان من اهل
القبلة المواظب طول عمره على الطاعات كما فی شرح التحریر
📗✒رد المحتار ج 2 ص 300
🍁سرکار اعلی حضرت امام احمدرضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں 👇👇
🕹وہابی دیوبندی نیچری قادیانی اپنے کفری عقائد کے بناء پر کافر و مرتد ہیں جو ان کے کفریات پر مطلع ہونے کے باوجود انھیں کافر نہ مانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے
📗✒حسام الحرمین ص 32/50
🕹 دیوبندی مذہب کے پیشواؤں کے بارے میں علماء عرب و عجم حل و حرم و ہند و سندھ کی نے اتفاق رائے سے فرمایا کہ یہ مرتد ہے اور جو ان کے کفریہ عقائد جانتے ہوئے ان کو مسلمان ماننے یا ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر و مرتد ہے اسی لئے ان سے میل جول رکھنا ان کے ساتھ کھانا کھانا پانی پینا ان کے یہاں شادی بیاں کرنا ان سے چندہ لینا انہیں اپنی کمیٹی کا ممبر بنانا حرام و گناہ ہے
♥️حدیث شریف میں ہے
ایاکم وایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم ان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم لا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوا ھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم و لا تصلوا معھم یعنی ان سے الگ رہو انہیں اپنے سے دور رکھوں کہیں وہ تمہیں بہکا نہ دے وہ تمہیں فتنے میں نہ ڈال دیں وہ بیمار پڑیں تو پوچھنے نہ جاؤ مر جائیں تو جنازے پر حاضر نہ ہو جب انہیں ملو تو سلام نہ کرو ان کے پاس نہ بیٹھو ساتھ پانی نہ پیو ساتھ کھانا نہ کھائو شادی بیاہ نہ کرو ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو یہ حدیث مسلم ابو داؤد ابن ماجہ اور عقیلی کی روایات کا مجموعہ ہے 👇
📗✒انوارالحدیث صفحہ 103
📗✒فتاوی مرکز تربیت افتا ج2ص90
اور سر سید احمد خان کو سید نہ کہا جائے بلکہ اس کا نام لیا جائے احمد خاں کیونکہ حدیث میں ہے*
*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منافق کو سید (سردار) نہ کہو کہ اگر وہ سید ہوا تو تم نے اپنے رب کو ناراض کر دیا۔*
*(ابوداؤد 4977 مشکوۃ کتاب الادب باب الاسامی حدیث 4780)*
*حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں اس حکم میں کافر، فاسق، منافق سب ہی داخل ہیں بلا ضرورت خوشامد کے لیے ان لوگوں کو ایسے الفاظ کہنا سخت جرم ہے۔ بے دین ذلیل ہے سید عزت والا ہوتا ہے تعظیمی الفاظ کفار کے لیے استعمال کرنا رب تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث اور حرام ہیں۔ ضرورتِ دینی یا ضرورتِ دنیاوی کی وجہ سے یہ کہنا معاف ہے۔ یوں ہی بے دینوں کو مولانا تعظیماً کہنا جائز نہیں کہ مولیٰ تو سید سے بھی زیادہ تعظیم کا لفظ ہے ہاں اگر مولیٰ بمعنی غلام مراد لے تو جائز ہے۔*
*(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ ج 8 ص 295)*
اور رہی بات مسٹر احمد خان کے ماننے والوں کے متعلق تو اس متعلق حکم شرع یہ ہے کہ اگر وہ لوگ مسٹر احمد خان کے کفریہ عقائد سے مطلع (باخبر) ہیں یا نہیں ہیں اگر مطلع (باخبر) ہیں تو ان کا حکم وہی ہے جو مسٹر احمد خان کا حکم ہے اور اگر ان کو اطلاع نہیں ہے تو اس صورت میں ان پر یہ حکم نہیں ہے
جیساکہ بحرالعلوم علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی علیہ الرحمہ فرماتےہیں
” جولوگ ایسے کلمہ گومسلمان ہیں وہابی دیوبندی وغیرہ کے کسی بھی اقوال کفریہ کے قائل ومعتقد نہیں یاان کےاقوال کفریہ کوجانتےہی نہیں ، محض ان سے ربط وضبط اورعمل میں ان کاساتھ دینےکی وجہ سے انہیں انفرادی طورپر وہابی بمعنی کافرومرتدکہنا صحیح نہیں “*
چندسطورکے بعد فرماتےہیں
” اس لئے کسی بھی بدمذہب کاساتھ دینےوالا اپنےاس عمل کی وجہ سے بڑےسے بڑا فاسق توہوسکتاہے لیکن اسے انفرادی طورپر اس وقت تک کافرومرتد نہیں کہاجاسکتا جب تک باوثوق ذرائع سے اس کےعقیدےکےباطل اوراقوال کےکفریہ ہونےپر آگاہی نہ ہوجائے “*
*{📕فتاوی بحرالعلوم ج٤ ص ٣٢٣ ، ٣٢٤ ، شبیربرادرز}*
*(🖌️اور شارح بخاری علامہ مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ نے بھی ایساہی فرمایاہے)*
*{📕فتاوی شارح بخاری ج٣ ص٣٣٠}*
البتہ ان حضرات سے ادبا گذارش یہ ہے کہ وہ مسٹر احمد خان کی حقیقت کو جانے اس کے عقائد و نظریات کو جانیں اور اس کو ماننے سے پرہیز کریں اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے
مسٹر احمد خان کے تفصیلی رد کے خواہش مند حضرات ناصر سنیت مناظر اہل سنت حضرت العلام مولانا مفتی محمد طیب صاحب صدیقی قادری برکاتی داناپوری علیہ الرحمۃ و الرضوان کی مشہور و معروف کتاب تجانب اھل سنت عن اھل الفتنۃ کا مطالعہ کریں
_****************************************_
*(🌺واللہ اعلم بالصواب🌺)*
_****************************************_
*✍ کتبہ: جلال الدین احمد امجدی رضوی ارشدی نائےگائوں ضلع ناندیڑ مہاراشٹرا ـ*
*(بتاریخ۲۳/ جولائی بروز بدھ ۲۰۲۰ عیسوی)*
*( موبائل نمبر 📞8390418344📱)*

