اذان و اقامت کے درمیان صلاۃ پڑھنا کیسا ہے؟
مسئلہ: از منشی عین اللہ ساکن سسہنیاں کلاں۔ ضلع گونڈہ
اذان و اقامت کے درمیان صلاۃ پڑھنا کیسا ہے؟
الجواب: اذان و اقامت کے درمیان صلاۃ پڑھنا یعنی بلند آواز سے الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللّٰہ کہنا جائز و مستحسن ہے۔ اس صلاۃ کا نام اصطلاح شرع میں تثویب ہے اور تثویب کو فقہائے کرام نے نماز مغرب کے علاوہ باقی نمازوں کے لئے مستحسن قرار دیا ہے فتاویٰ عالمگیری جلد اوّل مصری ص ۵۳ میں ہے:
والتثویب حسن عند المتاخرین فی کل صلاۃ الا فی المغرب ھٰکذا فی شرح النقایۃ للشیخ ابی المکارم وھو رجوع المؤذن الی الاعلامہ بالصلاۃ بین الاذان والاقامۃ وتثویب کل بلدۃ علیٰ ماتعارفوہ اما بالتنحنح اوبالصلاۃ الصلاۃ اوقامت قامت لانہ للمبالغۃ فی الاعلام وانما یحصل ذٰلک بما تعارفوہ کذا فی الکافی ا ھ۔‘ اور درمختار میں ہے: ویثوب بین الاذان والاقامۃ فی الکل للکل بما تعارفوہ‘
اور اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے:
لظھور التوانی فی الامور الدینیۃ قال فی العنایۃ احدث المتاخرون التثویب بین الاذان والاقامۃ علی حسب ماتعارفوہ فی جمیع الصلوات سوی المغرب مع ابقاء الاول یعنی الاصل وھو تثویب الفجر وما رآہ المسلمون حسنا فھو عنداللّٰہ حسن اھ۔‘
اور مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:
ویثوب بعد الاذان فی جمیع الاوقات لظھور التوانی فی الامور الدینیۃ فی الاصح وتثویب کل بلد بحسب ماتعارفہ اھلھا ا ھ۔
اور مرقاۃ شرح مشکوٰۃ جلد اوّل ص ۴۱۸ پر ہے:
اما التثویب بین الاذان والاقامۃ فلم یکن علی عھدہ علیہ السلام۔ واستحسن المتاخرون التثویب فی الصلوات کلھا ا ھ۔
اور اذان و اقامت کے درمیان خاص کر صلاۃ و سلام پڑھنے کے متعلق صاحب درمختار میں تصریح فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:
التسلیم بعد الاذان حدث فی ربیع الآخر سنۃ سبع مائۃ واحدیٰ وثما نین وھو بدعۃ حسنۃ ا ھ ملخصًا یعنی اذان کے بعد الصلاۃ السلام علیک یارسول اللہ پڑھنا ماہ ربیع الآخر ۷۸۱ھ میں جاری ہوا اور یہ بہترین ایجاد ہے۔ واللّٰہ تعالٰی ورسولہُ الاعلٰی اعلم۔
کتبہ: جلال الدین احمد الامجدیؔ
(فتاوی فیض الرسول،ج:۱،ص:۲۲۶/۲۲۵)
ناشر
جلال الدین احمد امجدی نعیمی ارشدی خادم جامعہ گلشن فاطمہ للبنات پیپل گاؤں نائیگاؤں ضلع ناندیڑ مہاراشٹر الھند