_*************************************
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
الجواب صحيح والمجيب نجيح فقط محمد عطاء اللہ النعیمی خادم الحدیث والافتاء بجامعۃالنور جمعیت اشاعت اہلسنت (پاکستان) کراچی
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
ماشاءاللہ الکریم العظيم عزوجل آپ نےبڑی محنت وعرق ریزی کی. اور اس مرتدنیچری خبیث کولی علی گڑھی احمدخاں کی کفریات وبد عقیدگی کوظاھرفرمایا. جزاک اللہ الرحمن الرحیم سبحنہ وتعالی احسن واشرف الجزاء.
الجواب صحیح وصواب والمجیب الجلیل نجیح ومثاب واللہ سبحنہ وتعالی اعلم بالصواب.
اشرف رضاقادری مفتی وقاضی ادارہ شرعیہ مھاراشٹرممبئی ٨
٢.ذی الحجہ ١٤٤١ ھ٢٤. جولائی٢٠٢٠
الجواب صحیح والمجیب نجیح کاملہ محمد مقصود عالم فرحت ضیائ خلیفئہ حضور تاج الشریعہ و محدث کبیر و خادم فخر ازہر دارالا فتاءوالقضاء وسرپرست اعلی جماعت رضائے مصطفی برانچ ہاسپیٹ بلہاری کرناٹک الھند
ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب
الجوابـــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح
فقط محمد آفتاب عالم رحمتی مصباحی دہلوی خطیب وامام جامع مسجد مہاسمند(چھتیس گڑھ)
ماشاءاللہ بہت عمدہ جواب
الجوابـــــ صحیح والمجیبـــــ نجیح
فقط عبد القاسم رضوی امجدی صدر المدرسین مدرسہ اہلِ سنت نوری دارالعلوم نورالاسلام قلم نوری
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁

Share and Enjoy !

Shares
Scroll to Top